مودی کے حامی گوتم گمبھیر نے مسلم کھلاڑی پر بڑا الزام لگادیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
آسٹریلیا اور بھارت کے درمیان ہونے والی بارڈر گواسکر ٹرافی کے دوران بھارتی ڈریسنگ روم سے خبریں لیک ہونے کے متعلق متعدد رپورٹس اور افواہیں گردش کر رہی تھیں۔
لیکن بھارتی خبر رساں ادارے کی تازہ ترین ویڈیو رپورٹ میں کیے جانے والے دعوے نے بھارتی کرکٹ میں ایک نیا ہنگامہ برپا کر دیا ہے۔
ویڈیو میں بتایا گیا کہ بھارت کے ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر نے حال ہی میں مکمل ہونے والے دورے میں بیٹر سرفراز خان پر ڈریسنگ روم کی خبریں لیک کرنے کا الزام عائد کر دیا ہے۔
انہوں نے میلبرن ٹیسٹ میں شکست کے بعد ڈریسنگ روم میں ان کے رویے کے متعلق معلومات لیک کرنے کا ذمہ دار سرفراز خان کو ٹھہرایا۔
رپورٹ کے مطابق گوتم گمبھیر نے سرفراز خان پر یہ الزامات ممبئی میں منعقد ہونے والی بورڈ آف کنڑول فار کرکٹ اِن انڈیا کی ریویو میٹنگ میں عائد کیے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ بی سی سی آئی کے عہدے دار بھی سرفراز سے خوش نہیں ہیں اور جب تک گوتم گمبھیر بھارت کے کوچ ہیں سرفراز کا کھیلنا مشکل ہے۔
دوسری جانب گوتم گمبھیر یا سرفراز خان کی جانب سے رپورٹ پر کوئی ردِ عمل نہیں دیا گیا ہے۔
واضح رہے آسٹریلیا ٹور پر سرفراز خان کو ایک میچ بھی نہیں کھلایا گیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
برطانیہ میں صحافیوں کو نشانہ بنانے کی مبینہ سازش میں تین ایرانی افراد پر فردِ جرم عائد
برطانیہ میں تین ایرانی شہریوں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ایران کی غیر ملکی خفیہ ایجنسی کی مدد کر رہے تھے اور برطانیہ میں مقیم صحافیوں کے خلاف پرتشدد کارروائی کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے۔
ان تینوں افراد — مصطفی سپاہوند (39 سال)، فرہاد جوادی منش (44 سال) اور شاپور قلهعلی خانی نوری (55 سال) — پر برطانیہ کے نیشنل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت الزامات لگائے گئے ہیں، جو غیر ملکی ریاستوں سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق، یہ کارروائی اگست 2024 سے فروری 2025 کے دوران انجام دی گئی، جس کا تعلق ایران سے ہے۔
مصطفی سپاہوند پر سنگین پرتشدد کارروائی کی تیاری کے لیے نگرانی کرنے کا اضافی الزام بھی ہے، جب کہ منش اور نوری پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے ایسے افراد کے لیے نگرانی کی جن سے توقع تھی کہ وہ تشدد میں ملوث ہوں گے۔
تینوں ملزمان نے لندن کی اولڈ بیلی عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے مختصر پیشی کے دوران اپنے وکلا کے ذریعے الزامات سے انکار کیا اور ستمبر 26 کو باقاعدہ فردِ جرم کی سماعت تک جیل بھیج دیے گئے۔ مقدمے کی سماعت اکتوبر 2026 میں شروع ہونے کا امکان ہے۔
پراسیکیوشن کے مطابق، یہ سازش ان صحافیوں کو نشانہ بنانے کے لیے کی گئی تھی جو برطانیہ میں قائم ایران مخالف نشریاتی ادارے "ایران انٹرنیشنل" سے وابستہ ہیں۔
واضح رہے کہ یہ گرفتاری اسی روز عمل میں آئی جب انسداد دہشت گردی پولیس نے ایک علیحدہ کارروائی میں پانچ دیگر افراد کو حراست میں لیا، جن میں چار ایرانی شامل تھے۔ تاہم انہیں بعد میں بغیر کسی الزام کے رہا کر دیا گیا۔