‎شہر مظفرآباد میں سائیں سہیلی سرکار کا عرس شروع ہوچکا ہے۔ یہ عرس ہر سال 13 جنوری کو شروع ہوتا ہے اور 21 جنوری تک جاری رہتا ہے۔ اس بار زائرین پہلے کے نسبت کم ہیں اور عرس کے دوران پاکستان کے شہروں سے آنے والے وہ لوگ جو وقتی طور پر کاروبار کرتے تھے وہ بھی نظر نہیں آ رہے ۔ ان کاروباری افراد کی وجہ سے لوگوں کو نہ صرف سستی چیزیں دستیاب ہوتی تھیں بلکہ بچوں کو سرکس کے ذریعے تفریح کی سہولت میسر آتی تھی۔ لیکن بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے جگہ کم ہوگئی ہے جس کے باعث کئی سالوں سے بچوں کو یہ سہولت دربار کے قریب میسر نہیں ۔ عرس میں زائرین کی تعداد میں کئی سالوں سے بتدریج کمی آرہی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ کاروبار تقریباً ختم ہوچکا ہے۔اس کی کیا وجوہات ہیں جانیے شاہ زیب افضل کی اس رپورٹ میں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آزاد کشمیر سائیں سہیلی سرکار مظفر آباد.

ذریعہ: WE News

پڑھیں:

آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی

پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ ہمارے وقت میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے۔

حال ہی میں اداکار نے ایک پوڈکاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے بچپن کی یادیں تازہ کیں اور بچوں کی تربیت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔

انٹرویو کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے اپنی چند عادتوں کا ذکر کیا جو بچوں کی تربیت کرتے ہوئے انہوں نے اپنے والد سے اپنائیں۔

انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ بچے وقت پر سو جایا کریں، باہر کا کھانا نہ کھائیں یا کم کھائیں۔ ایک وقت تھا میرے والد بھی مجھے ان چیزوں سے روکا کرتے تھے اور اب میں اپنے بچوں کو منع کرتا ہوں تاکہ ان میں نظم و ضبط قائم رہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہمارے والد صرف منع نہیں کرتے تھے بلکہ مارتے بھی تھے، ہمارے وقتوں میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج ایسا نہیں ہے، آج آپ اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے اور مارنا چاہیے بھی نہیں کیونکہ آج کے بچے برداشت نہیں کرسکتے۔

عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ بچوں کو سکھانے کے لیے ایک یا دو تھپڑ تو ٹھیک ہیں لیکن مارنا نہیں چاہیے۔ بچوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ کسی چیز کو لے کر والدین سے جھوٹ کہہ رہے ہیں تو وہ غلط کام کر رہے ہیں، والدین سے چیزوں کو نہ چھپائیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے وقتوں میں بچوں اور والدین کے درمیان فاصلہ ہوا کرتا تھا بات نہیں ہوتی تھی لیکن آج کے بچے والدین سے کھل کر بات کرتے ہیں اور ہم بھی یہ وقت کے ساتھ ساتھ سیکھ گئے ہیں کہ مارنے کے بجائے بات کرنا زیادہ ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ بار: نو منتخب اور رخصت ہونے والی کابینہ کی چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات
  • ہاؤس فل ہونے کا امکان، پاکستان اور جنوبی افریقہ کی ٹیمیں 17 سال بعد آج اقبال اسٹیڈیم کی رونقیں بحال کرنے کے لیے تیار
  • پنجاب بھر میں اساتذہ کے ساتھ ریشنلائزیشن میں ہونے والی حق تلفی کا ازالہ کیا جائے، اساتذہ کا مطالبہ
  • طالبان دہشت گردوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں، پاکستان اپنی سیکیورٹی خود یقینی بنائے گا،  ڈی جی آئی ایس پی آر
  • کراچی:سائٹ ٹائون میں مزید 14 بچوں کے ایچ آئی وی سے متاثر ہونے کا انکشاف
  • اتنی تعلیم کا کیا فائدہ جب ہم گھریلو ملازمین کی عزت نہ کریں: اسماء عباس
  • تکنیکی و آپریشنل خرابیاں،5پروازیں منسوخ  
  • آپریشن سندور کی بدترین ناکامی پر مودی سرکار شرمندہ، اپوزیشن نے بزدلی قرار دیدیا
  • زہریلا کھانسی سیرپ
  • آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی