حماس نے سیزفائر ڈیل قبول نہیں کی، نیتن یاہو کے دفتر کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
تل ابیب: اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے کہا ہے کہ حماس نے ابھی تک سیزفائر کے معاہدے کو قبول نہیں کیا۔
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس بدھ کی رات کسی وقت بیت المقدس میں سیزفائر معاہدے پر دستخط کرے گی، جس کے تحت یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدی رہا کرائے جائیں گے۔
اسرائیلی وزیرِاعظم کے دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حماس نے سیزفائر ڈیل کے حوالے سے اپنا جواب ابھی تک نہیں بھیجا ہے۔ اسرائیلی میڈیا نے بتایا ہے کہ سیزفائر معاہدہ رات کو ہوگا اور اس حوالے سے مشترکہ بیانیہ کل کسی وقت جاری کیا جائے گا۔ اس حوالے سے اسرائیلی کابینہ کی منظوری بھی لازم ہے۔ اگر اسرائیلی کابینہ نے منظوری دے بھی تو اس کے بعد اڑتالیس گھنٹے کےاندر اسرائیل کا کوئی بھی شہری اِس کے خلاف اسرائیلی سپریم کورٹ میں اپیل کرسکے گا۔ اگر سپریم کورٹ نے بھی گرین سگنل دے دیا تو اتوار کو قیدیوں کا تبادلہ شروع ہوگا۔ ابتدائی مرحلے میں 33 یرغمالیوں کو چھوڑا جائے گا جن میں خواتین بھی شامل ہیں۔ ان کے بدلے حماس کے نامزد قیدیوں کی رہائی عمل میں لائی جائے گی۔ رفح کراسنگ کھولی جائے گی تاکہ امدادی سامان غزہ کے مصیبت زدہ مسلمانوں تک پہنچ سکے۔ ساتھ ہی ساتھ شمالی غزہ سے جنوبی غزہ جانے کی اجازت بھی دی جائے گی۔
یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی دو مراحل میں مکمل کی جائے گی۔ نیتن یاہو کی کابینہ کے چند ارکان نے کہا ہے کہ وہ اس ڈیل کے حق میں نہیں ہیں تاہم بنیامین نیتن یاہو کو کابینہ کے علاوہ اسرائیلی پارلیمنٹ کنیسیٹ میں بھی مطلوب حمایت حاصل ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے نے بتایا ہے کہ قطر کے وزیرِاعظم کسی بھی وقت اس سیزفائر ڈیل کے حوالے سے پریس کانفرنس کرنے والے ہیں۔ حماس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بھی کہا گیا ہے کہ تنظیم نے ابھی تک سیزفائر ڈیل سے منسلک مذاکرات کاروں کو تحریری بیان نہیں دیا ہے۔ حماس کی قیادت مشاورت میں مصروف ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نیتن یاہو حوالے سے جائے گی
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا بھارتی جارحیت کے حوالے سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ
اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بھارت کے جارحانہ بیانات کے پیش نظر متفقہ جواب دینے کے لیے تمام جماعتوں سے بات کرنے اور پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا۔
پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما علی محمد خان نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام ‘سینٹر اسٹیج’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس فوری بلانا چاہیے، مطالبہ کرتا ہوں کہ حکومت کو آج رات یا کل ہی مشترکہ اجلاس بلا لینا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ سب کو اس اجلاس میں شرکت کرنی چاہیے، حکومت کو کہوں گا کہ اجلاس بلائیں، بانی پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں کو انگیج کریں۔
علی محمد خان کا کہنا تھا کہ جب پاکستان پر بات آجائے تو ہمیں متفقہ طور پر جواب دینا چاہیے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ قومی یک جہتی چاہیے تو حکومت اپنی ذات سے نکلے، حکومت کو بانی پی ٹی آئی کو ساتھ لانا ہو گا۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ایک تصویر آجائے جس میں بانی پی ٹی آئی، وزیر اعظم شہباز شریف اور دیگر ایک ساتھ نظر آجائیں، اگر یہ ایک تصویر آ جائے اور بھارت دیکھ لے تو بھارت کی جرات نہیں ہو گی، حکومت انگیج کرے تو میں جا کر بانی پی ٹی آئی سے بات کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو قومی یک جہتی چاہیے تو سب کو انگیج کرے، یہ وقت کھل کر مضبوط فیصلے کرنے کا ہے، بھارتی جارحیت کے خلاف ہم سب ایک ہیں، اکیلے کوئی جنگ نہیں جیت سکتے، ملک کو تقسیم کر کے کوئی جنگ نہیں جیت سکتے، ہمیں پاکستانی بن کر جواب دینا ہے، میرا لیڈر اس وقت جیل میں ہے۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ میرے لیڈر نے کہا تھا کہ ہم جواب دینے کا سوچیں گے نہیں بلکہ جواب دیں گے، پاکستان کے دفاع کے پیچھے ہٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ قوم انتظار میں ہے کہ نواز شریف کا اس پر کیا جواب آتا ہے، نواز شریف کو خاموشی اختیار نہیں کرنی چاہیے، کھل کر بات کرنی چاہیے۔
علی محمد خان نے کہا کہ سب کو ایک پیج پر ہونا چاہیے، ہم بھائی ہیں، بھائی آپس میں لڑتے بھی ہیں لیکن جب ماں پر بات آ جائے تو بھائی بھائی کے ساتھ کندھا ملا کر کھڑا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت والے دوست ممالک جائیں، دوست ممالک کو بھی انگیج کریں، حکومت والوں کو سعودی عرب، چین اور روس بھی جانا پڑے تو جائیں، یہ تنقید کا وقت نہیں ہے، ہم مشورہ دینے کا حق رکھتے ہیں کہ اگر ہم حکومت میں ہوتے تو کیا کرتے۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے جو کیا ہے وہ اچھا اقدام ہے لیکن یہ ردعمل ہے، ہمیں پیشگی اقدامات کرنے چاہئیں تھے، ہمیں دشمن کے خلاف تیار رہنا چاہیے تھا۔
علی محمد خان نے کہا کہ بھارت نے ہمارے ملک میں کئی دہشت گردی کے واقعات کیے، افغان طالبان نے کبھی پاکستان پر حملہ نہیں کیا، افغان طالبان نہیں بلکہ کالعدم ٹی ٹی پی نے پاکستان میں حملے کیے ہیں۔