غاصب اسرائیلی وزیر خارجہ نے فلسطینی مزاحمت کیخلاف مسلط کردہ انسانیت سوز صیہونی جنگ کے حوالے سے اپنے اہداف کے حصول میں شدید ناکامی کا برملاء اعتراف کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج کسی ایک قیدی کو بھی زندہ رہا کروانے میں کامیاب نہیں ہو سکی! اسلام ٹائمز۔ غاصب اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون ساعر نے اعتراف کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ (غزہ پر مسلط کردہ غاصب صیہونی رژیم کی انسانیت سوز جنگ کو) کئی ماہ گزر جانے کے باوجود بھی اسرائیلی فوج کسی ایک اسرائیلی قیدی کو بھی زندہ رہا نہیں کروا سکی! اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ صیہونی کابینہ کے رکن ہونے کے ناطے یہ مسئلہ ہمارے کاندھوں پر بھاری ذمہ داری ڈالتا ہے غاصب اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے حماس کو جتنی بھی طاقتور ضربیں لگائیں، ان سب کے باوجود ہم اس کے خلاف کوئی اہم جنگی مقصد تک حاصل نہیں کر پائے!

واضح رہے کہ حماس و غاصب اسرائیلی رژیم کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کے بعد سے اسرائیلی میڈیا نے کھل کر اعتراف کیا کہ ہے حماس جنگ میں اپنا مقصد حاصل کرنے میں پوری طرح سے کامیاب ہوئی جبکہ غاصب اسرائیلی فوج نے اپنے تمام مقاصد میں شکست کھائی ہے۔ اسرائیلی چینل i24NEWS نے اس معاملے پر ایک رپورٹ شائع کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ حماس اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں قدم جمانے سے روکنے میں کامیاب رہی ہے اور یوں ہم جنگ کے اہداف حاصل کرنے میں بری طرح سے ناکام ہوئے ہیں۔ اس رپورٹ میں تاکید کی گئی ہے کہ حماس غزہ کی پٹی کے انتظام و انصرام میں آگے بڑھ رہی ہے جبکہ اسرائیل نہ صرف جنگ کے کسی ایک مقصد کو بھی حاصل نہیں پایا بلکہ اس خطے کی حقیقت کو بدلنے میں بھی بری طرح سے ناکام رہا ہے۔

دوسری جانب معروف صیہونی اخبار یدیعوت احرونوت (Yedioth Ahronoth) کے عسکری تجزیہ کار یوسی یوشوا (Yossi Yehoshua) کا بھی کہنا ہے کہ 15 ماہ کی طویل جنگ کے بعد بھی نیتن یاہو کو سیاسی طور پر شکست ہوئی ہے جبکہ اسرائیلی فوج اور اس کے چیف آف اسٹاف ہرتزی ہالوی نے بھی عسکری میدان میں شکست کھائی ہے کیونکہ حماس پر کوئی فتح حاصل نہیں ہوئی لہذا اسرائیل کو سیاسی و عسکری، دونوں میدان میں شکست فاش کا منہ دیکھنا پڑا ہے!

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: غاصب اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیلی فوج کسی ایک کہ حماس جنگ کے کو بھی

پڑھیں:

اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے .نیتن یاہو کا اعتراف

بیت المقدس(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے اعتراف کیا کہ اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے اور اسے آنے والے سالوں میں مزید خود انحصار بننا پڑے گا” ٹائمز آف اسرائیل“ کے مطابق بیت المقدس میں اسرائیلی وزارت خزانہ کے اکاﺅنٹنٹ جنرل کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نتن یاہو نے تسلیم کیا کہ اسرائیل ایک طرح سے تنہائی کا شکار ہے.

(جاری ہے)

نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ پر حملوں کے بعد سے اسرائیل کو دو نئے خطرات کا سامنا ہے جن میں مسلم اکثریتی ممالک سے ہجرت کے نتیجے میں یورپ میں آبادیاتی تبدیلیاں اور نئی ٹیکنالوجیز کی مدد سے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر اسرائیل کے مخالفین کا اثر و رسوخ میں اضافہ شامل ہیں ان کے خیال میں یہ چیلنجز طویل عرصے سے کار فرما تھے، لیکن سات اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے حملوں سے شروع ہونے والی جاری جنگ کے دوران سامنے آئے.

نتن یاہو نے یورپ میں آبادیاتی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں لامحدود ہجرت کے نتیجے میں مسلمان ایک اہم اقلیت اورپر اثر آواز رکھنے والے بہت زیادہ جارحانہ رویہ اختیار کرنے والے بن گئے ہیں. انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان ممالک کے مسلمان شہری یورپی حکومتوں پر اسرائیل مخالف پالیسیاں اپنانے کے لیے دباﺅ ڈال رہے ہیں اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ مسلمانوں کا مرکز غزہ نہیں بلکہ یہ عام طور پر صہیونیت کی مخالفت کر رہے ہیں اور بعض اوقات ایک اسلام پسند ایجنڈا ہے جو ان ریاستوں کو چیلنج کرتا ہے .

ان کا کہنا تھا کہ یہ اسرائیل پر پابندیاں اور ہر طرح کی پابندیاں پیدا کر رہا ہے یہ ہو رہا ہے یہ ایک ایسا عمل ہے جو گذشتہ 30 سالوں سے کام کر رہا ہے اور خاص طور پر پچھلی دہائی میں اور اس سے اسرائیل کی بین الاقوامی صورتحال بدل رہی ہے. ‘نتن یاہو نے متنبہ کیا کہ صورت حال ہتھیاروں پر پابندیوں کا باعث بن سکتی ہے حالانکہ یہ ابھی کے لیے صرف خدشات ہیں، معاشی پابندیوں کا آغاز بھی ہو سکتا ہے نتن یاہو کے مطابق دوسرا چیلنج اسرائیل کے حریفوں، جن میں این جی اوز اور قطر اور چین جیسی ریاستوں کی سرمایہ کاری ہے انہوں نے کہا کہ بوٹس، مصنوعی ذہانت اور اشتہارات کا استعمال کرتے ہوئے مغربی میڈیا کو اسرائیل مخالف ایجنڈے سے متاثر کیا جا رہا ہے اس سلسلے میں انہوں نے ٹک ٹاک کی مثال دی.

یادرہے کہ سات ستمبر 2023 سے غزہ میں شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت کے دوران اسرائیل فلسطینی علاقے کے کئی حصوں پر فضائی اور زمینی حملے کر چکا ہے، جن میں 64 ہزار سے زیادہ اموات ہوئی ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کے محاصرے کی وجہ سے وہاں جلد ہی قحط جیسی صورت حال کا سامنا ہو سکتا ہے اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے بعض یورپی ممالک نے نہ صرف تل ابیب کے حملوں کی مذمت کی ہے بلکہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے. 

متعلقہ مضامین

  • قطر کا اسرائیل کیخلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت سے رجوع کرنیکا اعلان
  • بھارت کو شکست دینے کےبعد آج عرب ممالک میں پاکستان کو وہی عزت حاصل ہے جو بڑے ممالک کو دی جاتی ہے، حنیف عباسی
  • امریکی وزیر خارجہ اسرائیلی دورے سے واپسی پر دوحا پہنچ گئے،امیر قطر اور وزیراعظم سے ملاقات
  • اسرائیلی جارحیت سے صرف خون ریزی میں اضافہ ہو رہا ہے، برطانیہ
  • امریکی وزیر خارجہ اسرائیلی دورے سے واپسی پر عجلت میں دوحہ پہنچ گئے؛ اہم پیغام پہنچایا
  • اسرائیل کو عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے .نیتن یاہو کا اعتراف
  • بھارت ایک غاصب اور جارح ملک ہے جو مظلوم بننے کی کوشش کر رہا ہے: عطا تارڑ
  • پاکستان تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار
  • اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اسحاق ڈار
  • اسرائیلی یرغمالیوں کو انسانی ڈھال بنایا تو نتائج سنگین ہوں گے، ٹرمپ کی حماس کو وارننگ