حماس کی جدوجہد نے سپر پاور طاقتوں کو جھکنے پر مجبور کیا، جماعت اسلامی
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
فیصل آباد (جسارت نیوز) جماعت اسلامی پی پی 116 کے کارکنوں نے حافظ نعیم الرحمن کی کال پر غزہ میں جنگ بندی اور حماس کی کامیابی پر اظہارِ تشکر کے لیے زونل امیر رانا طہٰ خان، میاں اعجاز حسین، عتیق الرحمن، محمد رمضان سفری کی قیادت میں مدنی چوک سمن آباد میں مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے رہنمائوں نے معاہدے کو حماس کی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مجاہدین غزہ نے مزاحمت کی تاریخ رقم کر دی، وہ وقت دور نہیں جب مسجد اقصیٰ صہیونی قبضے سے آزاد ہو گی، غزہ سیز فائر معاہدہ پوری اُمت مسلمہ کی فتح ہے، غزہ میں 15 ماہ سے جاری اسرائیلی سفاکیت اور بمباری کے خاتمے پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حماس اور مظلوم اہل غزہ نے اسرائیل کا غرور خاک میں ملا دیا ہے، اسرائیل اور امریکا حماس کی جدوجہد اور اہل فلسطین کی ہمت اور جرأت کے آگے ڈھیر ہو گئے اور جنگ بندی معاہدے پر مجبور ہوئے، ایمان اور تقویٰ نے دنیا کی سپر پاور کہلانے والی طاقتوں کو جھکنے پر مجبور کر دیا، غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کا معاہدہ فلسطینی عوام کی عظمت اور غزہ میں مزاحمت کے بے مثال جذبے کا غماز ہے۔ انہوں نے کہا کہ اہل غزہ کی قربانیوں سے پوری دنیا بیدار ہوئی، اسرائیل کو شدید ہزیمت اُٹھانا پڑی، تاریخ نے ثابت کیا اسرائیل انسانیت کا قاتل ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: حماس کی
پڑھیں:
حماس نے غزہ امن معاہدےکے تحت مزید 3 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالےکردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ امن معاہدے کے تحت تبادلے کے عمل کو جاری رکھتے ہوئے مزید تین یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیلی حکام کو سپرد کر دیں۔ ریڈ کراس نے بھی اسرائیلی فوج کو یرغمالیوں کی لاشیں موصول ہونے کی تصدیق کی ہے، جس کے بعد انہیں شناخت کے عمل کے لیے تل ابیب کے ابو کبیر فرانزک انسٹی ٹیوٹ منتقل کر دیا گیا۔
یہ وہی سلسلہ ہے جس کے تحت حماس پہلے ہی 17 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کر چکی تھی، اور تازہ اقدام کے بعد کل بیس لاشیں اسرائیلی حکام کے حوالے کی جا چکی ہیں۔ اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس کے پاس اب بھی آٹھ یرغمالیوں کی لاشیں موجود ہیں جنہیں ابھی واپس نہیں کیا گیا۔
اس تبادلے کے عمل کو انسانی اور ڈپلومیٹک کوششوں کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے، جبکہ دونوں اطراف کی جانب سے یرغمالیوں کی شناخت اور ان کے رشتہ داروں تک لاشوں کی حوالگی کے طریقہ کار پر مزید تعاون جاری رکھا جا رہا ہے۔