یمن کے حوثی مجاہدین کا بھی اسرائیل کیخلاف حملے روکنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں حوثی مجاہدین کے ترجمان کا کہنا تھا کہ حوثی اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کا احترام کرینگے۔ ترجمان نے کہا کہ غزہ پٹی میں جنگ بندی کے بعد اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملے بند کر دینگے۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کے حوثی مجاہدین نے بھی اسرائیل کیخلاف حملے روکنے کا اعلان کر دیا ہے۔ حوثی مجاہدین کے ترجمان کے مطابق حوثی اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کا احترام کریں گے۔ ترجمان نے کہا کہ غزہ پٹی میں جنگ بندی کے بعد اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملے بند کر دیں گے۔ واضح رہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ 3 مراحلے پر مشتمل ہوگا، معاہدے کا پہلا مرحلہ 6 ہفتوں پر مشتمل ہوگا۔ پہلے مرحلے کے دوران اسرائیلی فوج غزہ کی سرحد کے اندر 700 میٹر تک خود کو محدود کرلے گی۔ جنگ بندی کے اس مرحلے میں اسرائیل تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، جن میں عمر قید کے 250 قیدی بھی شامل ہوں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حوثی مجاہدین
پڑھیں:
سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر اشارہ دیا ہے کہ سعودی عرب جلد ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوسکتا ہے۔
امریکی ٹی وی پروگرام “60 منٹس” میں گفتگو کے دوران اینکر نے سوال کیا کہ کیا سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اس معاہدے میں شامل ہونے پر آمادہ ہوگا؟ اس پر صدر ٹرمپ نے جواب دیا کہ انہیں یقین ہے کہ سعودی عرب بالآخر ابراہیمی معاہدے کا حصہ بن جائے گا۔ ان کے بقول، “ہم کوئی نہ کوئی راستہ ضرور نکال لیں گے۔”
دو ریاستی حل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتے کیونکہ یہ معاملہ “اسرائیل اور مجھ پر منحصر ہے۔”
ادھر وائٹ ہاؤس کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو امریکہ کا دورہ کریں گے، جہاں ان کی صدر ٹرمپ سے ملاقات طے ہے۔ دونوں رہنما دوطرفہ تعلقات، علاقائی صورت حال اور ممکنہ ابراہیمی معاہدے پر بات چیت کریں گے۔
امریکی میڈیا کے مطابق یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب پر اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔ یاد رہے کہ 2020 میں طے پانے والے ابراہیمی معاہدوں کے تحت متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔