دو کروڑ کے قریب یمنی باشندوں کو امداد کی ضرورت، اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 جنوری 2025ء) اقوام متحدہ کی ہیومینیٹیرین ایجنسی (OCHA) کی عبوری سربراہ جوائس ایمسویا کے مطابق، ''یمن میں لوگ بدستور انسانی اور تحفظ کے حوالے سے شدید بحرانی صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں۔‘‘
اقوام متحدہ کی اس ایجنسی کی طرف سے یمنی باشندوں کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد کی اپیل کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ بحران مزید بدتر ہو گا۔
مشرق وسطی: یمن کے متعدد علاقوں پر اسرائیل کے فضائی حملے
یمن کے حوثی باغی کون ہیں؟
ایمسویا کے مطابق 17 ملین کے قریب انسان، جو اس ملک کی مجموعی آبادی کا تقریباﹰ نصف بنتے ہیں، خوراک کی اپنی بنیادی ضروریات بھی پورا نہیں کر سکتے۔
جوائس ایمسویا کے بقول، ''یمن میں کم از کم 19.
(جاری ہے)
‘‘اس تعداد کے علاوہ اندازوں کے مطابق 48 لاکھ کے قریب افراد داخلی طور پر بے گھر بھی ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی تقریباﹰ نصف تعداد کی بھوک کے سبب نشوونما متاثر ہو رہی ہے۔ دوسری طرف ہیضے کے پھیلاؤ کے سبب ملکی طبی نظام پہلے ہی مشکلات سے دو چار ہے۔
اقوام متحدہ کے یمن کے لیے خصوصی ایلچی ہانس گرُنڈبرگ نے حال ہی میں یمنی دارالحکومت صنعاء کا دورہ کیا ہے، جو ایران نواز حوثی باغیوں کے کنٹرول میں ہے۔
انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ وہاں ''جنگی تناؤ میں فوری کمی اور امن کے لیے حقیقی کوششوں کی ضرورت ہے۔‘‘2014ء میں حوثی باغیوں کی طرف سے یمن کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کو دارالحکومت سے باہر دھکیل دینے کے بعد سے یمن خانہ جنگی کا شکار ہے۔ حوثی ملک کے شمالی حصے میں بھی کئی اہم شہروں کا کنٹرول سنبھالے ہوئے ہیں۔
مارچ 2015ء میں سعودی عرب کی سربراہی میں اتحادی افواج نے یمنی حکومت کو مضبوط کرنے کے لیے یمن میں حوثیوں کے خلاف فضائی کارروائیاں شروع کی تھیں۔
اقوام متحدہ کی کوششوں سے اپریل 2022ء میں طے پانے والا جنگ بندی معاہدہ اس ملک میں کسی حد تک سکون کا سبب بنا اور دسمبر 2023ء میں مخالف فریقوں نے امن عمل کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا۔
تاہم غزہ کی جنگشروع ہونے کے بعد حوثیوں نے اسرائیلی اہداف اور بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں بین الاقوامی تجارتی بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع کیا، جس کے بعد اسرائیل اور امریکہ کی طرف سے یمن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
ا ب ا/م م (اے ایف پی)
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے لیے
پڑھیں:
پانی کے چیلنجز کم کرنے کیلئے فعال منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، اسحاق ڈار
وفاقی دارالحکومت میں ملک میں پانی کے ذخیرے تعمیر کرنے سے متعلق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ کی زیرصدارت اجلاس میں ملک بھر میں پانی کے بڑے ذخیروں کی تعمیر کو تیز کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی، کمیٹی نے مؤثر وسائل کو متحرک کرنے اور طویل مدتی بنیادی ڈھانچے کی منصوبہ بندی کے لیے سفارشات پیش کیں۔ اسلام ٹائمز۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پانی کے بڑھتے ہوئے چیلنجوں کو کم کرنے کے لیے فعال منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں ملک میں پانی کے ذخیرے تعمیر کرنے سے متعلق اسحاق ڈار کی زیرصدارت اجلاس ہوا، جس میں پنجاب، سندھ، کے پی اور جی بی کے وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعظم آزاد کشمیر، وفاقی وزیر برائے آبی وسائل، وزیر برائے منصوبہ بندی اور خزانہ نے شرکت کی جب کہ وفاقی سیکرٹریز خزانہ، منصوبہ بندی بھی شریک ہوئے، چیئرمین ایف بی آر، چیف سیکرٹری بلوچستان اور دیگر اہم اسٹیک ہولڈرز نے بھی شرکت کی۔
علاوہ ازیں اجلاس میں ملک بھر میں پانی کے بڑے ذخیروں کی تعمیر کو تیز کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی، کمیٹی نے مؤثر وسائل کو متحرک کرنے اور طویل مدتی بنیادی ڈھانچے کی منصوبہ بندی کے لیے سفارشات پیش کیں۔ شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پانی کے مسائل کو حل کرنے کے لئے مربوط قومی کارروائی کی ضرورت ہے، انہوں نے پاکستان کے پانی کے بڑھتے ہوئے چیلنجوں کو کم کرنے کے لیے فعال منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیا۔