Islam Times:
2025-09-18@15:47:49 GMT

غاصب صیہونی رژیم کو درپیش نئے اسٹریٹجک چیلنجز

اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT

غاصب صیہونی رژیم کو درپیش نئے اسٹریٹجک چیلنجز

اسلام ٹائمز: طوفان الاقصی آپریشن کی ایک اہم کامیابی یہ تھی کہ اس نے غاصب صیہونی رژیم کو گوشہ نشین اور نفرت انگیز رژیم میں بدل کر رکھا دیا اور بین الاقوامی عدالتوں نے اسے ایک مجرم اور باغی رژیم قرار دے دیا۔ اسی سلسلے میں عالمی عدالت انصاف نے صیہونی حکمرانوں پر غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا جرم ثابت کر دیا اور صیہونی وزیراعظم اور سابق وزیر جنگ کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیے۔ مزید برآں، خطے اور دنیا کی اکثر اقوام اور حکومتیں جو غزہ جنگ سے پہلے اسرائیل کو جمہوری اقدار کا گہوارہ سمجھتی تھیں اور اس کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کر رہی تھیں، غزہ جنگ کے بعد اسے ایک مجرم اور قاتل رژیم قرار دینے لگیں۔ ان واقعات نے صیہونی کاز پر انتہائی کاری ضرب لگائی ہے اور گذشتہ 76 برس سے تعیین شدہ اسٹریٹجک اہداف اور منصوبوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ تحریر: علی احمدی
 
2025ء کا سال شروع ہوتے ہی اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم اندرونی، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر وسیع چیلنجز سے روبرو ہونے پر مجبور ہے۔ اگرچہ صیہونی رژیم کی معیشت بہت مضبوط ہے اور اس کے پاس جدید ٹیکنالوجیز بھی ہیں لیکن وہ سیکورٹی شعبے میں بہت سی مشکلات کا شکار ہے۔ 7 اکتوبر 2023ء کے دن طوفان الاقصی آپریشن انجام پانے کے بعد اس کی سیکورٹی مشکلات مزید پیچیدہ ہو گئی ہیں۔ طوفان الاقصی آپریشن نے اسرائیل کو ایسی شکست سے روبرو کیا جس کی مثال نہیں ملتی اور تل ابیب جارحانہ پالیسیاں چھوڑ کر دفاعی پالیسیاں اختیار کرنے پر مجبور ہو گیا۔ صیہونی رژیم کے سیاسی اور اسٹریٹجک ماہرین نے طوفان الاقصی آپریشن سے پہلے سیکورٹی شعبے میں مختلف قسم کے اہداف کا تعین کر رکھا تھا لیکن اس آپریشن کے بعد ان کے تمام منصوبے ناکام ہو گئے اور وہ اپنے اہداف پر نظرثانی پر مجبور ہو گئے۔
 
نیا سال شروع ہونے کے بعد غاصب صیہونی رژیم ایسے نئے چیلنجز سے روبرو ہے جو ماضی کے چیلنجز سے بالکل مختلف ہیں جبکہ پہلے والے چیلنجز بھی بدستور موجود ہیں۔ گذشتہ سال غاصب صیہونی رژیم اور ایران کے درمیان چند بار براہ راست فوجی ٹکراو انجام پایا ہے اور یہ خطرہ اب بھی صیہونی رژیم کے سر پر منڈلا رہا ہے جبکہ شمالی محاذ پر حزب اللہ لبنان کی تلوار بھی اس کے سر پر لٹک رہی ہے کیونکہ صیہونی فوج حالیہ جنگ میں حزب اللہ لبنان کی فوجی طاقت ختم نہیں کر پائی ہے۔ اس خطرے کی سب سے اہم علامت یہ ہے کہ مقبوضہ فلسطین کے شمال میں واقع یہودی بستیوں سے نقل مکانی کرنے والے آبادکار اب بھی اپنے گھر واپس نہیں لوٹ پائے ہیں۔ دوسری طرف مغربی کنارے سمیت پورے مقبوضہ فلسطین میں مزاحمتی کاروائیاں جاری ہیں۔ ان سب سے ہٹ کر اس سال صیہونی رژیم کو جن نئے اسٹریٹجک چیلنجز کا سامنا ہے وہ درج ذیل ہیں:
 
1)۔ بین الاقوامی حیثیت کا زوال
طوفان الاقصی آپریشن کی ایک اہم کامیابی یہ تھی کہ اس نے غاصب صیہونی رژیم کو گوشہ نشین اور نفرت انگیز رژیم میں بدل کر رکھا دیا اور بین الاقوامی عدالتوں نے اسے ایک مجرم اور باغی رژیم قرار دے دیا۔ اسی سلسلے میں عالمی عدالت انصاف نے صیہونی حکمرانوں پر غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا جرم ثابت کر دیا اور صیہونی وزیراعظم اور سابق وزیر جنگ کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیے۔ مزید برآں، خطے اور دنیا کی اکثر اقوام اور حکومتیں جو غزہ جنگ سے پہلے اسرائیل کو جمہوری اقدار کا گہوارہ سمجھتی تھیں اور اس کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کر رہی تھیں، غزہ جنگ کے بعد اسے ایک مجرم اور قاتل رژیم قرار دینے لگیں۔ ان واقعات نے صیہونی کاز پر انتہائی کاری ضرب لگائی ہے اور گذشتہ 76 برس سے تعیین شدہ اسٹریٹجک اہداف اور منصوبوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
 
2)۔ فوج کی ٹوٹ پھوٹ
غاصب صیہونی رژیم اپنے ڈھانچے میں صرف ایک ادارے کو مقدس قرار دیتی ہے اور وہ فوج ہے۔ صیہونی رژیم کا عقیدہ تھا کہ فوج پر کسی قیمت میں کوئی آنچ نہیں آنی چاہیے لیکن گذشتہ چند سالوں میں اس عقیدے میں بہت حد تک تبدیلی آئی ہے اور صیہونی معاشرے میں فوج ایک متنازعہ ادارہ بن گیا ہے۔ اسی طرح اس پر طرح طرح کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں جن میں کچھ سیاسی گروہوں کو کچلنے کا الزام بھی شامل ہے۔ گذشتہ چند سالوں میں صیہونی فوج کو کئی میدانوں میں واضح شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کی وجہ سے اس کی طاقت اور صلاحیتوں میں شدید کمی واقع ہوئی ہے۔ دوسری طرف ان ناکامیوں کے باعث صیہونی فوج کے حوصلے بھی پست ہو گئے ہیں اور وہ شدید ٹوٹ پھوٹ اور زوال کا شکار ہے۔
 
ان تمام وجوہات کی بنا پر صیہونی فوج کی حیثیت کو شدید صدمہ پہنچا ہے اور اندرونی سطح پر اس پر صیہونی معاشرے کا اعتماد بھی کم ہوا ہے۔ مستقبل میں خاص طور پر غزہ جنگ ختم ہو جانے کے بعد غاصب صیہونی رژیم کے سیکورٹی اور فوجی ادارے کئی چیلنجز سے روبرو ہوں گے جن میں فوج کی رفتہ عزت و وقار کی بحالی اور یہودی آبادکاروں کا اعتماد بحال کرنا بھی شامل ہیں۔ ان چیلنجز سے نمٹنا کوئی آسان کام نہیں ہے کیونکہ گذشتہ چند برس میں فوجی اہداف کے حصول میں صیہونی فوج کی مسلسل ناکامیوں نے اس کی چہرہ بری طرح مسخ کر دیا ہے۔ اگرچہ اس دوران صیہونی فوج کو محدود پیمانے پر کچھ کامیابیاں بھی حاصل ہوئی ہیں لیکن ناکامیوں کی مقدار اور شدت اس قدر زیادہ ہے کہ ان کے اثرات غالب ہیں جن کے باعث فوج زوال پذیر ہو رہی ہے۔
 
3)۔ اندرونی سطح پر خلیج میں اضافہ
جب غاصب صیہونی رژیم کا ناجائز وجود قائم ہوا ہے اس کی حکمت عملی "سیکورٹی اور ترقی کی حامل جمہوری یہودی حکومت" کے قیام پر استوار رہی ہے تاکہ یوں اندرونی سطح پر اپنی بقا یقینی بنا سکے۔ دوسری طرف جب سے موجودہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس کے انتہاپسند اتحادیوں کی جانب سے عدلیہ میں اصلاحات کا منصوبہ شروع ہوا ہے صیہونی معاشرے میں عظیم بھونچال رونما ہونے لگے ہیں۔ صیہونی معاشرہ اس وقت دو دھڑوں میں تقسیم ہو چکا ہے؛ ایک نیتن یاہو کی اصلاحات کا حامی اور دوسرا مخالف اور روز بروز ان دونوں دھڑوں کے درمیان خلیج اور دراڑ بڑھتی جا رہی ہے۔ اسی طرح طوفان الاقصی آپریشن کے بعد حماس کی جانب سے بڑی تعداد میں اسرائیلی یرغمالی بنا لیے گئے اور ان یرغمالیوں کی آزادی کے مسئلے نے بھی صیہونی معاشرے کو دو لخت کر دیا ہے۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسے ایک مجرم اور صیہونی معاشرے بین الاقوامی صیہونی فوج نے صیہونی چیلنجز سے اور اس کے دیا اور کر دیا فوج کی رہی ہے ہے اور کے بعد جنگ کے

پڑھیں:

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط WhatsAppFacebookTwitter 0 18 September, 2025 سب نیوز

اسلام آباد /ریاض(سب نیوز)ایک تاریخی پیش رفت کے طور پر آج مملکتِ سعودی عرب اور اسلامی جمہوریہ پاکستان نے اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کر دیے جو دونوں برادر ممالک کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کی گہرائی اور دفاعی تعاون کی مضبوطی کو ثابت کرتا ہے۔

یہ سنگِ میل اور سب سے بڑا انقلابی معاہدہ اپنی اہمیت کی وجہ سے دونوں برادر ممالک کے سربراہان نے سائن کیا۔

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا اس معاہدے کی کامیابی میں کلیدی کردار،پاکستان اب حرمین شریفین کے تحفظ میں سعودی عرب کا پارٹنر بن گیا ہے ، اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو سعودی عرب کا شراکت دار منتخب کیا، تاکہ مقدس مقامات کے دفاع میں پاکستان سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہو، موجودہ اور متوقع خطرات و چیلنجز کے تناظر میں، یہ معاہدہ دفاع کو مضبوط بنانے اور دونوں ممالک کی دفاعی صلاحیتوں کی تیاری اور انضمام کو بڑھانے کا مقصد رکھتا ہے، تاکہ دونوں ممالک کی سلامتی اور علاقائی سالمیت کو لاحق کسی بھی خطرے کا مقابلہ کیا جا سکے۔

اس معاہدے کی شقوں کے تحت، کسی بھی ملک پر بیرونی مسلح حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہوگا، اس طرح یہ معاہدہ ایک اہم اور تاریخی سنگِ میل کی حیثیت اختیار کرتا ہے، اس معاہدے پر دستخط دونوں ممالک کے گہرے دوطرفہ تعلقات اور سیکورٹی تعاون کی توثیق کرتے ہیں۔
جو گزشتہ کئی دہائیوں سے مشترکہ فوجی تربیت، کثیر الجہتی مشقوں اور دفاعی صنعتی تعاون کے ذریعے ظاہر ہوتا رہا ہے، یہ معاہدہ امن کے فروغ اور علاقائی و عالمی سلامتی کو مستحکم کرنے کے مشترکہ مقاصد کی بھی خدمت کرتا ہے، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ دونوں کے لیے سیکورٹی، معیشت اور سفارت کاری میں انتہائی فائدہ مند ہے، جوائنٹ دفاع سے مراد ہے کہ دونوں ممالک کسی بھی خطرے سے مشترکہ ڈیل کریں گے اور اپنے دفاع کے لئے ایک ملک کی طاقت دوسرے ملک کے دفاع کے لئے موجود ہو گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرصائم ایوب کی ایشیا کپ میں صفر پر آوٹ ہونے کی ہیٹ ٹرک مکمل صائم ایوب کی ایشیا کپ میں صفر پر آوٹ ہونے کی ہیٹ ٹرک مکمل بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کیخلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت منسوخ محکمہ موسمیات کی بارشوں کے 11ویں سپیل کی پیش گوئی اسلام آباد ہائیکورٹ، چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کے کیس میں اہم پیش رفت ریلوے میں8 ماہ کے دوران اربوں کی بچت، اصلاحات جاری رہیں گے: حنیف عباسی اگر کوئی سمجھتا ہے کہ میں ٹوٹ جا ئوں گا تو یہ غلط فہمی ہے ، عمران خان TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • پاکستان سعودی عرب باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیا معنی رکھتے ہیں؟
  • پاکستان، سعودی عرب اسٹریٹجک دفاعی معاہدہ خوش آئند ہے، احسن اقبال
  • جمہوریت کو درپیش چیلنجز
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ
  • بنگلہ دیش: یونس انتظامیہ کے تحت ہونے والے انتخابات سے قبل درپیش چیلنجز
  • بھارت ایک غاصب اور جارح ملک ہے جو مظلوم بننے کی کوشش کر رہا ہے: عطا تارڑ
  • موسمیاتی تبدیلی کا مسئلہ دنیا بھر کو درپیش ہے، وزیر بلدیات سندھ
  • ایشیا کپ: بنگلا دیش کو آج افغانستان کیخلاف کرو یا مرو کا چیلنج درپیش
  • مغربی یورپ سے ہمیں چیلنج درپیش ہے، قطر اور دیگر ممالک نے اسرائیل کو تنہاء کر دیا ہے، نیتن یاہو