سندھ ہائیکورٹ میں شنوائی نہ ہونے پر شہری سپریم کورٹ پہنچ گیا، چیف جسٹس ہائیکورٹ اور رجسٹرار کیخلاف درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
سندھ ہائیکورٹ میں شنوائی نہ ہونے پر شہری سپریم کورٹ پہنچ گیا، چیف جسٹس ہائیکورٹ اور رجسٹرار کیخلاف درخواست دائر WhatsAppFacebookTwitter 0 20 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس) سندھ ہائیکورٹ میں شنوائی نہ ہونے پر شہری سپریم کورٹ پہنچ گیا، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ، رجسٹرار کیخلاف درخواست دائر کردی۔
درخواست میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے متعدد احکامات کے باوجود درخواست پر فیصلہ نہیں کیا جارہا، درخواست گزار اور اہل خانہ گزشتہ 28 سال سے قبضہ مافیا کے ہاتھوں پریشان ہیں، مختیار کار اور ڈپٹی کمشنر قبضہ مافیا کیساتھ ملے ہوئے ہیں، سرکاری حکام بھی درخواست گزار سے غیر قانونی رشوت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ سندھ ہائیکورٹ کو درخواست پر جلد فیصلہ کرنے کے احکامات جاری کرے۔ درخواست میں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ اور رجسٹرار کو فریق بنایا گیا ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سندھ ہائیکورٹ سپریم کورٹ چیف جسٹس
پڑھیں:
سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار
سپریم کورٹ نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے سے متعلق اہم فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ قبل از گرفتاری ضمانت مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: بانجھ پن کی بنیاد پر مہر یا نان نفقہ دینے سے انکار غیر قانونی قرار
چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی سربراہی میں سنائے گئے 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے سے گرفتاری نہیں روکی جا سکتی۔
عدالت نے واضح کیا کہ عبوری تحفظ کوئی خودکار عمل نہیں بلکہ اس کے لیے عدالت سے باقاعدہ اجازت لینا ضروری ہے۔
فیصلے کے مطابق ملزم زاہد خان اور دیگر کی ضمانت کی درخواست لاہور ہائی کورٹ سے مسترد ہوئی، اس کے باوجود پولیس نے 6 ماہ تک گرفتاری کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا۔
عدالت نے اسے انصاف کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا اور کہا کہ عدالتی احکامات پر فوری عملدرآمد انصاف کی بنیاد ہے۔
سپریم کورٹ کے مطابق آئی جی پنجاب نے پولیس کی غفلت کا اعتراف کیا اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے لیے سرکلر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
یہ بھی پڑھیں:زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
عدالت نے مزید کہا کہ پولیس کی طرف سے گرفتاری میں تاخیر کو انتظامی سہولت کا جواز نہیں بنایا جا سکتا، کیونکہ ایسی غیر قانونی تاخیر انصاف کے نظام اور عوام کے اعتماد کو مجروح کرتی ہے۔
سپریم کورٹ نے یہ بھی قرار دیا کہ اگر اپیل زیر التوا ہو تب بھی گرفتاری سے بچاؤ ممکن نہیں، جب تک عدالت کی طرف سے کوئی حکم نہ ہو۔
درخواستگزار وکیل کی جانب سے درخواست واپس لینے پر عدالت نے اپیل نمٹا دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں