فلپائن نے حال ہی میں چین پر الزام لگایا ہے کہ وہ جنوبی چین کے سمندر میں واقع متنازع جزیروں پر فلپائنی ماہی گیروں کو ہراساں کر رہا ہے۔ چین نے اس تناؤ کے دوران اپنے سب سے بڑے کوسٹ گارڈ جہاز کو فلپائن کے سمندری علاقے میں بھیجا ہے، جسے فلپائنی حکام نے ’’مانسٹر شپ‘‘ قرار دیا ہے۔ اس اقدام نے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ کیا ہے۔ فلپائن کے لیے، جو امریکا کا اہم اتحادی ہے، اب یہ کشیدگی ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے، خصوصاً اس وقت جب چینی جہاز فلپائن کے خصوصی اقتصادی زون (EEZ) میں داخل ہو چکے ہیں۔ فلپائن نے چین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے جہاز کو واپس بلائے، کیونکہ یہ جہاز فلپائنی ماہی گیروں کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔ تاہم، چین نے اپنے اقدامات کو قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ علاقہ چینی حدود میں واقع ہے۔ واضح رہے کہ چین کا ساؤتھ چائنا سی کے 900 کلومیٹر پر مشتمل حدود پر یہ دعویٰ ہے کہ وہ چینی حدود میں آتی ہیں اور اسے سفارتی زبان میں نائن ڈیش لائن کہا جاتا ہے۔ اس منظر نامے میں جاپان کا کردار انتہائی اہم ہے کیونکہ جاپان بھی جنوبی چین کے سمندر کے تنازعات میں گہری دلچسپی رکھتا ہے۔ جاپان کے لیے، جو چین کے ساتھ علاقائی اور عالمی سطح پر تجارتی تعلقات رکھتا ہے، جنوبی چین کے سمندر میں کشیدگی کا بڑھنا تشویش کا باعث ہے۔

جاپان نے نہ صرف اپنے اتحادیوں کے ساتھ اس خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر رسوخ کے خلاف کھل کر اپنی مخالفت کی ہے، بلکہ کواڈ (QUAD) کے پلیٹ فارم کے ذریعے چین کے اثر رسوخ کو محدود کرنے کی کوشش بھی کی ہے۔ کواڈ میں جاپان، امریکا، بھارت اور آسٹریلیا شامل ہیں، اور یہ گروپ خطے میں چین کی بڑھتی ہوئی عسکری اور اقتصادی سرگرمیوں کیخلاف ایک تزویراتی حکمت عملی اختیار کرتا ہے۔ اس معاملے کا ایک اور دلچسپ پہلو یہ ہے کہ اس سمندری علاقے سے متصل دیگر ممالک جن میں فلپائن بھی شامل ہے نے جنوبی چین کے سمندر پر چین کے ساتھ تنازعات رکھنے کے باوجود کواڈ (QUAD) اتحاد کا حصہ بننے سے گریز کیا ہے، حالانکہ فلپائن امریکا کا اہم اتحادی ہے اور جنوبی چین کے سمندر میں چین کے ساتھ تنازعے میں براہِ راست ملوث ہونے کے باوجود فلپائن نے اپنی خارجہ پالیسی میں متوازن رویہ اختیار کرتے ہوئے چین کے ساتھ تنازعات کو سفارتی ذرائع سے حل کرنے کی کوشش کی ہے اور کسی بھی ایسے اتحاد میں شمولیت سے گریز کیا ہے جسے چین مخالف سمجھا جائے۔ تاہم، فلپائن امریکا کے ساتھ دفاعی معاہدے (Mutual Defense Treaty) میں شامل ہے۔ فلپائن کے علاوہ دیگر ممالک ویتنام، ملیشیا، برونائی، اور انڈونیشیا بھی کواڈ میں شامل ہونے سے گریزاں ہیں کیونکہ وہ چین کے ساتھ اپنے تجارتی اور سفارتی تعلقات کو متاثر کرنا نہیں چاہتے۔ ان کی ترجیح یہ ہے کہ ان تنازعات کو سفارتی ذرائع سے حل کیا جائے اور کسی بھی بڑی طاقت کے ساتھ مکمل وابستگی سے بچا جائے۔

تزویراتی ماہرین کی رائے میں ان ممالک کی کواڈ میں عدم شرکت کی مخصوص وجوہات میں ان ممالک کا چین پر اقتصادی انحصار بھی ہے، ان ممالک کی معیشتیں بڑی حد تک چین کے ساتھ تجارتی تعلقات پر انحصار کرتی ہیں۔ مثلاً ویتنام چین کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ اس کے علاوہ ملیشیا چین میں بڑے سرمایہ کاروں میں شامل ہے۔ مزید برآں برونائی کی معیشت کا زیادہ تر انحصار چین سے تیل و گیس کی خریداری پر ہے اور انڈونیشیا بھی چین کے ساتھ تجارتی تعلقات کو بڑھانے کی کوشش میں ہے۔ چنانچہ کواڈ میں شمولیت سے چین کے ساتھ ان کے تجارتی تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ انڈونیشیا علاقائی قیادت کا دعویٰ کرتا ہے اور کسی اتحاد کے بجائے آزادانہ پالیسی اختیار کرتا ہے۔

یہ ممالک عموماً غیر جانبدارانہ خارجہ پالیسی اپنانے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ کسی بھی بڑی طاقت کے ساتھ کھلے تنازعے سے بچا جا سکے۔ آسیان ممالک کی رکنیت انہیں اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ وہ تمام بڑی طاقتوں کے ساتھ متوازن تعلقات رکھیں۔ دوسری جانب ان ممالک کو یہ خدشہ بھی ہے کہ کواڈ میں شامل ہونے سے خطے میں مزید کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے اور چین کی جانب سے جوابی کارروائی کی صورت میں معاشی پابندیاں یا فوجی دباؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق کواڈ میں عدم شرکت کی ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ یہ ممالک اپنے داخلی مسائل میں الجھے ہوئے ہیں، جیسے کہ ویتنام کمیونسٹ حکومت کے استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے اندرونی ترقی پر زور دیتا ہے۔ دوسری جانب ملیشیا کی توجہ اپنی معاشی اصلاحات کی جانب مبذول ہے، اور برونائی اپنی توانائی کی صنعت کو مستحکم کرنے میں مصروف ہے۔ان ممالک کی کواڈ میں عدم شرکت کی ایک اور وجہ یہ ہے کہ یہ کواڈ کی طویل المدتی حکمت عملی پر بھی شکوک و شبہات رکھتے ہیں، انہیں یہ خدشہ ہے کہ کواڈ امریکا کی قیادت میں کام کر رہا ہے اور اس کا مقصد خطے میں چین کو دبانا ہے، جو ان ممالک کے لیے غیر مستحکم ثابت ہو سکتا ہے۔ خطے میں امن اور استحکام کے لیے ضروری ہے کہ چین اور ان ممالک کے درمیان بات چیت جاری رہے، اور کواڈ اپنی حکمت عملی کو مزید جامع اور خطے کی ضروریات کے مطابق بنائے۔ کواڈ میں شامل نہ ہونے کی وجوہات ایک طرف ان ممالک کی اقتصادی وابستگی اور غیر جانبدارانہ خارجہ پالیسی کی ترجیح ہیں، تو دوسری طرف یہ ممالک اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ خطے میں امن و استحکام برقرار رہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جنوبی چین کے سمندر تجارتی تعلقات چین کے ساتھ ان ممالک کی ہے کہ وہ کی کوشش میں چین کیا ہے ہے اور

پڑھیں:

بائیسویں چین-آسیان ایکسپو میں چین کے نائب صدر کی شرکت

بائیسویں چین-آسیان ایکسپو میں چین کے نائب صدر کی شرکت WhatsAppFacebookTwitter 0 17 September, 2025 سب نیوز

بیجنگ: چینی نائب صدر ہان زنگ نے چین کے گوانگ شی چوانگ خوداختیارعلاقے کے شہر نان ننگ میں بائیسیویں چین-آسیان ایکسپو اور چین-آسیان بزنس اینڈ انویسٹمنٹ سمٹ کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی اور خطاب بھی کیا۔ہان زنگ نے کہا کہ سال 2021 میں چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ کے پیش کردہ پرامن ، مستحکم، خوشحال، خوبصورت اور دوستانہ گھر کی مشترکہ تعمیر نے چین -آسیان تعاون کے لیے ایک نیا خاکہ تیار کیا اور ترقی کی سمت کی نشاندہی کی ۔

انہوں نے کہا کہ چین آسیان ممالک کے ساتھ مل کر چین آسیان ہم نصیب معاشرے کی مشترکہ تعمیر کو آگے بڑھانے کا خواہاں ہے۔چین کے نائب صدر ہان زنگ نے اس موقع پر چار تجاویز پیش کیں ۔پہلی،ایک دوسرے کی ترقیاتی حکمت عملی کو ہم آہنگ کرتے ہوئے ” دی بیلٹ اینڈ روڈ” کی اعلیٰ معیاری ترقی کو آگے بڑھایا جائے اور گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو ،گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو ،گلوبل سِولائزیشن انیشی ایٹو ا ور گلوبل گورننس انیشی ایٹو پر عملدر آمد کے لیے مل کر کام کیا جائے۔ دوسری، علاقائی کھلے پن اور تعاون کو تیز کیا جائے ، چین- آسیان آزاد تجارتی زون 3.0 ورژن کی مشترکہ تعمیر کی جائے اور آر سی ای پی پر اعلیٰ معیار کے ساتھ عمل کیا جائے۔تیسری، صنعتی اور سپلائی چینز کے باہمی تعامل سے ترقی کو فروع دیا جائے ،

نئی ابھر تی ہوئی صنعت کے تعاون کو وسیع کیا جائے اور دنیا بھر میں صنعتی چین اور سپلائی چین کے استحکام کا تحفظ کیا جائے ۔چوتھی، تہذیبوں کے باہمی تبادلے اور باہمی تعامل کو فروغ دیا جائے، افراد کی آمد و رفت کو آسان بنایا جائے، اور زیادہ سے زیادہ ایسے منصوبوں پر عملدرآمد کیا جائے جو عوامی حمایت کے حامل ، عوامی خواہشات کے مطابق اور عوامی بھلائی کے لیے مفید ہوں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمتنازع ریفری اینڈی پائیکرافٹ کی پاکستان مخالف پوسٹ؛ حقیقت سامنے آگئی سونا عوام کی پہنچ سے مزید دور، قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی چین کی غذائی پیداوار چودہویں پانچ سالہ منصوبے کے دوران نئی بلندی پر پہنچ گئی صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ کا شرح سود برقرار رکھنے پر رد عمل ’’چین میں ہر جگہ مواقع ہیں‘‘،غیرملکی سرمایہ کار موجودہ حکومت کے 16ماہ میں قرضوں میں 13ہزار 78ارب روپے کا اضافہ صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام کاٹریڈ ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیشن کے قیام کا خیر مقدم TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کے ساتھ دفاعی معاہدہ: کیا سعودی عرب کے بعد دیگر عرب ممالک بھی حصہ بنیں گے؟
  • آپریشنل وجوہات کے باعث قومی ایئرلائن کی 10 پروازیں منسوخ
  • پاکستان اور سعودی عرب ہمیشہ جارح کے خلاف ایک ساتھ صف آرا رہیں گے: سعودی وزیر دفاع
  • حیدرآباد: نکاسی آب کے ناقص نظام کے باعث باچا خان چوک سے متصل سڑک زیر آب ہے
  • 2 اور ممالک بھی پاکستان کے ساتھ اسی طرح کےمعاہدے کرنے والے  ہیں، سعودی عرب اور پاکستان کے دفاعی معاہدے پر حامد میر کا تبصرہ
  • ترکی کا اسرائیلی سے تجارتی بندھن
  • بائیسویں چین-آسیان ایکسپو میں چین کے نائب صدر کی شرکت
  • چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری سے چائنا اسٹیٹ کنسٹرکشن انجینئرنگ کارپوریشن کے وفد کی ملاقات
  • قطر نے اسرائیل کو تنہا کر دیا، ایران نے تباہ کرنے کی کوشش کی: نیتن یاہو
  • تکنیکی اورآپریشنل وجوہات کے باعث مختلف پروازیں منسوخ