اردو کے معروف شاعر محسن نقوی کی 29 ویں برسی منائی جا رہی ہے
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
لاہور : آج اردو کے معروف شاعر محسن نقوی کی 29 ویں برسی منائی جا رہی ہے۔ محسن نقوی کی شاعری میں انسانیت، درد اور جذبات کی گہری جھلکیاں ملتی ہیں اور ان کا کلام اردو ادب میں ایک خاص مقام رکھتا ہے۔
محسن نقوی 5 مئی 1947 کو ڈیرہ غازی خان میں پیدا ہوئے، اور ان کا اصل نام سید غلام عباس نقوی تھا۔ "محسن” تخلص کے طور پر انہوں نے اپنی شاعری کی دنیا میں قدم رکھا۔ بچپن سے ہی انہوں نے تعلیمی میدان میں ساتھ ساتھ مذہبی تعلیم پر بھی توجہ دی، اور قرآن کی تلاوت پر خصوصی دھیان دیا۔
محسن نقوی نے پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم اے اردو کیا اور اسی دوران ان کی شاعری کا پہلا مجموعہ "بند قبا” شائع ہوا۔ ان کی زندگی کا آغاز بہت سادہ تھا، لیکن وہ اپنے کمالات کی بدولت بہت جلد ادبی حلقوں میں پہچانے جانے لگے۔
محسن نقوی نے اپنے کالموں اور غزلوں کے ذریعے بھی شہرت حاصل کی۔ وہ سیاسی میدان میں بھی سرگرم تھے اور پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن میں شامل ہوکر اپنی آواز بلند کی۔ ان کی نظم "یا اللہ یارسول، بے نظیر بے قصور” نے بھی انہیں مزید شہرت دی۔
محسن نقوی کو 1994 میں پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ سے نوازا گیا تھا، جو کہ ان کی شاعری اور ادبی خدمات کا اعزاز تھا۔ لیکن افسوس کہ 15 جنوری 1996 کو انہیں دہشت گردوں نے گولی مار کر شہید کر دیا۔ ان کی آخری باتیں ان کے شاعرانہ کمالات کا منہ بولتا ثبوت ہیں:
"لے زندگی کا خمس علی کے غلام سے
اے موت آ ضرور مگر احترام سے
عاشق ہوں اگر ذرا بھی اذیت ہوئی مجھے
شکوہ کروں گا تیرا میں اپنے امام سے”
محسن نقوی کی شاعری اور ان کی شخصیت ہمیشہ اردو ادب کے چاہنے والوں کے دلوں میں زندہ رہے گی۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: محسن نقوی کی کی شاعری
پڑھیں:
آئی پی ایل میں معروف کمنٹیٹرز کو تنقیدی تجزیہ پیش کرنا مہنگا پڑ گیا
بھارتی کرکٹ بورڈ نے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے رواں سیزن میں ایڈن گارڈنز میں کھیلے جانے والے باقی میچز میں مشہور کمنٹیٹر ہارشا بھوگلے اور سائمن ڈول کو کمنٹری پینل سے ہٹا دیا۔
دونوں مبصروں نے پچ کیوریٹرز کےحوالے سے خیالات کا اظہار کیا تھا جن سے ناراض ہوتے ہوئے کرکٹ ایسوسی ایشن بنگال کے سیکریٹری نریش اوجھا نے تقریباً 10 روز قبل ایڈن گارڈنز میں کھیلے جانے والے آئندہ میچز میں ہارشا بھوگلے اور سائمن ڈول کو کمنٹری پینل سے ہٹانے کی درخواست کی تھی۔
کرک بز سے گفتگو کرتے ہوئے سائمن ڈول کا کہنا تھا کہ اگر اجنکیا رہانے کی ٹیم (کولکتہ نائٹ رائڈرز) کو ایڈن گارڈنز کے کیوریٹرز کی جانب سے سپورٹ نہیں مل رہی تو ان کو نیا ہوم گراؤنڈ ڈھونڈنا چاہیئے۔
جبکہ ہارشا بھوگلے نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کولکتہ نائٹ رائڈرز گھر پر کھیل رہی ہے تو ان کو وہ ٹریک ملنے چاہیئں جس کے متعلق ٹیم کا خیال ہے کہ ان کے بولرز کے لیے مدد گار ثابت ہوسکتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پیر کے روز کولکتہ نائٹ رائیڈرز اور گجرات ٹائٹنز کے میچ کے دوران دونوں کمنٹیٹرز موجود نہیں تھے۔
ہارشا بھوگلے کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ انہیں کولکتہ نائٹ رائیڈرز کے کسی بھی میچ کے لیے تعین نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم، اس بات کی تصدیق نہیں کی جاسکی کہ کمنٹری روسٹر ایسوسی ایشن کی باضابطہ شکایت کے بعد ترتیب دیا گیا یا پہلے۔