Express News:
2025-11-05@03:15:11 GMT

بلیک کافی پینے کے 5 طبی فوائد

اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT

بلیک کافی، جب اعتدال میں پی جائے تو کئی طبی فوائد فراہم کرسکتی ہے۔
 

درج ذیل بلیک کافی کے 5 فوائد تحریر کیے جارہے ہیں:

ذہنی بیداری اور علمی افعال کو بہتر بناتا ہے: 

بلیک کافی میں موجود کیفین ایک محرک کے طور پر کام کرتی ہے جو توجہ، یادداشت اور مجموعی ذہنی بیداری کو بہتر بنا سکتی ہے۔ اس سے آپ کو کسی بھی کام میں زیادہ علمی توجہ مرکوز رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔

میٹابولزم میں اضافہ اور وزن میں کمی:

کیفین میٹابولک ریٹ کو بڑھا سکتی ہے اور اضافی چربی کو کم کر سکتی ہے۔ اس کی وجہ سے بلیک کافی ان لوگوں کے لیے ایک مقبول انتخاب بن جاتی ہے جو اپنے وزن کو کم کرنا چاہتے ہیں۔

اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور:

بلیک کافی میں اینٹی آکسیڈنٹس کی زیادہ مقدار ہوتی ہے جو جسم کو آکسیڈیٹیو تناؤ سے بچانے میں مدد دیتی ہے اور بعض بیماریوں جیسے کینسر اور دل کی بیماری کا خطرہ کم کر سکتی ہے۔

جگر کی صحت کو سپورٹ کرتا ہے:

بلیک کافی کا باقاعدگی سے استعمال جگر کی بیماریوں کے کم خطرے سے منسلک ہے بشمول سروسس اور جگر کا کینسر۔ یہ جگر کے خامروں کی سطح کو کم کرنے میں بھی مدد کرتا ہے جو جگر کے بہتر کام کی نشاندہی کرتا ہے۔

ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ کم ہوسکتا ہے: 

کچھ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ بلیک کافی میں موجود مرکبات انسولین کی حساسیت کو بہتر بنا کر ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرے کو کم کرنے میں مدد کرسکتے ہیں۔

یہ فوائد عام طور پر اعتدال پسند کافی کے استعمال سے وابستہ ہیں۔ ضرورت سے زیادہ استعمال ضمنی اثرات کا باعث بن سکتا ہے جیسے گھبراہٹ یا نیند میں خلل۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سکتی ہے

پڑھیں:

27ویں ترمیم آئین کے نمایاں خدوخال کو متاثر کر سکتی ہے

اسلام آباد:

26 ویں آئینی ترمیم کے کامیاب تجربے کے بعد، وفاقی حکومت نے 27 ویں آئینی ترمیم پر مشاورت شروع کر دی ہے جو آئین کے نمایاں خدوخال کو مزید متاثر کر سکتی ہے۔

سابق پی پی پی سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر کا خیال ہے کہ 27ویں ترمیم کا بنیادی مقصد آرٹیکل 243 میں ترمیم ہے، جو مسلح افواج کے کنٹرول اور کمانڈ کے ساتھ ساتھ سروسز چیفس کی تقرری سے متعلق ہے باقی سب کچھ صرف شور وغل ہے جس پر مذاکرات اور دستبرداری ممکن ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ حکومت کے اندر متعلقہ سٹیک ہولڈرز کے درمیان وفاقی آئینی عدالت کے قیام پر تقریباً اتفاق رائے ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے محقق یاسر قریشی کا خیال ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کے درمیان 27ویں ترمیم کے دیگر پہلوؤں پر اختلافات ہو سکتے ہیں لیکن عدلیہ کو تقسیم کرنے اور اسے زیرنگین بنانے کے اقدامات پر اتفاق رائے ہونے کا امکان ہے۔

26 ویں ترمیم کے بعد عدلیہ کی آزادی پر 27 ویں ترمیم کے اثرات پر بحث اب غیر متعلقہ ہے۔ میرے خیال میں عدلیہ کا کردار اب ایک ربڑ سٹمپ کے طور پر ہے جس کا مقصد ایگزیکٹو کو مزید طاقت اور قانونی تحفظ فراہم کرتا ہے۔

اگرچہ کچھ سینئر وکلا اب بھی سرکاری حکام کو مشورہ دے رہے ہیں کہ سپریم کورٹ کے اندر آئینی بنچ کا تجربہ بہت کامیاب رہا ہے۔

جوڈیشل کمیشن جس پر ایگزیکٹو کا غلبہ ہے آئینی بنچ سے کسی جج کو کسی بھی وقت ہٹا سکتی ہے تاہم وفاقی آئینی عدالت میں صورتحال تبدیل ہو سکتی ہے جہاں ایک بار جج کی تقرری کے بعد وہ اپنی ریٹائرمنٹ تک عہدے پر برقرار رہے گا۔

وکلا کا الزام ہے کہ اعلیٰ عدالتوں کے جج جو کلیدی اہمیت رکھتے ہیں، اس صورتحال کے ذمہ دار ہیں۔ یہ معلوم ہوا ہے کہ اب آئینی عدالت کے پہلے سربراہ کے نام پر غور و فکر جاری ہے۔

ایڈووکیٹ حافظ احسان کھوکھر نے کہا کہ آئینی ترمیم کیلئے اتفاق رائے پر مبنی اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے تجویز دی کہ وفاقی حکومت تمام سیاسی جماعتوں، صوبائی حکومتوں اور آئینی اداروں کو ایک وسیع قومی مکالمے میں شامل کرے تاکہ عملی، جامع اور مستقبل کے حوالے سے اصلاحات تیار کی جا سکیں۔

انہوں نے آئینی عدالت کے قیام کی پرزور وکالت کرتے ہوئے کہا کہ ایسی عدالتیں وفاقی و صوبائی سطح پر ہونی چاہئیں جن میں تمام وفاقی یونٹس کی نمائندگی کرنے والے جج شامل ہوں۔

متعلقہ مضامین

  • 27ویں ترمیم آئین کے نمایاں خدوخال کو متاثر کر سکتی ہے
  • بھوک کا شکار امریکہ اور ٹرمپ انتظامیہ کی بے حسی
  • روزانہ بھگوئی ہوئی کشمش کھانے سے صرف ایک ماہ میں حیران کن فوائد حاصل کریں
  • دبئی میں دنیا کی مہنگی ترین کافی متعارف، قیمت سن کر آپ دنگ رہ جائیں گے
  • اینویڈیا کی ایڈوانسڈ چپس کسی کو نہیں ملیں گی، ٹرمپ کا اعلان
  • تاریخی خشک سالی، تہران میں پینے کے پانی کا ذخیرہ 2 ہفتوں میں ختم ہوجائے گا
  • ایکسکلیوسیو سٹوریز اکتوبر 2025
  • یوکرین پرروسی فضائی حملہ، 2 بچوں سمیت 6 افراد ہلاک،بلیک آئوٹ
  • پاک افغان مذاکرات: افغان ہٹ دھرمی نئے تصادم کا باعث بن سکتی ہے
  • مذاکرات: افغان ہٹ دھرمی نئے تصادم کا باعث بن سکتی ہے،پاکستان