ڈونلڈ ٹرمپ کا کیپیٹل ہل حملہ کیس کے ملزمان کی معافی کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد پہلے ہی دن سے تارکینِ وطن کے خلاف سخت قوانین لائیں گے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق واشنگٹن میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ آنے والا کل امریکا پر قبضہ روکنے اور اسے دوبارہ عظیم بنانے کے لیے ہو گا۔
6 جنوری 2021ء کو کیپیٹل ہل پر ہونے والے حملے کا ذکر کرتے ہوئے نو منتخب امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ اس واقعے کے 1500 سے زائد ملزمان کو معاف کر دیں گے۔
اپنے خطاب کے دوران انہوں نے انتخابی مہم کے دوران کیا گیا وعدہ پھر دہراتے ہوئے کہا کہ لاکھوں تارکینِ وطن کو یہاں سے نکالا جائے گا، اس آپریشن میں برسوں لگ سکتے ہیں اور اس پر کافی رقم بھی صرف ہو گی۔
ٹرمپ نے کہا کہ بائیڈن کی جانب سے احمقانہ ایگزیٹیو آرڈرز کو منسوخ کرنے ارادہ رکھتے ہیں۔
ذرائع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ 200 کے قریب صدر جوبائیڈن کے صدراتی حکم ناموں کی منسوخی کا ٹرمپ نے اپنے خطاب میں اشارہ دیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق سرحدوں کی حفاظت وائٹ ہاؤس پہنچنے کے بعد ٹرمپ کے پہلے خطاب کا مرکزی نقطہ ہو گا جس پر پہلے ایگزیکٹیو آرڈر جاری ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر عائد 145 فیصد ٹیرف کو "نمایاں طور پر کم" کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنی جارحانہ ٹیرف جنگ میں نمایاں کمی کا یہ اعلان ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ چین پر عائد ٹیرف کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جائے گا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خزانہ نے ان ٹیرف کو "ناقابلِ برداشت" قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی پیش گوئی کی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگرچہ نرم رویہ اختیار کیا لیکن مکمل پسپائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم چین کے ساتھ ٹھیک چل رہے ہیں، ٹیرف اتنے زیادہ نہیں ہوں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو بہتر رکھنے کی خواہش بھی ظاہر کی اور چینی صدر شی جنپنگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ساتھ خوشی سے رہیں گے اور مثالی طور پر کام بھی کریں گے۔
چینی میڈیا، خصوصاً "چائنا ڈیلی" نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی میں اس تبدیلی کو عوامی دباؤ کے باعث اپنی گرتی ہوئی مقبولیت کو بحال کرنے کی کوشش قرار دیا۔
چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر ٹرمپ کے ان بیانات کو "ٹرمپ نے شکست تسلیم کرلی" جیسے ہیش ٹیگز کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ امریکا اس وقت تک چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیرف عائد کرچکا ہے جس کے ردعمل میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 125 فیصد محصولات لگائے ہیں۔
ان دونوں ممالک کی اس ٹیرف جنگ نے عالمی تجارت کو شدید متاثر کیا، مارکیٹس میں بے چینی پیدا ہوئی اور مہنگائی کے ساتھ سود کی شرح میں اضافے کا سبب بھی بنا۔