رجب بٹ نے نئی کار خرید لی، قیمت آپ کے ہوش اڑا دے گی
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)پاکستانی یوٹیوبر رجب بٹ اپنی شادی پر دولت کی نمود و نمائش کے بعد مہنگی ترین کار خریدنے کے بعد ایک بار پھر خبروں کی زینت بن گئے ہیں۔یوٹیوبر نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر نئی کار کی خریداری کی ویڈیو شیئر کی ہے، لیکن اس کار کی خاص بات اس کی قیمت ہے جس نے مداحوں کو حیران کردیا ہے۔رجب بٹ کی جانب سے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر شیئر کی جانے والی ویڈیو میں انھوں ایک گاڑی کے شورم میں داخل ہوتے دیکھا جاسکتا ہے، جہاں وہ کار کی خریداری کی دستاویزات پر دستخط کرکے اس کی رونمائی کرتے ہیں۔رجب بٹ نے سوشل میڈیا پر اپنی نئی گاڑی کے ساتھ ویڈیوز اور وی لاگ بھی شیئر کیا ہے۔ اس کار کی قیمت کے علاوہ یہ بھی دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ کار پاکستان میں ابھی تک صرف رجب بٹ کو دی گئی ہے۔وی لاگ میں کار کمپنی کا عملہ یہ باتیں کرتے سنا گیا کہ اس گاڑی کو پاکستان میں سب سے پہلے رجب بٹ کو ڈیلیور کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا اور یہ گاڑی سب سے پہلے انھیں ہی دی جارہی ہے۔ویڈیو سامنے آنے کے بعد اس قیمتی اور مہنگی ترین گاڑی کی قیمت نے بھی سب کو حیران کردیا ہے۔رجب بٹ کی اس نئی گاڑی کی قیمت سے متعلق سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اس کی قیمت 10.
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
شام بھی اسرائیل کیساتھ تعلقات کی بحالی کیلیے تیار؛ امریکی رکن کانگریس کا دعویٰ
امریکی رکن کانگریس نے انکشاف کیا ہے کہ شام کے عبوری صدر احمد الشراع نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
بلومبرگ سے گفتگو میں امریکی رکن کانگریس کوری ملز نے بتایا کہ شام کے عبوری صدر احمد الشراع نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
کوری ملز وفد کے ہمراہ شام کے دورے پر پہنچے ہیں اور انھوں عبوری صدر احمد الشراع سے دمشق میں ملاقات بھی کی۔
دونوں رہنماؤں نے امریکا کی طرف سے عائد اقتصادی پابندیوں کے خاتمے اور اسرائیل کے ساتھ امن پر تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات میں کوری ملز نے شامی صدر کو ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک خط بھی پہنچایا تاہم اس کے مندرجات ظاہر نہیں کیے گئے۔
کوری ملز نے بتایا کہ احمد الشراع نے حالات سازگار ہونے کی شرط پر دیگر عرب ممالک کی طرح ابراہیمی معاہدوں میں شمولیت کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
یاد رہے کہ ابراہیمی معاہدے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے دور میں اسرائیل، متحدہ عرب امارات، بحرین اور دیگر ممالک کے درمیان طے پائے تھے۔
تاہم اسرائیل شام کی نئی قیادت پر اعتماد نہیں کرتا اور پابندیاں ختم کرنے کی مخالفت کرتا رہا ہے۔