پاکستانی اداکار فاران طاہر کی ہالی ووڈ میں شاندار واپسی: ‘ویژن کویسٹ’ میں دوبارہ نظر آئیں گے
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
پاکستان کے مشہور اداکار فاران طاہر مارول سینماٹک یونیورس (MCU) میں ایک بار پھر اپنی اداکاری کے جوہر دکھانے جا رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، فاران طاہر اپنے پرانے کردار، ‘رزا’، کو دوبارہ سے ‘ویژن کویسٹ’ میں زندہ کریں گے۔
فاران نے 2008 میں ریلیز ہونے والی فلم آئرن مین میں دہشت گرد گروپ ‘ٹین رنگز’ کے لیڈر کے طور پر اپنی شاندار اداکاری سے لوگوں کے دل جیت لیے تھے۔
‘ویژن کویسٹ’ مارول کے مشہور شو وانڈاویژن (2021) کا اسپن آف ہے۔ اس سیریز میں مرکزی کردار ویژن، جو ایک حساس مشین ہے، اپنی یادداشت اور جذبات کو دوبارہ دریافت کرنے کے سفر پر نکلتا ہے۔
یہ شو 2026 سے پہلے ریلیز نہیں ہوگا، لیکن فاران طاہر کی واپسی نے مداحوں کے درمیان جوش و خروش پیدا کر دیا ہے۔
مارول کے علاوہ، فاران طاہر اپنی اگلی فلم دی مارشل آرٹسٹ کی ریلیز کے لیے بھی تیار ہیں، جو 31 جنوری کو پیش کی جائے گی۔ یہ انگریزی زبان کی پاکستانی فلم ہے، جس میں مرکزی کردار شاز خان ادا کر رہے ہیں۔
فلم کی کہانی ایک ایم ایم اے فائٹر کے گرد گھومتی ہے، جو اپنی جڑوں سے دوبارہ جڑنے اور اپنی زندگی کے مسائل پر قابو پانے کے لیے جدوجہد کرتا ہے۔
شاز خان نے دسمبر میں ایک انٹرویو میں بتایا کہ، "یہ کہانی دس سال پہلے ایک شارٹ فلم کے آئیڈیا سے آئی، جس میں ایک باکسر کا ذکر تھا۔ میں نے اس میں پاکستان کو بھی شامل کیا تاکہ یہ ہمارے کلچر کے قریب ہو۔"
ویژن کویسٹ اور فاران طاہر کی واپسی نے پاکستانی شائقین میں مارول کے لیے دلچسپی مزید بڑھا دی ہے، اور ان کی کارکردگی دیکھنے کے لیے مداح بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فاران طاہر کے لیے
پڑھیں:
شیرافضل مروت نے پی ٹی آئی میں واپسی کے لئے 2شرائط رکھ دیں
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما شیرافضل مروت نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ وہ کسی دوسری سیاسی جماعت میں شامل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے، البتہ وہ پی ٹی آئی کی موجودہ صورتحال سے مایوس ضرور ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیرافضل مروت نے 14 اگست کے احتجاج کی کال پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ کس نے کیا، اس کی تحقیقات ہونی چاہییں۔ ہم تو یہی سمجھے تھے کہ 14 اگست کو جشنِ آزادی منایا جائے گا، لیکن اب تو مجھے بھی شک ہے کہ یہ ناقص فیصلہ آخر آیا کہاں سے؟
علیمہ خان اور پارٹی رہنماؤں کی باتوں پر تحفظات
انہوں نے کہا کہ علیمہ خانم کے بیان سے بھی واضح نہیں ہو سکا کہ 14 اگست کو احتجاج کرنا ہے یا صرف سڑکوں پر نکلنا ہے۔ ان کے مطابق، کچھ پارٹی رہنماؤں نے یہ پیشکش کی کہ اگر وہ خاموش رہیں تو انہیں دوبارہ پارٹی میں جگہ مل سکتی ہے،لیکن میں نے صاف کہہ دیا کہ میں کسی بھی ‘کاز کے لیے ہمیشہ تیار ہوں، زبان بندی قبول نہیں۔
پارٹی میں واپسی کی شرط
شیرافضل مروت کا کہنا تھا کہ وہ پی ٹی آئی میں اپنا سیاسی مستقبل نہیں دیکھتے، تاہم اگر دو بنیادی شرائط پوری ہوتیں تو وہ کردار ادا کرنے کو تیار تھے،پہلی یہ کہ پارٹی کے اندر رویوں میں بہتری لائی جائے اوردوسری یہ ہےکہ احتجاجی سرگرمیوں پر پابندی نہ ہو
انہوں نے موجودہ قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے بانی احتجاج چاہتے ہیں، لیکن بدقسمتی سے یہ وہ واحد کام ہے جو موجودہ قیادت سے ممکن نہیں۔
سیاسی مؤقف واضح
شیرافضل مروت نے زور دے کر کہا کہ کسی اور جماعت میں شامل ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، لیکن موجودہ پی ٹی آئی میں میرا کوئی سیاسی مستقبل نظر نہیں آتا۔
ان کے بیان سے واضح ہوتا ہے کہ وہ پارٹی کی موجودہ پالیسیوں اور قیادت کے فیصلوں سے نالاں ہیں، تاہم اصولی مؤقف پر ڈٹے ہوئے ہیں۔