آئی ایم ایف کی شرط پوری:بجلی کے بنیادی ٹیرف پر سالانہ نظرثانی ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط کو پورا کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ بجلی کے بنیادی ٹیرف پر سالانہ بنیادوں پر نظرثانی کی جائے گی۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اہم اجلاس ہوا، جس میں بجلی کے بنیادی ٹیرف پر سالانہ بنیادوں پر نظرثانی کے لیے سمری کی منظوری دی گئی۔ آئی ایم ایف کی شرط کو پورا کرتے ہوئے اس فیصلے کے تحت یکم جنوری 2025ء سے بجلی کے ٹیرف کی سالانہ ری بیسنگ نافذ ہو جائے گی۔ حکومت نیپرا کو اس سلسلے میں سالانہ پالیسی گائیڈلائنز بھی جاری کرے گی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے 93 کروڑ 57 لاکھ روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ فراہم کی جائے گی۔ یہ رقم مالی سال 2024-25 کے دوران ماہانہ بنیادوں پر جاری کی جائے گی۔
علاوہ ازیں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت گوادر پورٹ پر بینک گارنٹی کی جگہ انشورنس گارنٹی متعارف کرانے کی منظوری بھی دی گئی۔ اس فیصلے سے تجارت میں سہولت پیدا ہوگی اور ٹرانزٹ ٹریڈ کے عمل کو مزید آسان بنایا جا سکے گا۔
مزید برآں ای سی سی اجلاس میں نیشنل فوڈ سیفٹی، اینیمل اور پلانٹ ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کے لیے 91 کروڑ روپے کی اضافی گرانٹ کی منظوری دی گئی، جب کہ پاکستان ایئر فورس اور پی آئی اے کے لیے 90.
اجلاس میں لوہے اور اسٹیل کی تیار شدہ مصنوعات پر ریگولیٹری ڈیوٹیز میں31 مارچ 2025 تک توسیع کا فیصلہ کیا گیا، تاہم اس کے بعد مزید توسیع کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اجلاس کے دوران وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے تمام فیصلوں پر شفافیت اور مؤثر انداز میں عمل درآمد کی ہدایت دی تاکہ ان اقدامات سے معیشت میں استحکام اور عوام کو بہتر سہولیات فراہم کی جا سکیں۔ ان فیصلوں کے تحت حکومت نہ صرف آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کر رہی ہے بلکہ ملکی معیشت کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ٹھوس اقدامات بھی کر رہی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف کی بجلی کے جائے گی کے لیے
پڑھیں:
نہروں کا منصوبہ ختم، سی سی آئی اجلاس میں باقاعدہ اعلان ہو جائے گا، وزیراعلیٰ سندھ
وزیراعلیٰ ہاؤس میں میڈیا بریفنگ کے دوران مراد علی شاہ نے کہا کہ نوٹیفکیشن مانگنے والے قوم میں مزید انتشار نہ پھیلائیں، یہ ویسی ہی غیر منطقی بات ہے جس طرح صدر زرداری کے لیے کہا جا رہا تھا کہ انہوں نے نہروں کی منظوری دے دی ہے حالانکہ صدر کو ایسا اختیار ہی نہیں ہے اور بعد میں یہ ثابت بھی ہوگیا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ چولستان کینال کا منصوبہ ختم ہوگیا، سی سی آئی اجلاس میں باقاعدہ اعلان بھی ہو جائے گا، پیپلز پارٹی کا اقلیت میں ہونے کے باوجود اپنا موقف منوانا بڑی کامیابی ہے، یہ صرف بلاول بھٹو زرداری کی قیادت کا ہی کرشمہ ہے، ابھی نوٹیفکیشن مانگنے والے قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے نہ لگائیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے یہ بات اسلام آباد میں کامیاب مذاکرات کے بعد وزیراعلیٰ ہاؤس میں میڈیا بریفنگ کے دوران کہی، ان کے ہمراہ سینئر وزیر شرجیل انعام میمن اور وزیر آبپاشی جام خان شورو بھی موجود تھے۔ مراد علی شاہ نے اسلام آباد میں مذکرات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ دو دن پہلے ہم نے متعلقہ حکام کو قائل کرلیا تھا کہ یہ منصوبہ قابل عمل نہیں ہے، وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جانا بہتر ہوگا، ہم نے کہا کہ اس کی تاریخ کا اعلان کریں جس کے بعد دو مئی کو اجلاس بلانے کا فیصلہ ہوا۔
وزیراعلیٰ نے وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والا اعلامیہ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ اس میں واضح لکھا ہے کہ صوبوں کے درمیان مکمل اتفاق رائے کے بغیر کوئی نہر نہیں بنے گی۔ انہوں نے بتایا کہ مذاکرات میں طے پایا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے نمائندے مشترکہ مفادات کونسل اجلاس میں منصوبہ دوبارہ متعلقہ فورم یعنی ارسا کو واپس بھیجنے کے حق میں ووٹ دیں گے، مشترکہ مفادات کونسل میں ن لیگ کے پانچ ووٹ ہیں اور دو ووٹ پیپلز پارٹی (سندھ اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ) کے ہیں، اس لیے یہ یقینی ہے کہ منصوبہ واپس ارسا کو چلا جائے گا، یہ منصوبہ ارسا کے سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر بنا تھا جب وہ ہی واپس ہو جائے گا تو منصوبہ خود بخود ختم ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ نوٹیفکیشن مانگنے والے قوم میں مزید انتشار نہ پھیلائیں، یہ ویسی ہی غیر منطقی بات ہے جس طرح صدر زرداری کے لیے کہا جا رہا تھا کہ انہوں نے نہروں کی منظوری دے دی ہے حالانکہ صدر کو ایسا اختیار ہی نہیں ہے اور بعد میں یہ ثابت بھی ہوگیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وکلا برادری کی ماضی کی قربانیوں اور کینالز کے معاملے پر موجودہ موقف کی قدر کرتے ہیں لیکن ان کو سوچنا چاہیئے کہ جب معاملہ ختم ہوگیا ہے اس کے باوجود دھرنا جاری رکھ کر کیا وہ کسی کے ہاتھوں میں تو نہیں کھیل رہے ہیں؟ انہوں نے تمام فریقین سے اپیل کی کہ وہ عوام کی مشکلات کا خیال کرتے ہوئے احتجاج ختم کریں۔