خیبرپختونخوا میں پولیو کا نیا کیس، ڈی آئی خان میں 2 سالہ بچی متاثر
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
خیبرپختونخوا: خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آیا ہے، جس کے بعد صوبے میں پولیو کیسز کی تعداد 22 ہوگئی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق، ڈی آئی خان کی تحصیل درازیندہ کی یونین کونسل بہران میں 2 سالہ بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ یہ کیس گزشتہ سال دسمبر میں پولیو لیبارٹری کو بھیجا گیا تھا۔ 2024 کے دوران خیبرپختونخوا میں پولیو کے 22 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جس کے بعد ملک بھر میں پولیو کیسز کی تعداد 72 ہو گئی ہے۔
اس سے قبل، قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) نے سندھ کے ضلع جیکب آباد میں بھی ایک بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق کی تھی، جس کا نمونہ 27 دسمبر 2024 کو لیا گیا تھا۔ اس کے بعد 2024 میں وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ 1 کے کیسز کی تعداد 71 ہوگئی ہے۔
اس حوالے سے حکام نے 2024 کی پہلی انسداد پولیو مہم کا اعلان کیا ہے، جو 3 فروری سے شروع ہوگی اور 9 فروری تک جاری رہے گی۔ والدین سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اپنے پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں تاکہ اس بیماری کا مکمل خاتمہ ممکن ہو سکے۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
خواتین کے سرطان کے 40 فیصد کیسز چھاتی کے سرطان پر مشتمل ہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) محکمہ انسانی حقوق حکومتِ سندھ نے سی بی این سی کلب اور سیونگ لائیوز ویلفیئر کے اشتراک سے “پنک ٹوبر کینسر آگاہی تقریب” کا اہتمام کیا۔۔اس موقع پر راج ویر سنگھ سوڈھا وزیرِ اعلیٰ سندھ کے معاونِ خصوصی برائے انسانی حقوق نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی اس اقدام کا مقصد یہ اجاگر کرنا تھا کہ چھاتی کا سرطان صرف صحت کا نہیں بلکہ ایک بنیادی انسانی حقوق کا مسئلہ ہے جو ہر عورت کے صحت، آگاہی اور باوقار علاج کے حق کو نمایاں کرتا ہے۔تقریب کے مقررین نے تشویشناک اعداد و شمار پیش کیے، جن کے مطابق پاکستان میں خواتین کے سرطان کے 40 فیصد کیسز چھاتی کے سرطان پر مشتمل ہیں اور ہر نو میں سے ایک خاتون کو اس مرض کے لاحق ہونے کا خطرہ ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ آگاہی، ابتدائی اسکریننگ اور بروقت علاج کی سہولت تمام خواتین کے لیے دستیاب ہونی چاہیے۔تقریب میں ماہر آنکالوجسٹس کی زیرِ قیادت پینل ڈسکشنز، سرطان سے صحت یاب خواتین کی حوصلہ افزا کہانیاں، اور آگاہی سیشنز منعقد کیے گئے جن میں غلط فہمیوں کا ازالہ، باقاعدہ اسکریننگ کی اہمیت، اور احتیاطی تدابیر پر روشنی ڈالی گئی۔اپنے خطاب میں راج ویر سنگھ سوڈھا نے محکمہ انسانی حقوق اور اس کے شراکت دار اداروں کی کاوشوں کو سراہا۔