کویت : سابق وزیر داخلہ کو کرپشن پر 14 سال قید و جرمانہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
کویت سٹی (انٹرنیشنل ڈیسک) کویت کے سابق وزیرِ داخلہ اور دفاع شیخ طلال خالد کو دونوں وزارتوں میں کرپشن کے 2الگ الگ کیسوں میں مجموعی طور پر 14 سال قید اور بھاری جرمانہ عائد کردیا گیا۔ خبر رساں ادارے کے مطابق سابق وزیر پر دونوں وزارتوں کے بجٹ میں غبن کے الزامات پر سزا سنائی گئی ہے۔ وزارت دفاع کے بجٹ میں غبن پر شیخ طلال کو 7 سال قید اور 5 لاکھ کویتی دینار کے ساتھ اضافی 10لاکھ کویتی ڈالر جرمانہ عائد کیا گیا۔ وزارت داخلہ سے متعلق کیس میں شیخ طلال کو مزید 7 سال قید با مشقت کی سزا سنائی گئی اور ایک کروڑ 90لاکھ کویتی دینار جرمانہ عائد کیا گیا۔ ان کیسوں میں شیخ الخالد کو کسی بھی عوامی عہدے کے لیے نا اہل بھی قرار دے دیا گیا ہے۔ ایک اور شریک غیر ملکی ملزم کو4 سال قید کی سزا اور 2 لاکھ 94 ہزار کویتی دینار کا جرمانہ عائد کیا گیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سال قید
پڑھیں:
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے ادارہ امراض قلب کراچی میں اربوں کی مبینہ کرپشن کی نشان دہی کردی
کراچی:ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے ادارہ امراض قلب کراچی میں ہونے والی اربوں روپے کی مبینہ کرپشن کی نشان دہی کردی۔
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے لیگل ایڈوائزر کی جانب سے وزیراعلیٰ سندھ کو ارسال کردہ ایک تحریری مراسلے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ این آئی سی وی ڈی میں مالی سال24-2023 کے دوران قواعد و ضوابط کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھاری مالی نقصان پہنچایا گیا ہے، جس کی مجموعی مالیت 40 ارب روپے سے زائد بتائی گئی ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ این آئی سی وی ڈی کے سربراہ نے مبینہ طور پر پسندیدہ افراد کو نوازنے کی غرض سے 7.3 ارب روپے کی ناجائز مراعات دیں، مشکوک ٹھیکہ جات اور ادائیگیوں کی مد میں 74 کروڑ روپے کا الگ نقصان کیا گیا۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے یہ الزامات ڈائریکٹر جنرل آڈٹ سندھ کی مالی سال 24-2023 کی رپورٹ کی بنیاد پر عائد کیے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ ادارے میں 170 ملین روپے کی غیر قانونی بھرتیاں کی گئیں، جن میں 10 افراد کے نام واضح طور پر شامل ہیں۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے مراسلے میں ٹھیکہ داری نظام، ٹینڈرز کی غیر شفاف تقسیم اور طبی آلات اور ادویات کی خریداری میں سنگین بے ضابطگیوں کی بھی نشان دہی کی گئی ہے۔
ادارے کا مؤقف ہے کہ عوامی فنڈز، ٹیکسز اور گرانٹس پر چلنے والے اہم قومی ادارے میں اس درجے کی بدعنوانی نہ صرف حیران کن ہے بلکہ انتہائی تشویش ناک بھی ہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے وزیراعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے کی شفاف، غیرجانب دارانہ اور فوری تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ عوام کے اعتماد کو بحال کیا جا سکے۔
دوسری جانب این آئی سی وی ڈی کراچی نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ الزامات ڈائریکٹر جنرل آڈٹ سندھ کی ایک ڈرافٹ آڈٹ رپورٹ پر مبنی ہیں، جو حتمی نہیں ہیں۔
ترجمان این آئی سی وی ڈی کے مطابق ادارے نے تمام مالیاتی امور میں قواعد و ضوابط کی مکمل پاسداری کی ہے اور کسی بھی قسم کی مالی بے ضابطگی کا الزام بے بنیاد اور گمراہ کن ہے۔