فخر زمان کی شاندار سنچری سے ڈیزرٹ وائپرز نے ایم آئی ایم ای کو 5 وکٹوں سے ہرادیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
دبئی : فخر زمان نے 52 گیندوں میں 67 رنز کی شاندار اننگز کھیل کر دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں شائقین کرکٹ کو محظوظ کیا اور ڈیزرٹ وائپرز کو 5 وکٹوں سے فتح دلادی ۔فخر زمان اور ایلکس ہیلز کی 34 رنز کی اننگز نے وائپرز کو رنز کے تعاقب میں مضبوط آغاز دیا۔
اس کے بعد زمان اور سیم کرن نے درمیانی اوورز میں 65 رنز کی شراکت قائم کی جبکہ شیرفین ردرفورڈ نے 19.
ایلکس ہیلز نے 22 گیندوں پر 34 رنز اسکور کئے انہیں 8 ویں اوور میں وقار سلام خیل نے آوٹ کیا ڈین لارنس 9 وں اوور میں ڈین موسلے کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گئے۔ موسلے نے اپنے اگلے اوور میں اعظم خان کو اسی انداز میں آؤٹ کیا اور اسکور کو 10.1 اوورز میں 3 وکٹوں کے نقصان پر 71 رنز تک پہنچایا۔ایک سرے پر وکٹیں گرنے کے بعد فخر زمان نے 14 ویں اوور میں سلام خیل کی گیند پر دو چھکے لگائے۔ زمان نے 44 گیندوں پر نصف سنچری بنائی جس میں 4 چھکے اور 3 چوکے شامل تھے۔زمان نے اگلے ہی اوور میں مزید 2 چوکے لگائے اس جوڑی نے 31 گیندوں پر 50 رنز کی شراکت قائم کی جس نے ڈیزرٹ وائپرز کو رفترار مستحکم ہوئی۔وائپرز کو آخری اوور کی 6 گیندوں پر 6 رنز درکار تھے ردرفورڈ نے اے ایم غضنفر کو ڈیپ اسکوائر لیگ پر چھکا مارا اور 19.1 اوورز میں فتح حاصل کی۔اس سے قبل پہلے کھیلتے ہوئے ایم آئی ایمریٹس کے محمد وسیم اور کوشل پریرا نے 7 چوکے اور ایک چھکا لگا کر پاور پلے کا اختتام 48/0 پر کیا تھا۔اننگز کے اگلے مرحلے میں رنز کم بنے ۔ پہلی وکٹ وسیم کی گری وہ 18 رنز پر ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہوئے۔
کوشل پریرا بھی 29 گیندوں پر 33 رنز کے اچھے آغاز کو تبدیل کرنے میں ناکام رہے اور 10 ویں اوور میں ڈین لارنس کے ہاتھوں آؤٹ ہو گئے۔آخری اوور میں روماریو شیفرڈ نے ڈیوڈ پین کی گیند پر دو چھکے لگا کر ناقابل شکست 16 رنز بنائے جس کی بدولت ایم آئی ایمریٹس نے مقررہ 20 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 159 رنز بنائے۔ فخر زمان کو کھیل کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ڈیزرٹ وائپرز ایم ا ئی ایم گیندوں پر اوورز میں وائپرز کو اوور میں رنز کی
پڑھیں:
ایمان و عقیدت سے مزین کارنامہ؛ ہاتھ سے لکھا ہوا دنیا کا سب سے بڑا قرآنِ پاک
ترکیہ کے شہر استنبول میں عراق سے تعلق رکھنے والے خطاط علی زمان نے وہ کارنامہ انجام دیدیا جس پر لوگ ان کے ہاتھ چومنے لگے۔
55 سالہ خطاط نے اس عظیم و پاک کارنامے کو انجام دینے کے لیے عراق سے ترکیہ ہجرت کی اور جی جان سے 6 سال کے مختصر دورانیے میں اس حیران کردینے والے شاہکار کو مکمل کیا۔
علی زمان کے اس کارنامے کو ایمان، محبتِ قرآن اور اسلامی فنِ خطاطی کا ایک شاندار شاہکار قرار دیا جا رہا ہے۔ انھیں بچپن سے ہی اسلامی خطاطی کا شوق تھا۔
پیشے کے اعتبار سے انھوں نے سنار بننا پسند کیا لیکن پھر روحانی میلان ک باعث 2013 میں یہ کُلی طور پر خطاطی کے پیشے اپنایا۔
وہ 2017 میں اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ عراق چھوڑ کر استنبول پہنچے اور اس نیک کام کا ٓآغاز کیا جس کے لیے علی زمان گہرا سکوت، اطمینان اور یکسوئی کی ضرورت تھی۔
علی زمان کو یہ ماحول استنبول کی سلطان مسجد کے ایک چھوٹے سے کمرے میں ملا اور پھر اسی کو انھوں نے اپنا مرکز بنالیا۔ وہ زیادہ تر وقت قرآن پاک کی خطاطی میں گزارتے۔
چھ سال کی انتھک اور بے لوث محنت کے بعد 4 میٹر لمبے اور ڈیڑھ میٹر چوڑے صفحات پر مشتمل قرآن پاک تحریر کرلیا۔
جس کے ہر لفظ اور ہر آیت کو علی زمان نے روایتی قلم سے خود لکھا اور اس کے لیے کسی جدید آلے یا خودکار تکنیک کا استعمال نہیں کیا۔
یہی وجہ ہے کہ پہلی ہی نظر میں قرآن پاک کے اس عظیم نسخے کا ہر صفحہ ایمان اور عشق سے مزین ہاتھوں سے لکھا محسوس ہوتا ہے۔
یہ نسخہ سابقہ ریکارڈ ہولڈر قرآن پاک سے بھی بڑا ہے، جس کی لمبائی 2.28 میٹر اور چوڑائی 1.55 میٹر تھی۔
علی زمان کا اس عظیم کام کو سرانجام دینے کا سفر اتنا آسان نہ تھا 2023 میں انھیں صحت کے شدید مسائل کا سامنا رہا اور کچھ عرصے کام روکنا بھی پڑا لیکن ہمت نہ ہاری۔
انھوں ایک انٹرویو میں کہا کہ قرآن کی خدمت کرنا میرے لیے عزت سے بڑھ کر عبادت ہے۔ یہ کام محض فن نہیں بلکہ قلبی تعلق کا اظہار ہے۔
علی زمان نے مزید بتایا کہ میں نے اس منصوبے کو بطور عبادت کے قبول کیا ہر آیت لکھتے وقت دل میں نیت کرتا کہ یہ صرف اللہ کی رضا کے لیے ہے۔
یاد رہے کہ علی زمان کو شام، ملائیشیا، عراق اور ترکیہ میں خطاطی کے کئی بین الاقوامی اعزازات مل چکے ہیں۔
2017 میں انہیں ترکیہ کے انٹرنیشنل Hilye-i Serif مقابلے میں صدر رجب طیب اردوان نے اعزاز سے بھی نوازا تھا۔
علی زمان کا کہنا ہے کہ ان کی خواہش ہے کہ یہ مقدس نسخہ ترکیہ ہی میں محفوظ رکھا جائے تاکہ آنے والی نسلیں اسلامی خطاطی کی عظمت، صبر اور عقیدت کی یہ علامت دیکھ سکیں۔
انھوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ جب لوگ اس قرآن کو دیکھیں، تو وہ صرف حروف نہیں بلکہ محبت، ایمان اور اخلاص کو محسوس کریں جو اس کے ہر صفحے میں سانس لے رہا ہے۔