شاہد خاقان عباسی سیاسی جماعتوں میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کو تیار
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
شاہد خاقان عباسی سیاسی جماعتوں میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کو تیار WhatsAppFacebookTwitter 0 19 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس ) سابق وزیر اعظم اور سربراہ عوام پاکستان پارٹی شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ مجھے سیاسی جماعتوں میں کوئی ثالثی کا کہے گا تو کردار ادا کروں گا۔سابق وزیر اعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ ملک کو نظام آئین کے مطابق ہونا چاہیے اور سیاسی جماعتیں مسائل کے حل کیلئے پارلیمان سے بات کریں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں آئین کی بالادستی ہونی چاہیے۔ اگر مجھے کو سیاسی جماعتوں کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے کا کہے گا تو میں منع نہیں کروں گا۔ پاکستان تحریک انصاف کی آرمی چیف سے ملاقات کا علم نہیں۔ البتہ اجلاس خیبر پختونخوا کی سیکیورٹی صورتحال پر تھا۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 8 فروری کو تحریک انصاف کے یوم سیاہ میں شرکت کی دعوت نہیں ملی۔ تاہم احتجاج آئین کے دائرے میں رہ کر کرنا چاہیے۔ اور ملک کے سب کو مل کر بیٹھنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں سرمایہ کاری نہیں آ رہی۔ اور ملک میں سرمایہ کاری کا نہ ہونا حکومت کی ناکامی ہے۔ جبکہ مہنگائی کی شرح کم نہیں ہوئی۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ نیب نے آج تک کسی کرپٹ آدمی کو نہیں پکڑا۔ پی ٹی آئی کے دور میں اپوزیشن کہتی تھی کہ نیب کو ختم کرو۔ لیکن یہاں چور دوسروں کو پکڑنے کے چکر میں ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اپوزیشن کا کردار ادا کرنے میں ناکام ہو گئی ہے۔ وہ کبھی سڑکوں پر اور کبھی عدالتوں میں گھوم رہے ہوتے ہیں۔ پی ٹی آئی پارلیمان میں کیوں بات چیت نہیں کرتی ؟۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کا کردار ادا کرنے شاہد خاقان عباسی سیاسی جماعتوں ثالثی کا
پڑھیں:
افغانستان ثالثی کے بہتر نتائج کی امید، مودی جوتے کھا کر چپ: خواجہ آصف
سیالکوٹ (نوائے وقت رپورٹ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں بتایا ہے کہ طورخم بارڈر غیرقانونی طور پر مقیم افغانوں کی بیدخلی کیلئے کھولا گیا ہے۔ کسی قسم کی تجارت نہیں ہو گی۔ بیدخلی کا عمل جاری رہنا چاہئے تاکہ اس بہانے دوبارہ نہ ٹک سکیں۔ اس وقت ہر چیز معطل ہے۔ ویزا پراسس بھی بند ہے۔ جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہو جاتی یہ پراسس معطل رہے گا۔ افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا۔ ترکیہ اور قطر خوش اسلوبی سے ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ پہلے تو غیرقانونی مقیم افغانوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا۔ افغانستان کا مؤقف تھا کہ غیرقانونی مقیم افغانوں کا مسئلہ پاکستان کا ہے۔ اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونرشپ سامنے آ گئی۔ سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کر رہے افغانستان کر رہا ہے۔ اس ثالثی میں چاروں ملکوں کے اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کر رہے ہیں۔ پاکستان میں ساری قوم خصوصاً خیبر پی کے کے عوام میں سخت غصہ ہے۔ اس مسئلے کی وجہ سے خیبر پی کے صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔ حل صرف واحد ہے کہ افغان سرزمین سے دہشت گردی بند ہو۔ اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکتے تو یہ قابل ترجیح ہو گا۔ بھارت کے پراکسی وار کے ثبوت کی اگر ضرورت پڑی تو دیں گے۔ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے۔ مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں۔ مودی تو چپ ہی کر گیا ہے۔ اس محاذ پر پرامید ہیں کہ دونوں ملکوں کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے ترجمان افغان طالبان کے گمراہ کن بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ پاکستان کی افغان پالیسی پر تمام پاکستانی متفق ہیں۔ اس اتفاق رائے میں پاکستان کی قوم‘ سیاسی اور فوجی قیادت شامل ہے۔ افغان طالبان بھارتی پراکسیز کے ذریعے دہشتگردی میں ملوث ہیں۔ طالبان حکومت اندرونی دھڑے بندی اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ خواتین‘ بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالبان کا اصل چہرہ ہے۔ طالبان چار برس بعد بھی عالمی وعدے پورے نہ کر سکے اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد اور علاقائی امن کیلئے ہے۔ پاکستان سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے۔
پشاور (نوائے وقت رپورٹ) طورخم بارڈر سے 20 روز بعد غیرقانونی مقیم افغان باشندوں کی واپسی شروع ہو گئی۔ تاہم طورخم سرحد تجارت اور پیدل آمدورفت کیلئے بدستور بند رہے گی۔ ضلع خیبر کے ڈپٹی کمشنر بلال شاہد نے کہا ہے کہ طورخم سرحدی گزرگاہ کو ملک میں غیر قانونی رہائش پذیر افغان شہریوں کو بے دخل کرنے کیلئے کھول دیا گیا ہے۔ سینکڑوں افغان پناہ گزیں طورخم امیگریشن سینٹر پہنچ گئے جنہیں امیگریشن عملہ ضروری کارروائی کے بعد انہیں افغانستان جانے کی اجازت دیدی گئی۔ دوسری طرف چمن بارڈر سے ایک روز میں 10 ہزار 700 افغان مہاجرین کو افغانستان واپس بھجوایا گیا۔