خیبرپختونخوا: خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آیا ہے، جس کے بعد صوبے میں پولیو کیسز کی تعداد 22 ہوگئی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق، ڈی آئی خان کی تحصیل درازیندہ کی یونین کونسل بہران میں 2 سالہ بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ یہ کیس گزشتہ سال دسمبر میں پولیو لیبارٹری کو بھیجا گیا تھا۔ 2024 کے دوران خیبرپختونخوا میں پولیو کے 22 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جس کے بعد ملک بھر میں پولیو کیسز کی تعداد 72 ہو گئی ہے۔

اس سے قبل، قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) نے سندھ کے ضلع جیکب آباد میں بھی ایک بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق کی تھی، جس کا نمونہ 27 دسمبر 2024 کو لیا گیا تھا۔ اس کے بعد 2024 میں وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ 1 کے کیسز کی تعداد 71 ہوگئی ہے۔

اس حوالے سے حکام نے 2024 کی پہلی انسداد پولیو مہم کا اعلان کیا ہے، جو 3 فروری سے شروع ہوگی اور 9 فروری تک جاری رہے گی۔ والدین سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اپنے پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں تاکہ اس بیماری کا مکمل خاتمہ ممکن ہو سکے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

پڑھیں:

ماحولیاتی تبدیلیوں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، ملیریا اور ڈینگی کے کیسز میں تشویشناک اضافہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی میں ماحولیاتی آلودگی، موسمیاتی تغیرات اور حکومتی اداروں کی جانب سے جراثیم کش اسپرے نہ ہونے کے باعث ڈینگی اور ملیریا کے مریضوں میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جس پر ماہرینِ صحت نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق شہرِ قائد کے بڑے اسپتالوں میں روزانہ دو سو سے زائد مریض تیز بخار، بدن درد اور دیگر وائرل علامات کے ساتھ لائے جا رہے ہیں، جن میں سے تقریباً 20 فیصد کے ڈینگی ٹیسٹ مثبت آرہے ہیں۔ جناح اسپتال میں مریضوں کی آمد میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

ڈپٹی انچارج ایمرجنسی جناح اسپتال ڈاکٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث مریضوں کی تعداد میں 15 سے 20 فیصد اضافہ ہوا ہے، جن میں کھانسی، نزلہ، چیسٹ انفیکشن اور وائرل بخار کے کیسز زیادہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بدلتے موسم نے مچھروں کی افزائش کے عمل کو تیز کردیا ہے، جس کے نتیجے میں روزانہ تقریباً 40 مریضوں میں ڈینگی کی تصدیق ہو رہی ہے۔

ڈاکٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ بعض مریضوں میں پلیٹ لیٹس کی تعداد 50 ہزار سے بھی کم پائی جاتی ہے، جس سے اندرونی خون بہنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ایسے مریضوں کو فوری طور پر ہائیڈریشن اور میڈیکل مانیٹرنگ فراہم کی جاتی ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ ڈینگی کے مریضوں میں بخار کی شدت 104 سے 105 درجے تک پہنچ جاتی ہے اور جسم میں شدید درد ہوتا ہے، جبکہ ملیریا کے مریض عام طور پر رات کے وقت کپکپی، پسینہ اور بخار کی شکایت کرتے ہیں۔

ڈاکٹر عرفان صدیقی نے مزید بتایا کہ چکن گونیا کے مشتبہ کیسز بھی سامنے آرہے ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ڈینگی کے دوران درد کم کرنے والی دواؤں (پین کلرز) کا استعمال خطرناک ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ یہ خون کو مزید پتلا کردیتی ہیں۔

ماہرین صحت نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ صفائی کا خاص خیال رکھیں، کھلے برتنوں میں پانی جمع نہ ہونے دیں، اور مچھروں سے بچاؤ کے اقدامات کو معمول بنائیں۔ ساتھ ہی مریضوں کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ پانی، جوس اور پھلوں کا زیادہ استعمال کریں تاکہ جسم میں پانی اور نمکیات کی سطح برقرار رہے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • ماحولیاتی تبدیلیوں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، ملیریا اور ڈینگی کے کیسز میں تشویشناک اضافہ
  • حکومت خیبرپختونخوا کا 12نومبر کو امن جرگہ بلانے کا فیصلہ،اسٹیک ہولڈ رز مدعو
  • لاہور؛ مصری شاہ میں پولیو ٹیم پر حملہ، مقدمہ درج، سات افراد گرفتار
  • افغانستان سے بڑے پیمانے پر منشیات خیبرپختونخوا اور وادی تیراہ میں اسمگل ہونے کا انکشاف
  • ڈی جی آئی ایس پی آر نے رواں سال دہشت گردی کے نقصانات اور آپریشنز کی تفصیلات جاری کردیں
  • راولپنڈی میں ڈینگی کے 11 نئے کیسز رپورٹ، مجموعی تعداد 1372 تک پہنچ گئی
  • اسلام آباد، ڈینگی کے کیسز میں اضافہ ہونے لگا
  • سندھ میں ڈینگی کے بڑھتے کیسز، پی ڈی ایم اے کا امدادی سامان روانہ
  • راولپنڈی میں موسم کی تبدیلی کے باوجود ڈینگی کے کیسز میں اضافہ
  • خیبرپختونخوا کابینہ میں شامل وزراکو قلمدان مل گئے