حکومت عوام کیلئے رحمت کے بجائے زحمت بن چکی: مفتاح اسماعیل
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
لاڑکانہ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) سابق وزیر خزانہ اور سیکرٹری جنرل عوام پاکستان پارٹی مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ حکومت عوام کے لئے رحمت کے بجائے زحمت بن چکی ہے۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق لاڑکانہ پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ملک میں چالیس فیصد عوام غربت کی لکیر سے نیچے کی زندگی بسر کر رہے ہیں، دو کروڑ 65 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں، سندھ کو وفاق سے ملنے والے اربوں روپے کہاں جاتے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام صابن، گھی اور دیگر اشیاءپر اپنی جیب سے 25 فیصد ٹیکس ادا کرتے ہیں، عوام کو حکومت سے کوئی فائدہ نہیں، حکومت عوام کے لئے رحمت کے بجائے زحمت بن چکی ہے، جب میں وزیر خزانہ تھا تو انکم ٹیکس 15 فیصد کیا جو اب بڑھ کر 49.
سیکرٹری جنرل عوام پاکستان پارٹی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بجلی اور گیس سری لنکا، انڈونیشیا، ملائشیا، ساوتھ افریقہ، کینیا، ایتھوپیا سے بھی مہنگی ہے، بانی پی ٹی آئی نے اپنی حکومت میں نیب، نیب کھیل کر سیاست کی اور اپنے مخالفین کو جیلوں میں ڈالا۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو جو سزا ہوئی ہے وہ ٹھیک ہے، بشری بی بی کو سزا دینا سمجھ سے بالاتر ہے ان کے پاس حکومتی عہدہ نہیں تھا، پی ٹی آئی بیرونی ملک سے لابنگ اور دوسری جانب حکومت سے مذاکرات بھی کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا کا مثبت عمل دخل نہیں رہا، امریکا چاہے تو ہمیں آئی ایم ایف کے قرضوں سے نکلوا سکتا ہے، سندھ میں 18 سال سے پی پی، 13 سال سے پنجاب میں ن لیگ اور کے پی کے میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے لیکن حکومتوں کو عوام کا کوئی اداراک نہیں۔
سیکرٹری جنرل عوام پاکستان پارٹی نے مزید کہا کہ حکمرانوں کی حکمرانی ناکام ہو چکی ہے، ن لیگ کو چاہئے تھا کہ 8 فروری کے عام انتخابات میں اپنی شکست تسلیم کرتی، ملک میں مہنگائی اتنی بڑھ چکی ہے کہ عام اشیاءعوام کی پہنچ سے دور ہوتی جا رہی ہیں۔
نائیجیریا میں پٹرول ٹینکر الٹا تو لوگ تیل لینے پہنچ گئے، لیکن پھر ایسا افسوسناک کام ہوگیا کہ 86 افراد جان کی بازی ہار گئے
مزید :ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: مفتاح اسماعیل پی ٹی آئی تھا کہ
پڑھیں:
اسرائیلی حکومت غزہ کے عوام کو مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ بناچکی ہے، جماعت اسلامی ہند
سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ اسرائیلی مصنوعات اور اس نسل کشی میں شریک کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں اور فلسطینی مزاحمت کے خلاف پھیلائی جارہی گمراہ کن معلومات کا مؤثر جواب دیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے غزہ میں جاری نسل کشی اور انسانی بحران پر اپنی شدید مذمت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے بھارتی حکومت سمیت عالمی طاقتوں اور دنیا بھر کے باضمیر شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غزہ میں ہونے والے مظالم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور اسرائیل کے مسلسل حملوں کو فوری طور پر روکنے کے لئے عملی اقدامات کریں۔ میڈیا کے لئے جاری اپنے بیان میں سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ غزہ میں 21 لاکھ سے زائد فلسطینی جن میں 11 لاکھ سے زائد بچے شامل ہیں، مسلسل محاصرے اور شدید بمباری کی زد میں ہیں۔ 18 مارچ 2025ء کو جنگ بندی کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے اپنی فوجی جارحیت کو مزید تیز کردیا ہے اور بنیادی ضروریات اور امداد پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے عوام بھوک سے مر رہے ہیں۔ ان کے گھر تباہ ہوچکے ہیں اور ان کی آوازیں خاموش کردی گئی ہیں۔ غزہ کی صورتحال انتہائی نازک ہے اور فوری توجہ کی مستحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کے عوام کو مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ بنا چکی ہے، اب یہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس المیے کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق غزہ کے 90 فیصد طبی مراکز تباہ یا ناکارہ ہوچکے ہیں۔ پورے غزہ میں صرف چند غذائی مراکز کام کررہے ہیں جبکہ ہزاروں ٹن خوراک اور دوائیں کئی مہینوں سے سرحدی راستوں پر رکی ہوئی ہیں۔ صفائی، پینے کے صاف پانی اور طبی سہولیات کی تباہی کے باعث اسہال، ہیپاٹائٹس اے اور سانس کی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ یونیسیف کے مطابق 6 لاکھ 60 ہزار بچے اسکولوں سے محروم ہیں اور 17 ہزار سے زائد بچے یتیم یا اکیلے رہ گئے ہیں، اگر غزہ کا محاصرہ ختم نہ ہوا تو ستمبر 2025ء تک مکمل قحط پڑنے کا خطرہ ہے۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر نے عالمی برادری سے فیصلہ کن اقدام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ عالمی نظام کے لئے ایک سخت آزمائش کا وقت ہے۔ ہم تمام ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل سے فوجی اور معاشی تعلقات ختم کریں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے تعلق سے امیر اور طاقتور ممالک بالخصوص امریکہ کی دوہری پالیسی کا خاتمہ ہونا چاہیئے، امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کو رسمی بیانات سے آگے بڑھ کر امن اور انصاف کے بنیادی اصولوں پر عمل کرنا چاہیئے، جن کا وہ دعویٰ کرتے ہیں۔
سید سعادت اللہ حسینی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا تاریخی اور اخلاقی فریضہ ادا کرے، بھارت نے ہمیشہ فلسطین کے جائز موقف کی حمایت کی ہے۔ اس نازک وقت میں ہماری آواز پہلے سے زیادہ بلند اور واضح ہونی چاہیئے۔ حکومت کو اسرائیلی مظالم کی کھل کر مذمت کرنی چاہیئے، اس کے ساتھ تمام عسکری اور اسٹریٹجک تعلقات معطل کرنے چاہئیں اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے بین الاقوامی اقدامات کی پرزور حمایت کرنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری آواز سیاسی مصلحتوں کے بجائے آئینی اقدار اور تہذیبی ورثے سے رہنمائی حاصل کرے۔ نسل کشی کے وقت غیر جانبدارانہ سفارتکاری کی پالیسی انسانی قدروں کو نظرانداز کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے آخر میں ملک کے عوام سے پرامن مزاحمت میں فعال شرکت کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی مصنوعات اور اس نسل کشی میں شریک کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں اور فلسطینی مزاحمت کے خلاف پھیلائی جا رہی گمراہ کن معلومات کا مؤثر جواب دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر فورم، سوشل میڈیا، عوامی اجتماعات اور ذاتی روابط کا استعمال کرتے ہوئے غزہ کی حقیقت دنیا کے سامنے رکھنی چاہیئے اور مظلوموں کے ساتھ کھل کر کھڑے ہونا چاہیئے۔