پی ٹی آئی کی کوشش ہے کوئی ٹرمپ کارڈ کام آجائے‘ شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
کراچی(این این آئی) وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہاہے کہ پی ٹی آئی کی کوشش ہے کوئی ٹرمپ کارڈ کام آجائے مگر پاکستانی عدالتیں کسی ٹرمپ کارڈ پر نہیں چلیں گی۔ایک بیان میں شرجیل میمن نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس کے فیصلے نے بتا دیا ہے کہ عوام کو بے وقوف بنانے والا بہروپیا اپنے انجام کو پہنچ رہا ہے، دوسروں کیلئے گڑھے کھودنے والا خود رسوا ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی فورمز پر پی ٹی آئی کے سہولت کار سرگرم ہیں، فرد واحد نے ریاست کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے۔صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا پی ٹی آئی کی کوشش ہے کوئی ٹرمپ کارڈ کام آجائے مگر پاکستانی عدالتیں کسی ٹرمپ کارڈ پر نہیں چلیں گی۔واضح رہے کہ احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں عمران خان کو 14 سال قید بامشقت اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی جب کہ دونوں پر بالترتیب 10 لاکھ اور 5 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی ٹرمپ کارڈ
پڑھیں:
پیوٹن کا ٹرمپ کو دوٹوک پیغام: روس پر یوکرینی حملوں کا جواب دیا جائے گا
ماسکو / واشنگٹن: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفون پر گفتگو کے دوران واضح کیا ہے کہ یوکرین کی جانب سے روسی نیوکلیئر بمبار طیاروں اور پل پر حملوں کا جواب دینا ضروری ہوگا۔
روس اور یوکرین کے درمیان جنگ اپنے چوتھے سال میں داخل ہو چکی ہے، اور یورپ میں دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ سب سے خونریز تنازعہ بن چکا ہے۔
پیوٹن کا کہنا تھا کہ یوکرین امن نہیں چاہتا اور اس کی قیادت ایک "دہشت گرد تنظیم" بن چکی ہے، جسے بیرونی طاقتوں کی حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے پل پر حملے کو عام شہریوں کے خلاف قرار دیا۔
ٹرمپ نے کہا کہ ان کی پیوٹن سے ایک گھنٹہ 15 منٹ گفتگو ہوئی جس میں یوکرین حملے، ایران اور دیگر اہم معاملات پر بات ہوئی۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ روس یوکرینی حملوں کے بعد جواب دینے پر غور کر رہا ہے۔
روس نے حالیہ دنوں میں یوکرین پر بڑے پیمانے پر فضائی حملے کیے ہیں۔ پیوٹن نے براہ راست بمبار طیاروں پر حملے کا ذکر تو نہیں کیا، لیکن روسی حکام نے مغرب پر بھی حملوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے۔
ٹرمپ کے مطابق انہوں نے پیوٹن سے ایران کے ایٹمی پروگرام پر بھی بات کی اور دونوں اس بات پر متفق تھے کہ ایران کو ایٹمی ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیے جا سکتے۔
روس اور امریکا کے پاس دنیا کے 88 فیصد نیوکلیئر ہتھیار ہیں، اور ان کی "نیوکلیئر ٹرائیڈ" (بمبار طیارے، زمینی میزائل، آبدوز میزائل) پر کوئی بھی حملہ سنگین تصور کیا جاتا ہے۔