پاکستان نے مقامی سطح پر پہلا وینٹی لیٹر تیار کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
پاکستان نے مقامی سطح پر وینٹی لیٹر تیار کر لیا ہے، جو درآمد کئے جانے والے وینٹی لیٹر کے مقابلے میں انتہائی سستا ہو گا۔نجی ٹی وی کے مطابق سائیٹ انڈسٹریل ایریا کراچی میں قائم کمپنی میں تربیت یافتہ عملہ پرزہ جات کی جانچ میں مصروف ہے. اکیس سے بائیس دن میں کوالٹی کنٹرول کا عملہ چار قسم کی ٹیسٹنگ مصنوعی پھیپھڑوں کے ذریعے کرتا ہے۔و ینٹی لیٹر بنانے والے گروپ کے ڈائریکٹر اکبر الانہ کا کہنا تھا کہ و ینٹی لیٹر کی سو فیصد ڈیزائننگ اور 80 فیصد پرزہ جات کی تیاری پاکستان میں ہی کی گئی ہے.
ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
لاس ویگاس کے قریب صحرائی علاقے سے 300 انسانی باقیات برآمد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی ریاست نیواڈا کے صحرائی علاقے میں لاس ویگاس کے قریب 300 سے زائد انسانی باقیات دریافت ہوئی ہیں، جنہوں نے حکام اور مقامی آبادی کو حیران کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق یہ باقیات دراصل جلائے گئے انسانوں کی راکھ پر مشتمل ہیں، جو بیورو آف لینڈ مینیجمنٹ (بی ایل ایم) کی حدود میں پائی گئی ہے۔ اس مقام پر تجارتی پیمانے پر انسانی راکھ کا اخراج وفاقی قوانین کی خلاف ورزی تصور کیا جاتا ہے۔
مقامی شخص کی اطلاع پر جب تفتیش کی گئی تو ابتدا میں 70 پائلز کی نشاندہی ہوئی، تاہم بعد ازاں تعداد بڑھ کر 315 کے قریب جا پہنچی۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ ہڈیوں کے پاؤڈر کی شکل میں راکھ ہے، جلائی گئی لاشیں نہیں۔
ریاستی قانون کے مطابق ذاتی سطح پر راکھ پھیلانے کی اجازت ہے، تاہم اگر یہ عمل تجارتی نوعیت اختیار کرے یا وفاقی زمین پر انجام دیا جائے تو یہ قانونی خلاف ورزی شمار ہوتا ہے۔
حکام نے بتایا کہ فی الحال کسی شخص یا ادارے کو ذمہ دار نامزد نہیں کیا گیا اور اس بات کی تحقیقات جاری ہیں کہ یہ راکھ کہاں سے لائی گئی، کس مقصد کے لیے پھینکی گئی، اور اس کے پیچھے کون ہے۔
مقامی قبرستانی ادارے Palm Mortuaries & Cemeteries نے دریافت شدہ راکھ کو مخصوص صراحیوں میں محفوظ کر لیا ہے تاکہ اگر متاثرہ خاندان یا لواحقین سامنے آئیں تو انہیں ان باقیات کی حوالگی ممکن بنائی جا سکے۔
تحقیقاتی ماہرین کے مطابق یہ واقعہ نہ صرف قانونی پیچیدگیوں کو جنم دیتا ہے بلکہ سماجی و اخلاقی سوالات بھی اٹھاتا ہے کہ انسانی باقیات کے احترام کے ضوابط کس حد تک نظرانداز کیے جا رہے ہیں۔