Islam Times:
2025-06-09@21:53:09 GMT

حماس نے جنگ جیت لی ہے، غاصب صیہونی جنرل کا برملا اعتراف

اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT

حماس نے جنگ جیت لی ہے، غاصب صیہونی جنرل کا برملا اعتراف

بدنام زمانہ اسرائیلی منصوبہ ''جنرلز پلان'' کا نظریہ پیش کرنیوالے معروف صیہونی کمانڈر نے اعتراف کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ حماس نے جنگ جیت لی ہے اور اسرائیل کو سخت شکست کھانا پڑی ہے اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی رژیم کے بدنام زمانہ عسکری نظریئے ''جنرلز پلان'' کو پیش کرنے والے معروف اسرائیلی کمانڈر جنرل گیورا ایلاند (Giora Eiland) نے غزہ کی جنگ میں فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کی شاندار فتح اور سفاک صیہونی فوج کی سنگین شکست کا اعتراف کیا ہے۔ صیہونی میڈیا کے مطابق اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں غزہ جنگ بندی معاہدے پر تبصرہ کرتے ہوئے جنرل گیورا ایلاند نے کہا کہ حماس کو واضح فتح ملی ہے جبکہ صیہونی رژیم کو سخت شکست اٹھانا پڑی ہے۔ اس صیہونی جنرل نے قبل ازیں بھی اعلان کیا تھا کہ غزہ پر مسلط کردہ اسرائیلی جنگ اس وقت صیہونی معاشرے و فوج کے لئے انتہائی نقصان دہ ہو چکی ہے لہذا اس جنگ کا تسلسل بیہودہ اور معاشی صورتحال انتہائی مشکل ہے۔ صیہونی جنرل نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جنگ غزہ اسرائیل کے لئے ایک بہت بڑی شکست ہے کیونکہ یہ جنگ اسرائیل کے کسی ایک ہدف کو بھی حاصل نہ کر پائی ہے درحالیکہ یہی معاہدہ 8 ماہ قبل بھی کہ جب اسرائیل کے مزید 120 فوجی ابھی مارے نہیں گئے تھے، دستیاب تھا۔

واضح رہے کہ اسی اسرائیلی فوجی کمانڈر نے جنرلز پلان یا ایلاندز پلان کے نام سے مشہور ہو جانے والا سفاکانہ منصوبہ بھی پیش کیا تھا جس کے تحت شمالی غزہ سے 4 لاکھ فلسطینی باشندوں کی جبری نقل مکانی اور نسلی تطہیر کے بعد اسے ایک محصور فوجی علاقہ بنا دینے کے ساتھ ساتھ اس پورے علاقے میں کسی بھی قسم کی خوراک، پانی یا امداد کا داخلہ ممنوع تجویز کیا گیا تھا تاکہ وہاں موجود حماس کے تمام مزاحمتکار بھوک و پیاس کی شدت سے دم توڑ جائیں۔ اس حوالے سے گذشتہ ستمبر میں جاری ہونے والے اپنے ویڈیو کلپ میں جنرل گیورا ایلاند کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں غزہ کی پٹی کے شمال میں موجود فلسطینی باشندوں کو بتا دینا چاہیئے کہ تمہارے پاس اس پورے علاقے کو خالی کرنے کے لئے ایک ہفتے کی مہلت ہے جس کے بعد اس علاقے کو ایک محدود فوجی زون میں بدل دیا جائے گا پھر وہاں موجود ہر شخص ایک جائز ہدف ہو گا نیز یہ کہ اس پورے علاقے میں کسی بھی قسم کی خوراک، پانی یا امداد کی بھی کوئی خبر نہ ہو گی۔ اس صیہونی جنرل نے  انسانی حقوق کے تمام عالمی قوانین کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے یہ دعوی بھی کیا تھا کہ محاصرہ نہ صرف ایک موثر عسکری حکمت عملی ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین کے ساتھ بھی سازگار ہے!

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: صیہونی جنرل

پڑھیں:

اسرائیل نے غزہ کی امداد کے لیے آنے والی میڈیلین کو قبضے میں لے لیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 اسرائیلی فوج نے غزہ آنے والی عالمی امدادی کشتی کو بھی نہ بخشا، اسرائیلی بحری فوج نے میڈیلین کو کھلے سمندر میں قبضے میں لے لیا جبکہ جہاز پر سوار افراد کو بھی حراست میں لے لیا۔

اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے صہیونی فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ سویڈن کی معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ سمیت 12 امدادی کارکنوں کو لے کر غزہ جانے والی امدادی کشتی ’مدلین‘ کو روک دے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نے اپنے دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا کہ انہوں نے فوج کو واضح ہدایت دی ہے کہ وہ ’مدلین‘ فلوٹیلا کو فلسطینی علاقے تک پہنچنے سے روکیں۔

اس موقع پر کاٹز نے گریٹا تھنبرگ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ یہود دشمنی کا اظہار کرتی ہے اور اس کے ساتھ موجود افراد حماس کے پروپیگنڈا کے ترجمان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ان سے صاف الفاظ میں کہتا ہوں کہ واپس چلی جاؤ، تمہیں غزہ تک پہنچنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

دوسری جانب مدلین کے منتظمین نے ہفتے کے روز ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا کہ کشتی مصری پانیوں میں داخل ہو چکی ہے اور غزہ کے قریب پہنچ رہی ہے، جہاں اسرائیل اور حماس کے درمیان کشیدگی 21ویں ماہ میں داخل ہو چکی ہے۔

اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے واضح کیا ہے کہ غزہ کی بحری ناکہ بندی کو کسی صورت بھی توڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بندش حماس کو ہتھیاروں کی ترسیل روکنے کے لیے ضروری ہے، کیونکہ حماس ہمارے یرغمالیوں کو قید میں رکھے ہوئے ہے اور سنگین جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔

کاٹز نے مزید کہا کہ اسرائیل سمندر، ہوا یا زمین کے راستے ناکہ بندی کو توڑنے یا دہشت گرد تنظیموں کی مدد کرنے کی کسی بھی کوشش کا سختی سے مقابلہ کرے گا اور اس کے خلاف فوری کارروائی کی جائے گی۔

 یاد رہے کہ مدلین نامی یہ کشتی فریڈم فلوٹیلا کولیشن کی جانب سے چلائی جا رہی ہے، جو یکم جون کو اٹلی سے روانہ ہوئی تھی۔ اس کا مقصد انسانی ہمدردی کے تحت امداد پہنچانا اور اسرائیل کی فلسطینی علاقے پر عائد سخت ناکہ بندی کو چیلنج کرنا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے غزہ کی امداد کے لیے آنے والی میڈیلین کو قبضے میں لے لیا
  • بھارتی فوج بھی انتہاپسند ہندوتوا ایجنڈے کے رنگ میں رنگ گئی
  • غزہ، میں 40 سے زائد فلسطینی شہید، حماس رہنما بھی شہداء میں شامل
  • جنوبی لبنان میں امریکہ و اسرائیل، یونیفل مشن کے خاتمے کے خواہاں
  • غزہ میں صیہونی بربریت جاری، مزید 36 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی
  • سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ اور اراکینِ سلامتی کونسل سے اچھی بات چیت ہوئی: جلیل عباس جیلانی
  • گلگت بلتستان، اساتذہ کی ڈگریوں کی تصدیق کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی گئی
  • پاک فوج کسی بھی جارحیت کو ناکام بنانے کے لیے مکمل طور پر تیار، فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر
  • نیتن یاہو کا اعتراف: حماس کو کمزور کرنے کے لیے غزہ میں مسلح گروہوں کو فعال کیا
  • اسرائیل جنگبندی یا اپنے فوجیوں کے مزید تابوتوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کر لے، ابو عبیدہ کا انتباہ