190 ملین پاؤنڈ کیس کے فیصلے کے بعد کیا عمران خان کی جلد رہائی ممکن ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کرپشن کیس میں اسلام آباد کی احتساب عدالت کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کرپشن اور کرپٹ پریکٹس کے مرتکب پائے گئے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کو نیب آرڈیننس کی شق 10 اے کے تحت 14 سال قید اور 10 لاکھ جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔ فیصلے کے مطابق جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں 6 ماہ مزید قید کاٹنی ہوگی جبکہ عوامی عہدے کے لیے نااہلی کی سزا بھی دی گئی ہے۔ اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بانی پی ٹی آئی کی معاونت اور غیر قانونی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی پر 7 سال قید اور 5 لاکھ جرمانے کی سزا سنائی گئی، جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید 3 ماہ قید کاٹنی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان 190 ملین پاؤنڈ کی چوری چھپانے کے لیے مذہب کارڈ استعمال کر رہے ہیں، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور عسکری قیادت کے درمیان بات چیت اور ملاقاتوں کی خبریں بھی منظر عام آئی ہیں، اور ان کی تصدیق خود پی ٹی آئی رہنما بھی کر چکے ہیں۔ لیکن گزشتہ روز فیصلے کے بعد عمران خان کا جو اڈیالہ جیل سے پیغام آیا اس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ کسی بھی ڈیل کو قبول نہیں کریں گے۔
’میں اس آمریت کو کبھی تسلیم نہیں کروں گا اور اس آمریت کے خلاف جدوجہد میں مجھے جتنی دیر بھی جیل کی کال کوٹھڑی میں رہنا پڑا میں رہوں گا۔ ‘
لیکن دوسری جانب یہ کہا جا رہا ہے کہ ہائیکورٹ میں چلینج کے بعد یہ کیس اڑ جائے گا۔ اور یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ عمران خان اب جلد جیل سے رہا ہونے والے ہیں۔ کیا واقعی سابق وزیراعظم عمران خان جلد جیل سے رہا ہونے والے ہیں؟
سیاسی تجزیہ کار امتیاز عالم نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے اس حوالے سے بتایا کہ عمران خان کی رہائی اگر قانونی اور عدالتی طریقے سے ہوگی تو اس میں وقت لگے گا۔ اتنی جلدی رہائی نظر نہیں آ رہی۔ عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کرنا چاہتے ہیں۔ اور اسٹیبلشمنٹ بھی ڈیل کرنا چاہے گی، لیکن کب اور کن شرائط پر کرنا چاہے گی، یا عمران خان کن شرائط پر بات کرنا چاہیں گے۔ یہ تمام چیزیں ابھی واضح نہیں ہیں۔ اور لگتا ہے کہ بات چیت ہو بھی رہی ہے، جبکہ یہ بات چیت تب ہی عمران خان کے لیے بہتر ثابت ہوگی جب وہ نواز شریف کی طرح اپنے بیانیے سے پیچھے ہٹ جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:190ملین پاؤنڈ کیس میں کس کا کیا فائدہ؟
نواز شریف بھی ووٹ کو عزت دو سے پیچھے ہٹ گئے تھے۔ تو یہ بھی اگر سمجھوتہ کریں گے تو پیچھے ہٹ جائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر عمران خان کہتے ہیں کہ وہ کوئی ڈیل قبول نہیں کریں گے۔ چاہے کتنی دیر ہی کیوں نہ جیل میں رہنا پڑے۔ یہ تو بہت اچھی بات ہے اگر عمران خان آمریت کو قبول نہیں کرتے۔
کالم نگار حماد حسن کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ عمران خان کی جلد رہائی فی الحال مشکل نظر آ رہی ہے، کیونکہ عسکری قیادت اور عمران خان کے درمیان فاصلہ آ چکا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ وہ اس وقت سیاسی طور پر تنہا ہیں، ابھی ان کے ساتھ صرف اچکزئی صاحب ہیں۔انہوں نے بھی 2 دن قبل قومی اسمبلی میں کہا کہ پشاور میں جو میٹنگ ہوئی ہے وہ غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔ یعنی اچکزئی صاحب کو بھی ان پر اتنا اعتماد نہیں ہے۔ مطلب کہ وہ اب سیاسی طور پر بھی بہت تنہا ہو چکے ہیں۔
حماد حسن کا مزید کہنا تھا کہ یہ جو کیس کا فیصلہ آیا ہے۔ اس کے ثبوت اتنے مضبوط ہیں کہ یہ اتنا آسان نہیں ہوگا کہ وہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل کریں گے اور فوری طور پر ریلیف مل جائے گا۔ کیونکہ کرپشن ثابت ہوئی ہے۔ البتہ سیاسی مذاکرات آگے بڑھیں تو وہ ایک الگ بات ہے۔ لیکن فی الحال ان کی جانب اسٹیبلشمنٹ کا جھکاؤ نظر نہیں آرہا۔
حماد حسن کے مطابق یہ جو ملاقات کی باتیں کی جا رہی ہیں۔ یہ تمام افواہیں ہیں۔ انفرادی طور پر کسی قسم کی کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔ یہ ملاقات تمام سیاسی قیادت کے ساتھ تھی۔ جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے لوگ شامل تھے۔ پی ٹی آئی بھی شامل تھی، کیونکہ صوبے میں ان کی حکومت ہے۔
یہ بھی پڑھیں:190 ملین پاؤنڈ کیس: عمران خان کو اختیارات کے ناجائز استعمال اور کرپشن پر سزا ہوئی، طارق فضل چوہدری
اس حوالے سے بات کرتے ہوئے سیاسی تجزیہ کار رانا عثمان کا کہنا تھا کہ بانی عمران خان جلد جیل سے رہا نہیں ہوں گے۔ اور جو امیدیں وابستہ کی گئی ہیں کہ مذاکرات کا عمل شروع ہوا ہے تو اس کے نتیجے میں کوئی ڈیل ہو جائے گی۔ فوری طور پر کسی بھی قسم کی ڈیل کے بھی امکانات نظر نہیں آتے۔ کیونکہ اب جس حد تک حالات خود بانی پی ٹی آئی اور باقی قیادت نے خراب کر رکھے ہیں، دوریاں اتنی بڑھ چکی ہیں، وہ اتنی جلدی مذاکرات کر کے یا ایک ملاقات کے نتیجے میں ختم ہونے والی نہیں ہیں۔ دوسرا اس ڈیل کے اندر جو سب سے بڑی رکاوٹ نظر آ رہی ہے۔ وہ ایک اعتماد اور اعتبار کا رشتہ ہے۔ میرا خیال ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان اعتبار کا شدید فقدان ہے اور اسٹبلشمنٹ کوئی بھی یقین اور اعتماد کرنے کے لیے تیار نہیں کہ آج اگر عمران خان کسی چیز پر حامی بھرتے ہیں اور کل کہیں یو ٹرن لے کر پھر وہی لب و لہجہ استعمال کرنا نہ شروع ہو جائیں جو وہ ماضی میں بھی اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے کرتے رہے ہیں۔ اس لیے فی الحال کسی بھی ڈیل کے نتیجے میں رہائی عمل میں آنے والی نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
190 ملین پونڈ اسٹیبلشمنٹ امتیاز عالم پی ٹی آئی حماد حسن ڈیل رانا عثمان عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 190 ملین پونڈ اسٹیبلشمنٹ امتیاز عالم پی ٹی ا ئی ڈیل ملین پاؤنڈ کی کہ عمران خان کہنا تھا کہ بانی پی ٹی پی ٹی ا ئی حوالے سے کریں گے جیل سے اور اس کے لیے ہیں کہ
پڑھیں:
''اسرائیل مردہ باد'' ملین مارچ
ریاض احمدچودھری
جماعت اسلامی اور جے یو آئی نے اسرائیل کے خلاف اور غزہ کے لیے ”مجلس اتحاد امت” قائم کرتے ہوئے 27 اپریل کو مینار پاکستان پر جلسے کا اعلان کیا ہے۔ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے مشترکہ پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مینار پاکستان پر جلسہ ہوگا ، ملک بھر میں بیداری مہم چلائیں گے۔لاہور اسرائیل مردہ باد ملین مارچ اسرائیلی بربریت کے خلاف فلسطینی مسلمان بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہو گا۔
محترم حافظ نعیم الرحمن ،امیر جماعت اسلامی پاکستان، نے اسلام آباد میں غزہ کے ساتھ یکجہتی کے لیے مارچ کے شرکا سے خطاب میں 26 اپریل کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ ان کے بقول یہ ہڑتال ایک پْرامن جہاد ہو گی۔ ان کا مطالبہ تھا کہ پاکستان میں حماس کا دفتر کھولا جائے۔ غزہ یکجہتی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ فلسطین سے ہمارا تعلق ایمان اور عقیدے کا ہے۔ کچھ لوگ پاکستان سے اسرائیل گئے اور وہاں وعدے کر کے آئے ہیں، اسرائیل کے ساتھ بڑھنے سے سب کچھ برباد ہو جائے گا، فلسطین کا مقدمہ لڑنے والوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ہم کسی سے ٹکراؤ نہیں چاہتے، نہ پولیس سے فساد چاہتے ہیں، مگر ہمارا راستہ کوئی نہیں روک سکتا۔
واضح رہے کہ جماعت اسلامی نے آج ریڈ زون میں واقع امریکی سفارت خانے کے باہر احتجاج کا اعلان کیا تھا۔ تاہم حکومت کی جانب سے ریڈ زون جانے والے تمام راستوں کو کنٹینرز لگا کر مکمل بند کرنے کے بعد پارٹی نے تاہم انتظامیہ سے مذاکرات کے بعد انھوں نے ریڈ زون جانے کا فیصلہ واپس لیا اور ایکسپریس وے پر مظاہرے کا فیصلہ کیا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ‘ہم اپنے ملک کی عزت کرتے ہیں، مگر حکمرانوں کو جھنجھوڑنا چاہتے ہیں کہ فلسطین کے لیے، کشمیر کے لیے، ہمارے ساتھ کھڑے ہوں۔’ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ غفلت کی نیند سو رہی ہے، جسے جگانے کے لیے بار بار اسلام آباد کا رخ کیا جاتا ہے۔یہ صرف سیاسی معاملہ نہیں، فلسطین سے ہمارا دینی، تاریخی، اور نظریاتی رشتہ ہے۔ جب پاکستان بنا، تو فلسطین کی آزادی کی تحریک بھی ساتھ ہی چل رہی تھی۔ قائداعظم نے اسرائیل کو مغرب اور استعمار کی ناجائز اولاد قرار دیا تھا، اور اعلان کردیا تھا کہ پاکستان اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔مسلم حکمرانوں نے بے حسی کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے۔ آج بھی نتن یاہو کہتا ہے کہ ہم جنگ نہیں روکیں گے۔ کیا یہ وقت نہیں کہ ہم اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں؟ مسلم حکمران اب بھی نہ جاگے تو تاریخ معاف نہیں کرے گی۔اْنہوں نے امریکہ کو غیر معتبر قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کسی کا نہیں ہوتا، نہ دوستوں کا نہ دشمنوں کا۔ آج وہاں خود ان کی حکومت کے خلاف لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ ‘یورپ، پیرس، ایڈنبرا ہر جگہ اسرائیل کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔میں پوری امت باالخصوص پاکستانی قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ اسرائیلی اور اس کے پشت پناہوں کی مصنوعات کا بائیکاٹ جاری رکھیں۔
الخدمت ویمن ٹرسٹ کی نائب امیر قدسیہ وحید نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہر بندے نے اپنا حساب دینا ہے اور ہم سب نے اپنا حصہ ڈالنا ہے۔ جیسے بائیکاٹ کر کے یا ملین مارچ کی صورت میں ہو۔ اللہ بس ہمارے فلسطین پر اپنا کرم کر دے۔’مغربی ممالک اکٹھے ہو کر فلسطین کے مسلمانوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں۔ یہ ظلم اتنی انتہا پر ہے کہ جس کی مثال تاریخ میں کہیں نہیں ملتی۔ پوری دنیا کے مسلمان اور بالخصوص پاکستان کی عوام اپنی فلسطینی بہن بھایئوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔’اس سے قبل لاہور اور ملتان سمیت ملک کے دیگر شہروں میں بھی جماعت اسلامی نے رواں ہفتے کے دوران فلسطینیوں سے یکجہتی کے لیے اجتماعات اور ریلیاں منعقد کی تھیں۔کراچی میں این ای ڈی یونیورسٹی میں طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلی منعقد کی تھی جس میں ہزاروں طلبہ شریک ہوئے تھے۔ گزشتہ اتوارکو بھی جماعت اسلامی پاکستان نے کراچی میں ‘یکجہتی غزہ ملین مارچ’ منعقد کیا تھا جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی تھی۔کراچی کی مرکزی شاہراہ فیصل پر مارچ میں شریک لوگوں کی بڑی تعداد سے خطاب میں کہا کہ وہ اس ہڑتال کو عالمی سطح پر پھیلانے کے لیے دیگر ممالک کی تحریکوں اور ریاستوں سے بھی رابطہ کریں گے۔تاہم بعد میں تاجر تنظیموں سے رابطوں کے بعد یہ تاریخ تبدیل کر کے 26 اپریل کر دی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو خطوط لکھے جا چکے ہیں اور عالمی سطح پر دباؤ ڈالا جائے گا، جبکہ عوام کو امریکہ کے غلاموں کے خلاف اْٹھ کھڑے ہونے کی کال دی جائے گی تاکہ پاکستان کو ایک باوقار اور ترقی یافتہ ملک بنایا جا سکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔