صحت کے عالمی بحرانوں سے نمٹنے کے لیے 1.5 ارب ڈالر امداد کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 جنوری 2025ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے دنیا بھر میں طبی بحرانوں پر قابو پانے کے لیے 1.5 ارب ڈالر کے امدادی وسائل کی اپیل کی ہے جن سے 30 کروڑ 50 لاکھ لوگوں کو ضروری طبی مدد مہیا کی جائے گی۔
'ڈبلیو ایچ او' کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے یہ اپیل کرتے ہوئے بتایا ہے کہ دنیا میں 42 مقامات پر صحت کے حوالے سے ہنگامی حالات درپیش ہیں جن میں سے 17 جگہوں پر فوری اور مربوط اقدامات کی ضرورت ہے۔
جنگیں، وبائیں، موسمیاتی حوادث اور دیگر ہنگامی حالات الگ تھلگ یا اکا دکا واقعات نہیں ہوتے بلکہ یہ تواتر سے پیش آتے اور ایک دوسرے سے جڑے ہوتے ہیں جن کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ Tweet URLان کا کہنا ہے کہ اس اپیل کا مقصد محض وسائل کا انتظام کرنا نہیں بلکہ 'ڈبلیو ایچ او' کو زندگیاں بچانے کے قابل بنانا، صحت کے حق کا تحفظ کرنا اور لوگوں کو امید دینا بھی ہے۔
(جاری ہے)
بحران زدہ دنیایہ اپیل ایسے موقع پر کی گئی ہے جب طبی نظام پر غیرمعمولی تعداد میں حملے ہو رہے ہیں۔ 'ڈبلیو ایچ او' کے مطابق گزشتہ سال ہی 15 ممالک میں مسلح تنازعات کے دوران صحت کی سہولیات پر 1,515 حملے ہوئے جن کے نتیجے میں سیکڑوں ہلاکتیں ہوئی اور ضروری طبی خدمات کا نقصان ہوا۔
'ڈبلیو ایچ او' جمہوریہ کانگو، مقبوضہ فلسطینی علاقے، سوڈان اور یوکرین سمیت دنیا کے متعدد جنگ زدہ علاقوں میں لوگوں کو طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے کوشاں ہے۔
ادارہ ان ممالک میں ہنگامی طبی مدد مہیا کرتا، لوگوں کو ذہنی صحت کی خدمات پہنچاتا اور غذائی قلت و زچہ بچہ کی طبی ضروریات پوری کرنے کے اقدامات اٹھاتا ہے۔ادارے نے یوکرین میں تباہ شدہ ہسپتالوں کی جگہ چھوٹے طبی مراکز قائم کیے ہیں تاکہ نقل مکانی کرنے والے لوگوں کو صحت کی ضروری خدمات میسر رہیں۔
اسی طرح، گزشتہ سال غزہ میں سلامتی اور انتظام و انصرام کے سنگین مسائل کے باوجود بچوں کو پولیو ویکسین کی 10 لاکھ سے زیادہ خوراکیں پلائی گئیں اور اس بیماری کو وبائی صورت اختیار کرنے سے روکا گیا۔
عالمگیر طبی تحفظ'ڈبلیو ایچ او' فوری مدد فراہم کرنے کے علاوہ لوگوں کو اپنی صحت کا تحفط کرنے کے لیے بااختیار بنانے، طبی مساوات کو فروغ دینے اور بیماریوں کے مقابلے کی تیاری میں بھی مدد مہیا کر رہا ہے۔
انتہائی مشکل حالات میں بھی بیماریوں کی وجوہات سے نمٹنے اور طبی سہولیات تک رسائی یقینی بنانے کے اقدامات سے عالمگیر طبی تحفظ کے لیے مضبوط بنیاد ڈالی جا رہی ہے۔
ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہے کہ اس ہنگامی اپیل پر وسائل مہیا کرنے سے ناصرف فوری توجہ کے متقاضی مسائل پر قابو پایا جا سکے گا بلکہ عالمگیر طبی مستقبل کا تحفظ بھی ممکن ہو سکے گا۔
مساوات، استحکام اور بنیادی حقانہوں نے اس اپیل کو عالمگیر یکجہتی کے لیے پکار قرار دیتے ہوئے عطیہ دہندگان سے کہا ہے کہ وہ اس پر فیصلہ کن اقدامات کریں۔
گزشتہ سال 40 فیصد طبی امدادی ضروریات ہی پوری ہو سکی تھیں جس کے باعث یہ فیصلہ کرنے میں مشکل پیش آئی تھی کہ کون سے لوگ ترجیحی طور پر اس مدد کا مستحق ہے۔ان کا کہنا ہے کہ فوری مالی مدد کے بغیر آئندہ بھی لاکھوں لوگوں کی صحت و زندگی خطرے میں رہے گی اور دنیا کے کمزور اور غیرمحفوظ لوگوں کے لیے یہ خطرہ کہیں زیادہ ہو گا۔ یہ اپیل دراصل مساوات، استحکام اور اس مشترکہ اصول پر سرمایہ کاری ہے کہ صحت ایک بنیادی انسانی حق ہے۔
'ڈبلیو ایچ او' ان مالی وسائل کے ذریعے جنگ زدہ علاقوں میں لوگوں کو طبی مدد پہنچانے، موسمیاتی بحران کے طبی اثرات پر قابو پانے اور صحت کی سہولیات تک تمام لوگوں کی مساوی رسائی یقینی بنانا چاہتا ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لوگوں کو کے لیے صحت کی
پڑھیں:
گلگت، ایم ڈبلیو ایم اور اسلامی تحریک کے پارلیمانی رہنماؤں کی اہم ملاقات
ایم ڈبلیو ایم کے پارلیمانی لیڈر کاظم میثم اور اسلامی تحریک کے پارلیمانی لیڈر ایوب وزیری کے درمیان ہونے والی اہم ملاقات میں سیاسی معاملات پر مشترکہ لائحہ تشکیل دینے اور مختلف چیلنجز سے نمٹنے کے لیے آئندہ رابطوں کو مزید مضبوط کرنے عزم کا اظہار کیا۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی و پارلیمانی لیڈرایم ڈبلیو ایم کاظم میثم اور چئیرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی و پارلیمانی لیڈر اسلامی تحریک محمد ایوب وزیری کے درمیان اہم ملاقات جی بی اسمبلی میں ہوئی۔ ملاقات میں گلگت بلتستان کی مجموعی سیاسی صورتحال، گلگت بلتستان کے حقوق اور انتخابی حکمت عملی کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی۔ یہ ملاقات گلگت بلتستان کی دینی اہم جماعتوں کے اراکین اسمبلی کی باضابطہ اور اہم ملاقات تھی۔ دونوں رہنماوں نے سیاسی معاملات پر مشترکہ لائحہ تشکیل دینے اور مختلف چیلنجز سے نمٹنے کے لیے آئندہ رابطوں کو مزید مضبوط کرنے عزم کا اظہار کیا۔ اس ملاقات میں اسلامی تحریک پاکستان کے سینئر رہنما و ممبر صوبائی کونسل حاجی سخی احمد جان بھی موجود تھے۔