منہدم عمارتوں کی ازسرنو تعمیر سے شدید خطرات لاحق
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
ضلع وسطی کے علاقے ناظم آباد میں گزشتہ دنوں منہدم کی جانے والی عمارتوں کی ازسرنو تعمیر کا عمل شروع کروا دیا گیا ہے، جس سے انسانی جانوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ اطلاعات کے مطابق گزشتہ کئی برسوں سے ناظم آباد میں تعینات بلڈنگ انسپکٹر اورنگزیب نے ذاتی مفادات کی خاطر قیمتی انسانی جانوں کو داؤ پر لگا دیا ہے۔ سب سے پہلے بغیر نقشے تعمیرات کی منظوری دے کر رقم بٹور لی جاتی ہے۔ اس کے بعد نمائشی انہدامی کارروائی کے نام پر پیسے اینٹھ لئے جاتے ہیں اور پھر ازسرنو تعمیر کی آزادی دے کر مزید رقم وصول کر لی جاتی
ہے اور یہ سلسلہ گزشتہ کئی برسوں سے جاری ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ تبادلے کا نوٹس جاری ہونے کے بعد بھی موصوف اپنے عہدے پر قابض رہتے ہیں ۔واضح رہے کہ اس وقت بھی ناظم آباد نمبر 2 بلاک E پلاٹ نمبر 7/11 اور 7/12 رہائشی پلاٹوں پر نمائشی انہدام کے بعد ازسرنو تعمیر ات شروع کروا دی گئی ہے۔
ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
ماحولیاتی تبدیلیوں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، ملیریا اور ڈینگی کے کیسز میں تشویشناک اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں ماحولیاتی آلودگی، موسمیاتی تغیرات اور حکومتی اداروں کی جانب سے جراثیم کش اسپرے نہ ہونے کے باعث ڈینگی اور ملیریا کے مریضوں میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جس پر ماہرینِ صحت نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق شہرِ قائد کے بڑے اسپتالوں میں روزانہ دو سو سے زائد مریض تیز بخار، بدن درد اور دیگر وائرل علامات کے ساتھ لائے جا رہے ہیں، جن میں سے تقریباً 20 فیصد کے ڈینگی ٹیسٹ مثبت آرہے ہیں۔ جناح اسپتال میں مریضوں کی آمد میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ڈپٹی انچارج ایمرجنسی جناح اسپتال ڈاکٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث مریضوں کی تعداد میں 15 سے 20 فیصد اضافہ ہوا ہے، جن میں کھانسی، نزلہ، چیسٹ انفیکشن اور وائرل بخار کے کیسز زیادہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بدلتے موسم نے مچھروں کی افزائش کے عمل کو تیز کردیا ہے، جس کے نتیجے میں روزانہ تقریباً 40 مریضوں میں ڈینگی کی تصدیق ہو رہی ہے۔
ڈاکٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ بعض مریضوں میں پلیٹ لیٹس کی تعداد 50 ہزار سے بھی کم پائی جاتی ہے، جس سے اندرونی خون بہنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ایسے مریضوں کو فوری طور پر ہائیڈریشن اور میڈیکل مانیٹرنگ فراہم کی جاتی ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ڈینگی کے مریضوں میں بخار کی شدت 104 سے 105 درجے تک پہنچ جاتی ہے اور جسم میں شدید درد ہوتا ہے، جبکہ ملیریا کے مریض عام طور پر رات کے وقت کپکپی، پسینہ اور بخار کی شکایت کرتے ہیں۔
ڈاکٹر عرفان صدیقی نے مزید بتایا کہ چکن گونیا کے مشتبہ کیسز بھی سامنے آرہے ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ڈینگی کے دوران درد کم کرنے والی دواؤں (پین کلرز) کا استعمال خطرناک ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ یہ خون کو مزید پتلا کردیتی ہیں۔
ماہرین صحت نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ صفائی کا خاص خیال رکھیں، کھلے برتنوں میں پانی جمع نہ ہونے دیں، اور مچھروں سے بچاؤ کے اقدامات کو معمول بنائیں۔ ساتھ ہی مریضوں کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ پانی، جوس اور پھلوں کا زیادہ استعمال کریں تاکہ جسم میں پانی اور نمکیات کی سطح برقرار رہے۔