پاراچنار کی صورتحال پر جرگہ رکن شبیر حسین ساجدی کیساتھ خصوصی انٹرویو
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام ٹائمز کیساتھ انٹرویو کے دوران ایم ڈبلیو ایم خیبر پختونخوا کے رہنماء کا کہنا تھا کہ حالیہ معاہدہ پر دستخط کرنے والوں نے ہی دہشتگردوں سے دہشتگردی کرانے اور امن خراب کرنے کیلئے قرآن پر حلف لیا، موجودہ معاہدہ بہترین ہے، لیکن حکومت نے ماضی میں طے پانے والے تمام معاہدوں کو خود نقصان پہنچایا، حکومت کا شدت پسندوں کو فری ہینڈ دینا یا انکی پشت پناہی کرنا قابل تشویش ہے۔ متعلقہ فائیلیںشبیر حسین ساجدی کا بنیادی تعلق ضلع کرم کے علاقہ پاراچنار سے ہے، وہ زمانہ طالب علمی سے ہی ملی امور میں پیش پیش رہے ہیں، نوجوانی میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن سے منسلک رہے، اس کے بعد مجلس وحدت مسلمین سے وابستہ ہوئے، اسی پلیٹ فارم سے قومی اسمبلی کے انتخابات میں سیاسی میدان میں بھی وارد ہوئے۔ اس وقت ایم ڈبلیو ایم خیبر پختونخوا کے جنرل سیکرٹری ہیں۔ اس کے علاوہ خاص طور پر کرم کے قومی و ملی معاملات میں شامل رہتے ہیں۔ مسئلہ پاراچنار پر طے پانے والے امن معاہدے میں شامل رہے اور گرینڈ جرگہ کے رکن بھی تھے۔ اسلام ٹائمز نے مسئلہ کرم پر شبیر حسین ساجدی کیساتھ خصوصی ویڈیو انٹرویو کا اہتمام کیا، جو ناظرین کے پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/c/IslamtimesurOfficial
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
امریکی صدر ٹرمپ نے نیو یارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کردیا
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معروف اخبار نیو یارک ٹائمز اور اس کے چار رپورٹرز کے خلاف 15 ارب ڈالر ہرجانے کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
ٹرمپ نے مؤقف اختیار کیا کہ نیویارک ٹائمز نے برسوں سے جانبدار اور من گھڑت رپورٹنگ کے ذریعے ان کی شہرت، انتخابی مہم اور کاروباری ساکھ کو نقصان پہنچایا۔ ان کی قانونی ٹیم نے یہ مقدمہ فیڈرل کورٹ، مڈل ڈسٹرکٹ آف فلوریڈا میں دائر کیا ہے۔
مقدمے میں تین تحقیقی مضامین اور ایک کتاب کو بنیاد بنایا گیا ہے جو انتخابی مہم کے دوران شائع ہوئیں۔ اس کے ساتھ اخبار کے ایڈیٹوریل بورڈ کی جانب سے ڈیموکریٹ امیدوار اور موجودہ نائب صدر کاملا ہیرس کی حمایت کو بھی دعوے کا حصہ بنایا گیا ہے۔
ٹرمپ نے الزام لگایا کہ اخبار نے ان کے خاندان، کاروباری سرگرمیوں اور "امریکا فرسٹ" تحریک کو غلط انداز میں پیش کیا، جس کے باعث انہیں قانونی مسائل اور انتخابی عمل میں نقصان اٹھانا پڑا۔
دوسری جانب نیو یارک ٹائمز نے مقدمے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام آزادیٔ صحافت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے۔ اخبار کا کہنا ہے کہ ان کی رپورٹنگ شواہد پر مبنی اور عوامی مفاد میں تھی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر ٹرمپ کا دعویٰ کامیاب ہو گیا تو امریکی میڈیا پر بڑے پیمانے پر قانونی اور مالی دباؤ بڑھ سکتا ہے جو آزادیٔ صحافت کے لیے ایک نیا چیلنج ہوگا۔