چیف جسٹس ماورائے عدالت اغواء کا نوٹس لیں، جے یو آئی کوئٹہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اپنے بیان میں جمعیت کوئٹہ کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ ماورائے عدالت گرفتار افراد کو فوری طور پر عدالت میں پیش کیا جائے اور انکے خلاف کوئی الزامات ہیں تو انکا شفاف قانونی عمل کے تحت پیش کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام کوئٹہ کے رہنماؤں نے چیف جسٹس پاکستان سے اپیل کی ہے کہ ماورائے عدالت اغواء کا نوٹس لیتے ہوئے گرفتار افراد کو عدالتوں میں پیش کروائیں۔ ایسے اقدامات سے شہریوں میں بے چینی پھیل رہی ہے۔ اپنے بیان میں جے یو آئی کوئٹہ کے امیر مولانا عبد الرحمن رفیق، سینئر نائب امیر مولانا خورشید احمد و دیگر نے ماورائے عدالت شہریوں کو اغوا کرنے اور غیر قانونی طور پر حراست میں رکھنے کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس اور عدالت عالیہ ماورائے قانون شہریوں کو اٹھانے کا نوٹس لیں۔ آئین پاکستان ہر شہری کو انصاف اور بنیادی حقوق فراہم کرنے کی ضمانت دیتا ہے، لیکن ماورائے عدالت شہریوں کو اٹھانا نہ صرف آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ انسانی حقوق کی پامالی بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات نہ صرف ملک میں بے چینی اور عدم تحفظ کو فروغ دیتے ہیں بلکہ قانون کی حکمرانی کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ماورائے عدالت گرفتار افراد کو فوری طور پر عدالت میں پیش کیا جائے اور ان کے خلاف اگر کوئی الزامات ہیں تو ان کا شفاف قانونی عمل کے تحت پیش کیا جائے۔ انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی کہ وہ ان غیر آئینی اقدامات کا فوری نوٹس لیں اور ان واقعات میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ ہی عوام کی آخری امید ہے۔ عدل و انصاف کے بغیر ملک میں امن و سکون کا قیام ممکن نہیں۔ انہوں نے حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اس غیر قانونی عمل کو روکے، شہریوں کو تحفظ فراہم کرے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرنے کا پابند بنائے۔ اگر ایسے غیر قانونی اقدامات کا سلسلہ جاری رہا تو عوام نظام سے مایوس ہوں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ماورائے عدالت پیش کیا جائے شہریوں کو چیف جسٹس انہوں نے
پڑھیں:
چیئرمین پی ٹی اے کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ میں اپیل دائر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے عہدے سے ہٹائے جانے کے فیصلے کو چیلنج کر دیا ہے، چیئرمین نے پیر کو انٹرا کورٹ اپیل دائر کی، جو کہ انٹرا کورٹ اپیل آرڈیننس 1972 کے تحت فائل کی گئی۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق اپیل کنندہ نے مؤقف اختیار کیا کہ انہیں پہلے 24 مئی 2023 کو پی ٹی اے میں بطور ممبر (انتظامیہ) تعینات کیا گیا تھا، جس کے اگلے ہی روز یعنی 25 مئی 2023 کو ترقی دے کر چیئرمین پی ٹی اے بنایا گیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ ہائیکورٹ نے عہدے سے ہٹانے کا جو فیصلہ سنایا ہے وہ غیر منصفانہ ہے اور اس کے خلاف اپیل اس لیے دائر کی گئی ہے تاکہ تقرری کو قانونی ثابت کیا جا سکے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے اپنی اپیل میں عدالت سے استدعا کی ہے کہ اس کیس کو فوری سماعت کے لیے مقرر کیا جائے، تاکہ ادارے کے انتظامی معاملات میں غیر یقینی کی کیفیت ختم کی جا سکے، وہ اپنی تقرری کے تمام قانونی تقاضے پورے کر کے اس عہدے پر فائز ہوئے تھے اور عدالت کے فیصلے سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے آج ہی ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ چیئرمین کی تعیناتی قانون کے مطابق نہیں کی گئی، جس پر فوری طور پر عمل درآمد کا حکم دیا گیا۔ اس فیصلے کے بعد چیئرمین نے اپنی قانونی ٹیم کے مشورے سے انٹرا کورٹ اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا۔
خیال رہےکہ یہ معاملہ نہ صرف پی ٹی اے کے اندرونی انتظامی ڈھانچے پر اثر انداز ہوگا بلکہ ملکی سطح پر ٹیلی کام سیکٹر کے اہم فیصلوں پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔