پہلی بار امریکا میں نیکوٹین پاؤچز کی مارکیٹنگ کی اجازت، طبی ماہرین کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
پہلی بار امریکی سرکاری ادارے، فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے نیکوٹین پاؤچ کی بطور محفوظ پروڈکٹ کے مارکیٹنگ کرنے کی منظوری دے دی۔
ایف ڈی اے نے Zyn نیکوٹین پاؤچ پروڈکٹس کا وسیع پیمانے پر سائنسی جائزہ لینے کے بعد مصنوع کی مارکیٹنگ کی منظوری دی۔
ایف ڈی اے نے اپنی منظوری میں ان پاؤچز کو چھوٹے مصنوعی فائبر پاؤچز کے طور پر بیان کیا گیا ہے جس میں نیکوٹین ہوتی ہے اور جسے صارف کے مسوڑھوں اور ہونٹوں کے درمیان رکھنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
ایف ڈی اے حکام نے کہا کہ Zyn نیکوٹین پاؤچ کی مصنوعات صحت عامہ کے معیار پر پورا اترتی ہیں جس میں خطرات اور فوائد، صارفین کے موجودہ استعمال اور مصنوعات کی تیاری کے لیے متعدد سہولیات اور طریقوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔
اگرچہ ایف ڈی اے اور Zyn کے حکام بالغوں کو مصنوعات کی مارکیٹنگ میں نیکوٹین پاؤچ کی خطرات سے زیادہ فوائد کی ترغیب دے رہے ہیں تاہم امریکی لنگز ایسوسی ایشن اس فیصلے کی مخالفت کرتی ہے۔
امریکی لنگ ایسوسی ایشن نے کہا کہ یہ فیصلہ انتہائی مایوس کن ہے۔ اس نے ایک نیوز ریلیز میں کہا کہ ہمیں انتہائی مایوسی ہوئی ہے کہ ادارے نے ان Zyn نیکوٹین پاؤچز کی اجازت دی ہے، خاص طور پر جبکہ یہ پروڈکٹ ابھی تک غیر قانونی طور پر مارکیٹوں میں موجود ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایف ڈی اے
پڑھیں:
’عیسائیوں کا قتلِ عام‘: ٹرمپ کی نائجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نائجیریا میں عیسائیوں کے قتلِ عام پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر نائجیریا کی حکومت نے فوری طور پر کارروائی نہ کی تو امریکا تیزی سے فوجی ایکشن لے گا۔
ٹرمپ نے ہفتے کی رات اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر بیان میں کہا کہ انہوں نے امریکی محکمہ دفاع کو حکم دیا ہے کہ وہ تیز اور فیصلہ کن فوجی کارروائی کی تیاری کرے۔ ٹرمپ کے مطابق، امریکا نائجیریا کو دی جانے والی تمام مالی امداد اور معاونت فی الفور بند کر دے گا۔
انہوں نے لکھا کہ اگر امریکا نے کارروائی کی تو وہ “گنز اَن بلیزنگ” یعنی پوری طاقت سے ہوگی تاکہ اُن دہشت گردوں کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے جو عیسائیوں کے خلاف ہولناک مظالم کر رہے ہیں۔
ٹرمپ نے نائجیریا کی حکومت کو “بدنام ملک” قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر اس نےجلدی ایکشن نہ لیا تو نتائج سنگین ہوں گے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ، ”اگر ہم حملہ کریں گے تو وہ تیز، سخت اور میٹھا ہوگا، بالکل ویسا ہی جیسا یہ دہشت گرد ہمارے عزیز عیسائیوں پر کرتے ہیں!“
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق، امریکی محکمہ دفاع نے اس بیان پر کوئی تفصیلی تبصرہ نہیں کیا اور وائٹ ہاؤس نے بھی فوری ردعمل دینے سے گریز کیا۔ تاہم امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ”وزارتِ جنگ کارروائی کی تیاری کر رہی ہے۔ یا تو نائجیریا کی حکومت عیسائیوں کا تحفظ کرے، یا ہم ان دہشت گردوں کو ماریں گے جو یہ ظلم کر رہے ہیں۔“
خیال رہے کہ حال ہی میں ٹرمپ انتظامیہ نے نائجیریا کو دوبارہ اُن ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے جن پر مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کا الزام ہے۔ رائٹرز کے مطابق اس فہرست میں چین، میانمار، روس، شمالی کوریا اور پاکستان بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب، نائجیریا کے صدر بولا احمد تینوبو نے ٹرمپ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک مذہبی رواداری پر یقین رکھتا ہے۔ اُن کے مطابق، “نائجیریا کو مذہبی طور پر متعصب ملک قرار دینا حقیقت کے منافی ہے۔ حکومت سب شہریوں کے مذہبی اور شخصی حقوق کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔”
نائجیریا کی وزارتِ خارجہ نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ ملک دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف پرعزم ہے، اور امریکا سمیت عالمی برادری سے تعاون جاری رکھے گا۔
وزارت نے کہا کہ “ہم نسل، مذہب یا عقیدے سے بالاتر ہو کر ہر شہری کا تحفظ کرتے رہیں گے، کیونکہ تنوع ہی ہماری اصل طاقت ہے۔:
یاد رہے کہ نائجیریا میں بوکوحرام نامی شدت پسند تنظیم گزشتہ 15 سال سے دہشت گردی کر رہی ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ انسانی حقوق کے ماہرین کے مطابق، بوکوحرام کے زیادہ تر متاثرین مسلمان ہیں۔
تاہم ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ “ہزاروں عیسائیوں کو نائجیریا میں شدت پسند مسلمان قتل کر رہے ہیں”۔ لیکن انہوں نے اس الزام کے کوئی شواہد پیش نہیں کیے۔
ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد امریکی کانگریس میں موجود ری پبلکن اراکین نے ان کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نائجیریا میں “عیسائیوں پر بڑھتے مظالم” عالمی تشویش کا باعث ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق، اگر ٹرمپ کا یہ فوجی دھمکی نما بیان عملی جامہ پہنتا ہے تو افریقہ میں امریکا کی نئی فوجی مداخلت کا آغاز ہو سکتا ہے، ایک ایسے وقت میں جب خطے میں پہلے ہی امریکی اثر و رسوخ کمزور ہو چکا ہے۔
نائجیریا کی حکومت نے فی الحال امریکی صدر کے اس دھمکی آمیز بیان پر کوئی سرکاری ردعمل نہیں دیا۔