دریا پر نہروں کی تعمیر سے سندھ موت کی وادی مٰں تبدیل ہوجائیگا،قادر مگسی
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر)سندھ ترقی پسند پارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قادر مگسی کی جانب سے سانا کے رہنماؤں مقبول ہالیپوٹو، علی خاصخیلی، جمال ناصر، اعجاز تر، خلیل میم، ستار ہالیپوٹو، غفار سومرو کے اعزاز میں ظہرانہ دیا گیا۔ ظہرانے کے دوران سانا کے رہنماؤں اور سندھ ترقی پسند پارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قادر مگسی کے درمیان سندھ اور پاکستان کی صورتحال پر خیالات کا تبادلہ ہوا۔ اس موقع پر سندھ ترقی پسند پارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قادر مگسی نے کہا کہ سندھ اس وقت انتہائی مشکل صورتحال سے گزر رہا ہے، سندھ کے عوام کو متحد ہو کر جدوجہد کرنی ہوگی۔ سندھ کی زندگی کا واحد ذریعہ سندھ دریائے ہے، جسے چھیننے کے لیے سازشیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ دریا پر نہر بنانے سے سندھ کو موت کے وادی میں تبدیل کر دیا جائے گا، جسے سندھ کسی بھی صورت میں قبول نہیں کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ کے پرائیویٹ اسکولوں میں سندھی زبان کی تدریس نہیں کی جا رہی، جس کی وجہ سے ہمارا نیا نسل سندھی زبان لکھنے پڑھنے سے محروم ہو رہا ہے۔ سندھ کی تعلیم تباہ ہو چکی ہے، سندھ کے ہزاروں اسکول بند ہیں۔ جو اسکول چل رہے ہیں، وہاں کسی بھی قسم کی تدریسی سہولتیں میسر نہیں ہیں۔ سندھ کی تاریخ درست طریقے سے نہیں پڑھائی جا رہی۔ سندھ کے محققین اور تاریخ دانوں کو سندھ کی حقیقی تاریخ لکھ کر نئی نسل کو آگاہ کرنا ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
چترال میں 2 دنوں کے دوران خودکشی کے 4 واقعات، نوبیاہتا دلہا اور 3 خواتین جان سے گئے
چترال میں گزشتہ 2 دنوں کے دوران خودکشی کے 4 واقعات پیش آئے ہیں جن میں 3 خواتین اور ایک مرد جان سے گئے۔
جمعے کے روز اپر چترال اور لوئر چترال میں خودکشی کے 2 واقعات پیش آئے۔ پہلا واقعہ لوئر چترال میں چیو پل پر پیش آیا جہاں ایک نو عمر لڑکی نے دریا میں چھلانگ لگا کر خودکشی کرلی۔ واقعے کے عینی شاہدین کے مطابق لڑکی کو انہوں نے اپنے دکان کے سامنے کھانے کی چیز خریدتے دیکھا تھا جس کے بعد وہ پل پر جاکر لوگوں کے سامنے دریا میں چھلانگ لگا دی۔
یہ بھی پڑھیے: چترال میں ایک ہفتے کے دوران 2 طالبات سمیت 5 افراد نے اپنی جان لے لی
لڑکی کی نعش اورغوچ کے مقام پر دریا سے برآمد کرکے پوسٹ مارٹم کے لیے ڈی ایچ کیو اسپتال چترال منتقل کردیا گیا۔ پولیس کے مطابق خودکشی کی وجہ معلوم نہ ہوسکی۔
اسی روز دوسرا واقعہ وادی لاسپور کے گاؤں رامان میں پیش آیا جہاں زار نبی نامی نوبیاہتا نوجوان نے دریا میں چھلانگ لگا کر زندگی کا خاتمہ کرلیا۔ مقامی افراد کے مطابق نوجوان کی شادی 3 دن قبل ہوئی تھی جبکہ متوفی کی لاش کی تلاش جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیے: چترال: قتل کے 3 واقعات کو خودکشی کا رنگ دینے کی کوشش، پولیس نے لاش کی جگہ وزن کیوں لٹکایا؟
اس سے ایک روز قبل اپر چترال ہی کے علاقے نسور گول میں ایک شادی شدہ خاتون نے دریا میں چھلانگ لگا کر خودکشی کرلی۔ ان کی لاش دریا سے نکال لی گئی ہے۔ پولیس نے دونوں واقعات کی وجوہات جاننے کے لیے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔
چوتھا واقعہ موڑکھو کے گاؤں کوشٹ میں پیش آیا جہاں جماعت نہم کی ایک طالبہ نے دریا میں کود کر خودکشی کر لی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لڑکی اسلام آباد کے ایک اسکول میں زیر تعلیم تھی اور گرمیوں کی چھٹیوں میں والدین کے ساتھ گاؤں آئی ہوئی تھی۔ اس کی لاش تاحال برآمد نہیں ہو سکی۔
یہ بھی پڑھیے: چترال: نوجوان کی خودکشی، گرفتار لیڈی ڈاکٹر پر شادی کے لیے دباؤ ڈالنے کا الزام
واضح رہے کہ چترال کے دونوں اضلاع میں گزشتہ کئی سالوں میں خودکشی کے رجحان میں تیزی سے اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے تاہم اس رجحان کی وجوہات جاننے کے لیے تاحال بڑے پیمانے پر تحقیق نہیں کی گئی ہے۔ دوسری طرف علاقے میں نفسیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے اسپتالوں میں ماہر نفسیات کی ضرورت ہے جسے پورا نہیں کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
chitral suicides چترال میں خودکشی خودکشی لاسپور مستوج نفسیاتی مسائل