Nai Baat:
2025-08-02@12:35:32 GMT

غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی تفصیلات

اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT

غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی تفصیلات

غزہ : غزہ میں جنگ بندی کے ممکنہ معاہدے کی تفصیلات منظر عام پر آئی ہیں۔ یہ معاہدہ تین مراحل پر مشتمل ہوگا، اور پہلا مرحلہ چھ ہفتوں تک جاری رہے گا۔

 

پہلے مرحلے میں اسرائیلی فوج غزہ کی سرحد سے 700 میٹر کے اندر محدود ہو جائے گی۔ اس دوران اسرائیل 2000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، جن میں 250 عمر قید کے قیدی بھی شامل ہیں۔ اس مرحلے میں غزہ میں موجود 33 اسرائیلی مغویوں کی بھی رہائی ہوگی۔

 

مزید برآں، اسرائیل زخمیوں کو علاج کے لیے غزہ سے باہر جانے کی اجازت دے گا، اور سات دن بعد مصر کے ساتھ رفح کراسنگ کھول دی جائے گی۔ اسرائیلی فوج فلاڈیلفی راہداری سے پیچھے ہٹ کر آئندہ مراحل میں اس علاقے سے مکمل طور پر انخلا کرے گی۔

 

غیر ملکی میڈیا کے مطابق، فلسطینی تنظیم حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہو چکا ہے، جس سے 15 ماہ سے جاری جنگ کے خاتمے کی امیدیں روشن ہو گئی ہیں۔ حماس کے رہنما خلیل الحیہ کی سربراہی میں وفد نے قطر اور مصر کے ذریعے اس معاہدے پر رضامندی کا اظہار کیا۔

.

ذریعہ: Nai Baat

پڑھیں:

سیکیورٹی خدشات، اسرائیل کا یو اے ای سے سفارتی عملہ واپس بلانے کا فیصلہ

حالیہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر اسرائیلی حکومت نے متحدہ عرب امارات سے اپنے سفارتی مشن کے بیشتر عملے کو فوری طور پر واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس اقدام کے ساتھ ہی اسرائیل کی نیشنل سیکیورٹی کونسل (این ایس سی) نے خلیجی ملک میں مقیم اسرائیلی شہریوں کے لیے سفری انتباہ کو مزید سخت کر دیا ہے۔

اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق، این ایس سی نے اپنے حالیہ بیان میں واضح کیا ہے کہ ایرانی حمایت یافتہ گروپوں بشمول حماس، حزب اللہ اور دیگر عالمی جہادی تنظیموں نے اسرائیلی مفادات کو نشانہ بنانے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ خصوصاً یہودی تعطیلات اور ہفتہ وار عبادت (شبات) کے دوران یو اے ای میں مقیم اسرائیلی اور یہودی شہریوں کو ممکنہ حملوں کا نشانہ بنائے جانے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ واپس بلائے گئے عملے میں اسرائیل کے یو اے ای میں تعینات سفیر یوسی شیلی بھی شامل ہیں۔ سرکاری نشریاتی ادارے ’کان‘ کے مطابق، سفیر کے خلاف بدانتظامی کے الزامات سامنے آئے ہیں جس کی وجہ سے ان کی عہدے سے برطرفی کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔

یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل کو ایران کے ممکنہ انتقامی حملوں کے علاوہ غزہ میں جاری انسانی بحران پر بین الاقوامی دباؤ کا سامنا ہے۔ گزشتہ نومبر میں یو اے ای میں ایک اسرائیلی-مولدووی ربی کے قتل کے واقعے کے بعد سے صورتحال کشیدہ رہی ہے، جس کے بعد مارچ میں تین افراد کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔

یاد رہے کہ 2020 میں ابراہام معاہدے کے تحت یو اے ای اور اسرائیل کے درمیان رسمی تعلقات قائم ہوئے تھے، جس کے بعد سے اماراتی سرزمین پر اسرائیلی اور یہودی برادری کی موجودگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ تاہم، اب اس خطے میں اسرائیلیوں کے لیے سیکیورٹی صورتحال کو لے کر پیدا ہونے والے نئے خدشات نے دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک نئی کشیدگی پیدا کر دی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے متحدہ عرب امارات سے اپنا سفارتی عملہ واپس کیوں بلا لیا؟
  • سیکیورٹی خدشات، اسرائیل کا یو اے ای سے سفارتی عملہ واپس بلانے کا فیصلہ
  • سکیورٹی خدشات، اسرائیل کا یو اے ای سے سفارتی عملہ واپس بلانے کا فیصلہ
  • بلوچستان پر اسرائیلی توجہ پر توجہ کی ضرورت
  • مشرق وسطیٰ کے امریکی ئمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف اسرائیل پہنچ گئے
  • اسرائیل کی مقبوضہ مغربی کنارے پر بھی قبضے کی تیاری  
  • اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوشش، امریکی ایلچی کی اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات
  • ایران کیخلاف امریکی و اسرائیلی اقدامات کی روس کیجانب سے شدید مذمت
  • جرمن وزیر خارجہ کا دورہ اسرائیل، مقصد جنگ بندی پر زور
  • غزہ کو اسرائیل میں ضم کرنیکی صیہونی دھمکی