سیلاب زدہ علاقوں میں شدید انسانی بحران، عالمی برادری امداد دے: اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
نیو یارک؍ لاہور؍ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں سیلاب کے باعث 60 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر جبکہ 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوچکے ہیں۔ سیلاب زدہ علاقوں کی صورتحال ’شدید انسانی بحران‘ کی شکل اختیار کرچکی ہے ۔ عالمی برادری اس بحران سے نمٹنے کے لیے امداد فراہم کرے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور کے سربراہ کالوس گیہا نے ا پنی حالیہ رپورٹ میںکہا کہ پاکستان میں ریکارڈ مون سون بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی جس کے نتیجے میں 60 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے موجودہ صورتحال کو ’شدید انسانی بحران‘ قرار دیتے ہوئے فوری عالمی امداد کی اپیل کی۔ اب تک ایک ہزار کے قریب افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں 250 بچے بھی شامل ہیں۔ سیلاب نے سب سے زیادہ نقصان پنجاب کو پہنچایا ہے جہاں بھارت کی جانب سے ڈیموں سے پانی چھوڑنے کے بعد دریاؤں نے تباہی مچائی اور 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔ کئی علاقوں میں پورے پورے گاؤں پانی میں ڈوب چکے، سڑکیں اور پل تباہ ہو گئے ہیں جبکہ 2.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ افراد متاثر کے مطابق سے زیادہ پانی کا چکے ہیں لاکھ سے
پڑھیں:
الفاشر پر آر ایس ایف کے قبضے کے بعد شہر جہنم میں تبدیل ہو گیا ہے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے عالمی تنظیم کے ریلیف چیف ٹام فلیچر نے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کی عصمت دری کی جا رہی ہے، لوگوں کو مسخ اور قتل کیا جا رہا ہے، اور یہ سب کچھ مکمل استثنیٰ کے ساتھ ہو رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیداروں نے خبردار کیا ہے کہ سوڈان کے شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر پر آر ایس ایف ملیشیا کے قبضے کے بعد شہر ’’مزید گہری جہنم‘‘ میں تبدیل ہو گیا ہے۔ پانچ سو روزہ محاصرے کے بعد جب باغیوں نے شہر پر قبضہ کیا تو ہزاروں افراد پیدل ہی بھاگنے پر مجبور ہو گئے، جبکہ اجتماعی قتل، عصمت دری اور بھوک سے اموات کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے عالمی تنظیم کے ریلیف چیف ٹام فلیچر نے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کی عصمت دری کی جا رہی ہے، لوگوں کو مسخ اور قتل کیا جا رہا ہے، اور یہ سب کچھ مکمل استثنیٰ کے ساتھ ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان چیخوں کو نہیں سن سکتے، مگر آج جب ہم یہاں بیٹھے ہیں، یہ ہولناکیاں جاری ہیں۔فلیچر کے مطابق آر ایس ایف نے سوڈانی مسلح افواج (ایس اے ایف) کے آخری بڑے گڑھ پر قبضے کے بعد گھر گھر تلاشی شروع کی اور فرار کی کوشش کرنے والے شہریوں کو اجتماعی طور پر ہلاک کیا۔ سعودی زچگی اسپتال سمیت کئی طبی مراکز نشانہ بنے، جہاں اطلاعات کے مطابق تقریباً 500 مریض اور ان کے تیماردار مارے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ دسیوں ہزار خوف زدہ اور بھوکے شہری نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ جو نکلنے میں کامیاب ہوئے، ان میں اکثریت خواتین، بچوں اور بزرگوں کی ہے، مگر وہ بھی راستے میں لوٹ مار، تشدد اور جنسی حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ افریقہ کے لیے اقوام متحدہ کی اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل مارٹھا پو بی نے کہا کہ الفاشر کا سقوط سوڈان اور پورے خطے کے لیے سلامتی کے منظرنامے میں ایک سنگین تبدیلی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس کے اثرات نہایت گہرے اور خطرناک ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ کردوفان کے علاقے میں بھی لڑائی تیز ہو چکی ہے جہاں آر ایس ایف نے گزشتہ ہفتے اسٹریٹجک قصبہ بارا پر قبضہ کیا، جبکہ دونوں فریقوں کی جانب سے کیے جانے والے ڈرون حملے اب بلیو نیل، جنوبی کردوفان، مغربی دارفور اور خرطوم تک پھیل چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) نے الفاشر اور بارا میں اجتماعی قتل، فوری سزائے موت اور نسلی انتقام کی دستاویزات تیار کی ہیں۔ بارا میں گزشتہ دنوں کم از کم 50 شہری ہلاک ہوئے جن میں سوڈانی ریڈ کریسنٹ کے پانچ رضاکار بھی شامل ہیں۔ ٹام فلیچر نے کہا کہ الفاشر میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ 20 سال قبل دارفور میں پیش آنے والے مظالم کی یاد دلاتا ہے، مگر اس بار دنیا کی بے حسی زیادہ خوفناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بحران دراصل عالمی لاپرواہی اور بین الاقوامی قانون کی ناکامی کی علامت ہے۔