خواجہ سرائوں کی تعلیم سے متعلق نئی پالیسی،حکومت نے انقلابی تبدیلی کا آغاز کردیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)صوبۂ سندھ کی جانب سے ملک میں ایک نئی مثال قائم کرتے ہوئے ٹرانس جینڈر افراد کے لیے تعلیمی میدان میں انقلابی تبدیلی کا آغاز۔ وزیراعلی سندھ کی طرف سے صوبے کی پہلی ٹرانس ایجوکیشن پالیسی مرتب کرنے کے احکامات جاری۔سندھ حکومت کے ترجمان سکھدیو آسرداس ہیمنانی کے مطابق سندھ پاکستان کا واحد صوبہ ہے جو خواجہ سراؤں کی تعلیم کو لے کر نہ صرف سنجیدہ ہے بلکہ خواجہ سراؤں کی تعلیم سے متعلق نئی پالیسی مرتب کرنے جا رہا ہے۔
ترجمان سندھ حکومت کا مزید کہنا ہے کہ ماضی میں بھی سندھ حکومت نے سندھ سول سرونٹ ترمیمی بل کے تحت خواجہ سراؤں کے لیے نوکریوں میں کوٹہ منظور کیا جس کے تحت خواجہ سرا نہ صرف میرٹ بلکہ مختص کیے گئے کوٹے پر سرکاری ملازمت حاصل کر سکتے ہیں، اس کے علاوہ سندھ حکومت کی جانب سے خواجہ سراؤں کے لیے مقامی حکومتی نظام میں بھی پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کوٹہ رکھا گیا۔سندھ حکومت برابری پر یقین رکھتے ہوئے خواجہ سراء کمیونٹی کو بنیادی حقوق کی فراہمی کے لئے کوشاں ہے، ترجمان سندھ حکومت کا اظہار خیال۔سکھدیو ہیمنانی کے مطابق سندھ حکومت کے یہ اقدامات نہ صرف خواجہ سراؤں کے تعلیمی سفر کو آسان بنائیں گے بلکہ معاشرتی شعور میں بھی اضافہ کریں گے۔
اسلام آباد کچہری میں تصادم، وکلا نے ایک دوسرے پر کرسیاں برسا دیں
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: خواجہ سراو ں سندھ حکومت
پڑھیں:
2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ "فری انرجی مارکیٹ پالیسی" آئندہ 2 ماہ میں اپنے حتمی نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو جائے گی، جس کے بعد حکومت کی جانب سے بجلی کی خریداری کا سلسلہ مستقل طور پر ختم ہو جائے گا۔
یہ بات وزیر توانائی نے عالمی بینک کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس کی قیادت عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان، عثمان ڈیون (Ousmane Dione) کر رہے تھے۔
وفاقی وزیر توانائی نے بتایا کہ "سی ٹی بی سی ایم" (CTBCM) کے تحت مارکیٹ میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہو سکے گی۔
اس ماڈل کے تحت "وِیلنگ چارجز" اور دیگر میکانزم متعارف کرائے جا رہے ہیں اور حکومت کا کردار صرف ریگولیٹری فریم ورک تک محدود کر دیا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ منتقلی بتدریج اور ایک جامع حکمت عملی کے تحت کی جائے گی تاکہ نظام میں استحکام قائم رہے۔
ملاقات کے دوران سردار اویس لغاری نے عالمی بینک کے وفد کو حکومت کی توانائی اصلاحات، نیٹ میٹرنگ پالیسی، نجکاری، ریگولیٹری بہتری اور سرمایہ کاری کے مواقع سے متعلق تفصیلی بتایا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی کا جھکاؤ واضح طور پر نجی شعبے کے فروغ اور شفافیت کی جانب ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی سرمایہ کار اس میں شراکت دار بنیں۔
جناب عثمان ڈیون نے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں ہونے والی اصلاحات کو سراہا اور اس امر پر زور دیا کہ توانائی ترقی کی بنیاد ہے اور کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے توانائی کا شعبہ بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے، اسی لیے عالمی بینک اس شعبے میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی بینک حکومتِ پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے تاکہ پائیدار، قابل اعتماد اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں توانائی نظام کو فروغ دیا جا سکے۔
وفاقی وزیر نے عالمی بینک کے وفد کو شعبے میں جاری ریفارمز پر مبنی ایک جامع کتابچہ بھی پیش کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ موجودہ شراکت داری مستقبل میں مزید مضبوط ہو گی۔