عدالت عظمیٰ کاآئینی بینچ ترمیم کی پیداوار ہے،وکلا ایکشن کمیٹی
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
اسلام آباد(آن لائن )وکلا ایکشن کمیٹی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا آئینی بینچ آئینی ترمیم کی پیداوار ہے‘26 ویں ترمیم کیخلاف درخواستیں مقرر کرکے فل کورٹ تشکیل دیا جائے،عدالتی نظام درہم برہم ہوچکا ہے‘فیصلہ کیا ہے کہ آل پاکستان نیشنل کنونشن ہوں گے ، ہم اب اس تحریک میں تیزی لائیں گے۔ وکیل رہنما حامد خان کی سربراہی میں وکلاء ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہاہے کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کی آئینی حیثیت جانچے بغیر ججز تعیناتی روک دینی چاہیے، اگر سپریم کورٹ اس فیصلے پر پہنچی کہ 26ویں ترمیم غیر آئینی ہے تو نئے ججز فارغ ہو جائیں گے، 26 ویں ترمیم کیخلاف درخواستیں مقرر کرکے فل کورٹ تشکیل دیا جائے۔حامدخان ایڈووکیٹ نے بتایاکہ کل آل پاکستان وکلاء ایکشن کمیٹی کی میٹنگ ہوئی تھی،سینئر وکیل رہنما منیر اے ملک کی سربراہی میں میٹنگ ہوئی، 26 ویں ترمیم سے عدالتی نظام درہم برہم ہوگیا ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ آل پاکستان نیشنل کنونشن ہوں گے ، ہم اب اس تحریک میں تیزی لائیں گے، ہمارا سپریم کورٹ کے ججز سے مطالبہ ہے کہ آئین کی حفاظت کریں، فارم 47 کی حکومت سے آئین پر حملہ کرایا گیا ہے، 26 ویں ترمیم کیخلاف درخواستیں مقرر کرکے فل کورٹ تشکیل دیا جائے،سپریم کورٹ کا آئینی بینچ آئینی ترمیم کی پیداوار ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایکشن کمیٹی سپریم کورٹ ویں ترمیم ترمیم کی
پڑھیں:
سپریم کورٹ بار: نو منتخب اور رخصت ہونے والی کابینہ کی چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات
سپریم کورٹ بار کی نو منتخب اور رخصت ہونے والی کابینہ نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات کی۔
چیف جسٹس نے نو منتخب کابینہ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ بینچ اور بار ایک دوسرے کے لازم و ملزوم ہیں اور انصاف کی فراہمی میں دونوں کا کلیدی کردار ہے۔
یہ بھی پڑھیے: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا ایک سال مکمل، سپریم کورٹ میں کیا کچھ بدلا؟
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے وفد کو عدالتی اصلاحات سے بھی آگاہ کیا اور بتایا کہ عوام کی سہولت کے لیے ’ون ونڈو آپریشن‘ کے تحت سہولت مراکز قائم کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مقدمات کی سماعتیں سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر موجود پالیسی کے مطابق ہی مقرر کی جارہی ہیں تاکہ شفافیت اور مساوات کو یقینی بنایا جاسکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چیف جسٹس سپریم کورٹ