190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ میری وجہ سے مؤخر نہیں ہوا، عمران خان
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ یہ بات درست نہیں کہ میرے عدالت میں نہ آنے پر 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ مؤخر ہوا ہے، جیل میں کبھی بھی ساڑھے 11 سے پہلے ٹرائل شروع نہیں ہوتا۔ گزشتہ روز جب صبح نو بجے مجھے جج کے آنے کا بتایا گیا تو میں نے کہاکہ جب میرے وکلا آجائیں تو مجھے بتا دیں میں بھی آجاؤں گا، لیکن پھر اچانک پتا چلا کہ فیصلہ مؤخر کردیا گیا ہے۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے کہاکہ گزشتہ روز احتساب عدالت کے جج نے جو باتیں کی تھیں عمران خان نے ان کا جواب دےد یا ہے۔
یہ بھی پڑھیں عمران خان نے عدالت میں آنے سے انکار کیا، 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ مؤخر ہونے کا تحریری حکمنامہ جاری
انہوں نے کہاکہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف تمام کیسز جھوٹے ہیں، توشہ خانہ ٹو کیس کا ٹرائل فوری روکا جائے۔
انہوں نے کہاکہ یہ بات درست نہیں کہ عمران خان کے عدالت میں پیش نہ ہونے کے باعث 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ مؤخر کیا گیا ہے۔
فیصل چوہدری نے کہاکہ سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کی اجازت دے کر زیادتی کی گئی، اس وقت ملک میں احتجاج کرنے کو بھی دہشتگردی سے جوڑ دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھائیں گے۔ مذاکراتی کمیٹی سے ہمارے بالکل سیدھے سادے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ عمران خان کو جیل میں تمام سہولیات میسر نہیں، انہیں جیل میں ٹی وی میسر نہیں، اس کے علاوہ کل پانچ مہینے بعد ان کی بچوں سے بات کرائی گئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز عمران خان اور بشریٰ بی بی کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ 17 جنوری تک مؤخر کردیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں 190 ملین پاؤنڈ کیس: علیمہ خان نے ملبہ آصف زرداری اور نواز شریف پر ڈال دیا
احتساب عدالت کے جج نے کہا تھا کہ آج فیصلہ تیار تھا اور دستخط ہوچکے تھے لیکن عمران خان اور بشریٰ بی بی سمیت ان کے وکلا یا فیملی ممبرز میں سے بھی کوئی عدالت میں پیش نہیں ہوا۔ اب فیصلہ 17 جنوری کو سنایا جائےگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
190 ملین پاؤنڈ کیس wenews بانی پی ٹی آئی پاکستان تحریک انصاف عمران خان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 190 ملین پاؤنڈ کیس بانی پی ٹی ا ئی پاکستان تحریک انصاف وی نیوز ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ کہ عمران خان فیصلہ مؤخر عدالت میں نے کہاکہ انہوں نے
پڑھیں:
''اسرائیل مردہ باد'' ملین مارچ
ریاض احمدچودھری
جماعت اسلامی اور جے یو آئی نے اسرائیل کے خلاف اور غزہ کے لیے ”مجلس اتحاد امت” قائم کرتے ہوئے 27 اپریل کو مینار پاکستان پر جلسے کا اعلان کیا ہے۔ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے مشترکہ پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مینار پاکستان پر جلسہ ہوگا ، ملک بھر میں بیداری مہم چلائیں گے۔لاہور اسرائیل مردہ باد ملین مارچ اسرائیلی بربریت کے خلاف فلسطینی مسلمان بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہو گا۔
محترم حافظ نعیم الرحمن ،امیر جماعت اسلامی پاکستان، نے اسلام آباد میں غزہ کے ساتھ یکجہتی کے لیے مارچ کے شرکا سے خطاب میں 26 اپریل کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ ان کے بقول یہ ہڑتال ایک پْرامن جہاد ہو گی۔ ان کا مطالبہ تھا کہ پاکستان میں حماس کا دفتر کھولا جائے۔ غزہ یکجہتی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ فلسطین سے ہمارا تعلق ایمان اور عقیدے کا ہے۔ کچھ لوگ پاکستان سے اسرائیل گئے اور وہاں وعدے کر کے آئے ہیں، اسرائیل کے ساتھ بڑھنے سے سب کچھ برباد ہو جائے گا، فلسطین کا مقدمہ لڑنے والوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ہم کسی سے ٹکراؤ نہیں چاہتے، نہ پولیس سے فساد چاہتے ہیں، مگر ہمارا راستہ کوئی نہیں روک سکتا۔
واضح رہے کہ جماعت اسلامی نے آج ریڈ زون میں واقع امریکی سفارت خانے کے باہر احتجاج کا اعلان کیا تھا۔ تاہم حکومت کی جانب سے ریڈ زون جانے والے تمام راستوں کو کنٹینرز لگا کر مکمل بند کرنے کے بعد پارٹی نے تاہم انتظامیہ سے مذاکرات کے بعد انھوں نے ریڈ زون جانے کا فیصلہ واپس لیا اور ایکسپریس وے پر مظاہرے کا فیصلہ کیا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ‘ہم اپنے ملک کی عزت کرتے ہیں، مگر حکمرانوں کو جھنجھوڑنا چاہتے ہیں کہ فلسطین کے لیے، کشمیر کے لیے، ہمارے ساتھ کھڑے ہوں۔’ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ غفلت کی نیند سو رہی ہے، جسے جگانے کے لیے بار بار اسلام آباد کا رخ کیا جاتا ہے۔یہ صرف سیاسی معاملہ نہیں، فلسطین سے ہمارا دینی، تاریخی، اور نظریاتی رشتہ ہے۔ جب پاکستان بنا، تو فلسطین کی آزادی کی تحریک بھی ساتھ ہی چل رہی تھی۔ قائداعظم نے اسرائیل کو مغرب اور استعمار کی ناجائز اولاد قرار دیا تھا، اور اعلان کردیا تھا کہ پاکستان اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔مسلم حکمرانوں نے بے حسی کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے۔ آج بھی نتن یاہو کہتا ہے کہ ہم جنگ نہیں روکیں گے۔ کیا یہ وقت نہیں کہ ہم اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں؟ مسلم حکمران اب بھی نہ جاگے تو تاریخ معاف نہیں کرے گی۔اْنہوں نے امریکہ کو غیر معتبر قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کسی کا نہیں ہوتا، نہ دوستوں کا نہ دشمنوں کا۔ آج وہاں خود ان کی حکومت کے خلاف لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ ‘یورپ، پیرس، ایڈنبرا ہر جگہ اسرائیل کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔میں پوری امت باالخصوص پاکستانی قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ اسرائیلی اور اس کے پشت پناہوں کی مصنوعات کا بائیکاٹ جاری رکھیں۔
الخدمت ویمن ٹرسٹ کی نائب امیر قدسیہ وحید نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہر بندے نے اپنا حساب دینا ہے اور ہم سب نے اپنا حصہ ڈالنا ہے۔ جیسے بائیکاٹ کر کے یا ملین مارچ کی صورت میں ہو۔ اللہ بس ہمارے فلسطین پر اپنا کرم کر دے۔’مغربی ممالک اکٹھے ہو کر فلسطین کے مسلمانوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں۔ یہ ظلم اتنی انتہا پر ہے کہ جس کی مثال تاریخ میں کہیں نہیں ملتی۔ پوری دنیا کے مسلمان اور بالخصوص پاکستان کی عوام اپنی فلسطینی بہن بھایئوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔’اس سے قبل لاہور اور ملتان سمیت ملک کے دیگر شہروں میں بھی جماعت اسلامی نے رواں ہفتے کے دوران فلسطینیوں سے یکجہتی کے لیے اجتماعات اور ریلیاں منعقد کی تھیں۔کراچی میں این ای ڈی یونیورسٹی میں طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلی منعقد کی تھی جس میں ہزاروں طلبہ شریک ہوئے تھے۔ گزشتہ اتوارکو بھی جماعت اسلامی پاکستان نے کراچی میں ‘یکجہتی غزہ ملین مارچ’ منعقد کیا تھا جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی تھی۔کراچی کی مرکزی شاہراہ فیصل پر مارچ میں شریک لوگوں کی بڑی تعداد سے خطاب میں کہا کہ وہ اس ہڑتال کو عالمی سطح پر پھیلانے کے لیے دیگر ممالک کی تحریکوں اور ریاستوں سے بھی رابطہ کریں گے۔تاہم بعد میں تاجر تنظیموں سے رابطوں کے بعد یہ تاریخ تبدیل کر کے 26 اپریل کر دی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو خطوط لکھے جا چکے ہیں اور عالمی سطح پر دباؤ ڈالا جائے گا، جبکہ عوام کو امریکہ کے غلاموں کے خلاف اْٹھ کھڑے ہونے کی کال دی جائے گی تاکہ پاکستان کو ایک باوقار اور ترقی یافتہ ملک بنایا جا سکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔