مذاکرات کے حوالے سے منجن بیچا جا رہا ہے، حسن ایوب
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
لاہور:
تجزیہ کارحسن ایوب کا کہنا ہے کہ رانا ثنا اللہ کے بیانات کو اگر آپ دیکھیں تو وہ شاید پلس چیک کر رہے ہیں یا وہ چاہتے ہیں کہ کسی طریقے سے تحریک انصاف اپنے مطالبات تحریری طور پر پیش کردے، جب وہ مطالبات پیش کر دیں تو اس کے بعد حکومت اور مسلم لیگ (ن) کو بلخصوص یہ موقع مل جائے کہ یہ این آر او مانگ رہے ہیں تو میرے خیال میں سیاست ہو رہی ہے اس کو سنجیدہ مت لیجیے گا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مذاکرات کے حوالے سے منجن بیچا جا رہا ہے اور بار بار بیچا جا رہا ہے۔
تجزیہ کار عامر ضیا نے کہا کہ پہلی بات تو ہمیں یہ سمجھنی چاہیے کہ 31جنوری کی جو ڈیڈ لائن دی جا رہی ہے اس پر بھی سوالیہ نشان یوں کھڑا ہو گیا ہے کہ کل میری وقاص اکرم سے بات ہو رہی تھی، ان کا کہنا تھا کہ اگر تیسرے مذاکرات میں کچھ پیش رفت ہوتی ہے تو پھر ہم چوتھی اور پانچویں میٹنگ کی بات کرسکیں گے۔
اگر تیسرے دور میں کوئی پیش رفت نہیں ہوتی تو ہماری طرف سے نہ ہی سمجھیں تو ایک طرف سے تو یہ سگنل آ رہا ہے، تحریک انصاف کے اب تک جو مطالبات سامنے آئے ہیں ان میں ایک مطالبہ سیاسی قیدیوں کی رہائی کا ہے۔
تجزیہ کار شوکت پراچہ نے کہا کہ سارا کونٹیکسٹ یہی ہے کہ جعلی مینڈیٹ ہو یا اصل مینڈیٹ ہو ، 45 ہو یا 47 ہو یا آر ٹی ایس کا فیلیر ہو کسی زمانے میں آر ٹی ایس کے 2018 میں فیل ہونے پر کوئی بات ہی نہیں کر رہا،وہ اگر دھاندلی تھی توتسلیم ہے اور آج کی دھاندلی وہ تسلیم نہیں ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اصولوں کی بنیاد پر بات نہیں ہو رہی، بات اپنے سیاسی مفادات کی ہو رہی ہے لیکن اب تو اسی 47 والی گورنمنٹ کے ساتھ مذاکرات کیلیے بار بار کہا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جا رہا ہے ا رہا ہے ہو رہی
پڑھیں:
جوہری پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں‘ایران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-20
تہران( مانیٹرنگ ڈیسک) ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ تہران کو جوہری پروگرام پرامریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں ہے‘نہ ہم جوہری پروگرام پر پابندی کو قبول کریں گے ۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایران نے امریکا کے ساتھ ممکنہ مذاکرات اور جوہری پروگرام سے متعلق واضح پالیسی بیان جاری کر دیا۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں تاہم بالواسطہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ ہم ایک منصفانہ معاہدے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن امریکا نے ایسی شرائط پیش کی ہیں جو ناقابل قبول اور ناممکن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنے جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں کریں گے۔ اور کوئی بھی سمجھدار ملک اپنی دفاعی صلاحیت ختم نہیں کرتا۔ عباس عراقچی نے کہا کہ جو کام جنگ کے ذریعے ممکن نہیں وہ سیاست کے ذریعے بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مخالفین کے خدشات دور کرنے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن یورینیم افزودگی نہیں روکیں گے۔انہوں نے کہا کہ جون میں اسرائیل اور امریکا کے حملوں کے باوجود جوہری تنصیبات میں موجود مواد تباہ نہیں ہوا۔ اور ٹیکنالوجی اب بھی برقرار ہے۔ جوہری مواد ملبے کے نیچے ہی موجود ہے اور اسے کہیں دوسری جگہ منتقل نہیں کیا گیا۔ اسرائیل کے کسی بھی جارحانہ اقدام کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔