تل ابیب: اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے کہا ہے کہ حماس نے ابھی تک سیزفائر کے معاہدے کو قبول نہیں کیا۔

اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس بدھ کی رات کسی وقت بیت المقدس میں سیزفائر معاہدے پر دستخط کرے گی، جس کے تحت یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدی رہا کرائے جائیں گے۔

اسرائیلی وزیرِاعظم کے دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حماس نے سیزفائر ڈیل کے حوالے سے اپنا جواب ابھی تک نہیں بھیجا ہے۔ اسرائیلی میڈیا نے بتایا ہے کہ سیزفائر معاہدہ رات کو ہوگا اور اس حوالے سے مشترکہ بیانیہ کل کسی وقت جاری کیا جائے گا۔ اس حوالے سے اسرائیلی کابینہ کی منظوری بھی لازم ہے۔ اگر اسرائیلی کابینہ نے منظوری دے بھی تو اس کے بعد اڑتالیس گھنٹے کےاندر اسرائیل کا کوئی بھی شہری اِس کے خلاف اسرائیلی سپریم کورٹ میں اپیل کرسکے گا۔ اگر سپریم کورٹ نے بھی گرین سگنل دے دیا تو اتوار کو قیدیوں کا تبادلہ شروع ہوگا۔ ابتدائی مرحلے میں 33 یرغمالیوں کو چھوڑا جائے گا جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔ ان کے بدلے حماس کے نامزد قیدیوں کی رہائی عمل میں لائی جائے گی۔ رفح کراسنگ کھولی جائے گی تاکہ امدادی سامان غزہ کے مصیبت زدہ مسلمانوں تک پہنچ سکے۔ ساتھ ہی ساتھ شمالی غزہ سے جنوبی غزہ جانے کی اجازت بھی دی جائے گی۔

یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی دو مراحل میں مکمل کی جائے گی۔ نیتن یاہو کی کابینہ کے چند ارکان نے کہا ہے کہ وہ اس ڈیل کے حق میں نہیں ہیں تاہم بنیامین نیتن یاہو کو کابینہ کے علاوہ اسرائیلی پارلیمنٹ کنیسیٹ میں بھی مطلوب حمایت حاصل ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے نے بتایا ہے کہ قطر کے وزیرِاعظم کسی بھی وقت اس سیزفائر ڈیل کے حوالے سے پریس کانفرنس کرنے والے ہیں۔ حماس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بھی کہا گیا ہے کہ تنظیم نے ابھی تک سیزفائر ڈیل سے منسلک مذاکرات کاروں کو تحریری بیان نہیں دیا ہے۔ حماس کی قیادت مشاورت میں مصروف ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نیتن یاہو حوالے سے جائے گی

پڑھیں:

نیتن یاہو نے دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے ٹرمپ کو آگاہ کردیا تھا، امریکی میڈیا کا انکشاف

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)امریکی میڈیا نے انکشاف کیا کہ اسرائیلی وزیراعظم نتین یاہو نے دوحہ میں حماس قیادت پر حملے سے 50 منٹ قبل ہی امریکی صدر کو آگاہ کردیا تھا۔امریکی میڈیا نے 3 ا سرائیلی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ امریکا کو دوحہ پر میزائل داغے جانے سے پہلے ہی حملے کی اطلاع دے دی گئی تھی۔

(جاری ہے)

اسرائیلی حکام نے امریکی میڈیا کو بتایا کہ نیتن یاہو اور ٹرمپ کے درمیان پہلے سیاسی سطح پر بات ہوئی اور پھر فوجی حکام کے ذریعے معلومات فراہم کی گئیں۔

اسرائیلی حکام کا بتانا تھا کہ امریکا صرف دکھاوا کر رہا ہے، اگر صدر ٹرمپ چاہتے تو حملہ روک سکتے تھے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا اور اگر ٹرمپ اس حملے کی مخالفت کرتے تو اسرائیل قطر پر حملے کا فیصلہ ترک کردیتا۔

متعلقہ مضامین

  • نیتن یاہو نے ٹرمپ کو قطر حملے سے پہلے آگاہ کیا یا نہیں؟ بڑا تضاد سامنے آگیا
  • اسرائیلی فوج غزہ میں داخل،3 صحافیوں سمیت 62 فلسطینی شہید
  • نیتن یاہو سے مارکو روبیو کا تجدید عہد
  • اسرائیلی وزیراعظم کا قطر پر حملے کا دفاع‘قطرحماس کو مالی مددفراہم کرتا ہے. نیتن یاہوکا الزام
  • جس کے ہاتھ میں موبائل ہے اس کے پاس اسرائیل کا ایک ٹکڑا ہے،نیتن یاہو
  • اسرائیل کا ایک ٹکٹرا موبائل فون کی صورت میں ہرکسی کے ہاتھ میں ہے: نیتن یاہو
  • جس کے ہاتھ میں موبائل ہے اس کے پاس اسرائیل کا ایک ٹکڑا ہے؛ نیتن یاہو
  • اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے .نیتن یاہو کا اعتراف
  • جس کے پاس موبائل فون ہے، وہ اسرائیل کا ایک ’ٹکڑا‘ اٹھائے ہوئے ہے، نیتن یاہو
  • نیتن یاہو نے دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے ٹرمپ کو آگاہ کردیا تھا، امریکی میڈیا کا انکشاف