بدین کی رہائشی خاتون کا نے با اثراد افراد کی دھمکیوں کیخلاف احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) ضلع بدین کے شہر گولارچی کے گوٹھ چک نمبر 14 اور لطیف آباد حیدرآباد کی رہائشی مسمات لال خاتون نے با اثراد افراد کی جانب سے دھمکیاں ملنے اور اپنے تحفظ کے لیے حیدرآباد پریس کلب کے سامنے بچوں سمیت احتجاج کیا۔ اس موقع پر انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے بتایا کہ میں نے اپنے پہلے شوہر سے طلاق لینے کے بعد اپنے بچوں کے تحفظ کے لیے 26 دسمبر کو حیدرآباد میں منظور علی چانڈیو نامی شخص سے دوسری شادی کی، جس کے بعد علاقے کا بااثر شخص رضا محمد اور اس کے ساتھی ہمیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دے ر ہے ہیں جس کی وجہ سے ہم عدم تحفظ کا شکار ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
حماس کو ’شکار کیا جائے گا‘، ٹرمپ وحشیانہ دھمکیوں پر اتر آئے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو کہا ہے کہ حماس غزہ میں جنگ بندی پر اس لیے راضی نہیں ہو رہی کیونکہ وہ جانتی ہے کہ تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بعد اس کے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دے دیا
الجزیرہ کے مطابق وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے واضح کیا کہ امریکا اور اسرائیل ایک دیرپا جنگ بندی پر متفق نہیں بلکہ محض قیدیوں کی رہائی کے لیے ایک عارضی جنگ بندی کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم آخری قیدیوں تک پہنچ گئے ہیں، اور وہ جانتے ہیں کہ ان کے بعد کیا ہوگا۔ اسی لیے وہ کوئی معاہدہ نہیں کرنا چاہتے۔
ٹرمپ نے جنگ بندی مذاکرات کی ناکامی کا مکمل الزام حماس پر عائد کرتے ہوئے کہا حماس واقعی کوئی معاہدہ نہیں چاہتی۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ مرنا چاہتے ہیں، اور یہ بہت ہی برا ہے۔ وہ شکار کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:نیتن یاہو کو دھچکا، 2 اتحادی جماعتوں کی علیحدگی کے بعد حکومت اقلیت میں بدل گئی
جمعرات کو امریکی مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے بھی اعلان کیا کہ امریکہ جنگ بندی مذاکرات سے علیحدگی اختیار کر رہا ہے، اور حماس پر معاہدے میں سنجیدگی نہ دکھانے کا الزام لگایا۔ اسرائیل نے بھی قطر سے اپنے مذاکرات کار واپس بلا لیے ہیں۔
حماس کا مؤقف
حماس نے امریکی مؤقف پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ جنگ بندی کے لیے ثالثوں کی کوششوں کو کامیاب بنانے میں سنجیدہ ہے۔
گروپ نے دعویٰ کیا کہ قطر اور مصر نے اس کے رویے کو تعمیری اور مثبت قرار دیا۔
مذاکرات کا مقصد ایک 60 روزہ جنگ بندی تھا جس کے دوران 10 اسرائیلی قیدی رہا کیے جانے تھے اور غزہ پر اسرائیلی بمباری کو روکا جانا تھا۔ حماس مستقل جنگ بندی پر اصرار کرتی رہی ہے۔
اسرائیلی عزائم
اگرچہ امریکی ایلچی وٹکوف نے کہا تھا کہ جنگ بندی سے ’غزہ میں دیرپا امن‘ آئے گا، لیکن اسرائیلی حکام مسلسل عندیہ دیتے رہے ہیں کہ قیدیوں کی رہائی کے بعد دوبارہ جنگ چھیڑی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:زخم خوردہ مگر پسپا نہیں، حماس کی مہلک گوریلا جنگ جاری
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کے مطابق جنگ بندی کے دوران ہزاروں فلسطینیوں کو جنوبی غزہ میں ایک انٹرنمنٹ کیمپ میں منتقل کیا جائے گا تاکہ انہیں مکمل طور پر وہاں سے نکالا جا سکے۔
وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے بھی واشنگٹن میں کہا کہ اسرائیل کو ’غزہ کا کام ابھی مکمل کرنا ہے‘۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ٹرمپ حماس غزہ نیتن یاہو