آئی ایل ٹی 20 میں ایان افضل خان کا ریکارڈ اسپیل گلف جائنٹس کو شکست سے نہ بچاسکا
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
دبئی : ابوظہبی نائٹ رائیڈرز نے آئی ایل ٹی 20 سیزن 3 میں اپنی دوسری فتح حاصل کرتے ہوئے گلف جائنٹس کو 37 رنز سے شکست دیدی۔ ایان افضل خان نے صرف 16 رنز دیکر 4 وکٹیں حاصل کیں جس نے ڈی پی ورلڈ آئی ایل ٹی 20 کی تاریخ میں متحدہ عرب امارات کے کسی کھلاڑی کی جانب سے بہترین اعداد و شمار کا نیا ریکارڈ قائم کیا، اس کے باوجود نائٹ رائیڈرز نے مائیکل پیپر کی نصف سنچری کی بدولت 9 وکٹوں کے نقصان پر 176 رنز بنائے۔ ابرار احمد، جیسن ہولڈر اور علی خان نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔
جائنٹس کے بلے بازوں کے لئے یہ ایک مشکل مقابلہ تھا کیونکہ انہوں نے پاور پلے میں دونوں اوپنرز کو کھو دیا تھا۔ ایڈم لیتھ کو پہلے اوور میں ڈیوڈ ولی نے آؤٹ کیا جبکہ کپتان جیمز ونس کوچوتھے اوور میں ابرار احمد کو 14 رنز پر آؤٹ کردیا۔
پاور پلے کے اختتام تک 40/2 کے اسکور پر جائنٹس کافی دور تھے جارڈن کاکس 10 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے اور ابراہیم زدران کو سنیل نارائن نے آؤٹ کیا۔
یہ ہدف بہت سخت ثابت ہوا کیونکہ ہولڈر نے مارک ایڈائر کی دوسری وکٹ 19 رنز پر حاصل کی جس کی بدولت جائنٹس نے 8 وکٹوں کے نقصان پر 139 رنز بنائے۔
پہلی اننگز میں ابوظبی نائٹ رائیڈرز نے ایک دلچسپ پاور پلے نے شائقین کو بھرپور تفریح فراہم کی کائل میئرز اور اینڈریز گوس نے 12، 12 گیندوں پر بالترتیب 19 اور 17 رنز بنائے۔ یہ پارٹنرشپ چوتھے اوور میں کائل میئرز کے آوٹ ہونے پر ٹوٹی
ایان نے 11 ویں اوور میں جو کلارک کو 24 رنز پر آؤٹ کیا۔ اس کے بعد انہوں نے علیشان شرفو، اینڈریو رسل اور سنیل نارائن کی وکٹیں حاصل کیں، جن میں سے صرف آندرے رسل نے 12 رنز بنائے۔ ایان کے اسپیل کے اختتام پر نائٹ رائیڈرز کا اسکور 15 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 131 رنز تھا۔
ڈیتھ اوورز میں پیپر 57 رنز پر مارک ایڈائرکی گیند پر کیچ آؤٹ ہوئے جبکہ لوری ایونز، جیسن ہولڈر اور ڈیوڈ ولی نے معمولی اضافہ کیا۔ بلیسنگ مزاربانی نے ایونز اور ہولڈر کی دو وکٹیں لیں جس کی بدولت نائٹ رائیڈرز نے 9 وکٹوں کے نقصان پر 176 رنز بنائے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
طالبان دہشت گردوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں، پاکستان اپنی سیکیورٹی خود یقینی بنائے گا، ڈی جی آئی ایس پی آر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی سلامتی و استحکام کی ذمہ داری اور ضمانت مسلح افواج ہیں اور یہ ضمانت کسی بیرونی دارالحکومت یا کابل کو نہیں دی جا سکتی، دہشت گردی، منشیات کی کشتکاری اور غیر ریاستی عناصر کے ساتھ مل کر کام کرنے والے گروپس کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی۔
سینئر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے جنرل احمد شریف نے کہا کہ پاکستان نے کبھی طالبان کی آمد پر جشن نہیں منایا اور واضح کیا کہ ریاستی اداروں کا رویہ واضح ہے، ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف آپریشنز جاری ہیں، ملک کی سکیورٹی کا نظم و نسق فوج کے کنٹرول اور ذمہ داری میں ہے اور اس ضمانت کا تقاضا کابل سے نہیں کیا جا سکتا۔
ڈرونز کے حوالے سے سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کا امریکا کے ساتھ کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے جس کے تحت ڈرونز پاکستان سے افغانستان جا رہے ہوں، اور وزارت اطلاعات نے بھی اس بارے میں وضاحتیں جاری کی ہیں، طالبان رجیم کی جانب سے ڈرون آپریشن کے حوالے سے کوئی باقاعدہ شکایت موصول نہیں ہوئی۔
جنرل نے استنبول میں طالبان کو واضح ہدایات دینے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کو قابو میں رکھنا اور ان کے خلاف کارروائی کرنا افغان فریق کی ذمہ داری ہے،جو عناصر ہمارے خلاف آپریشنوں کے دوران بھاگ کر افغانستان چلے گئے، انہیں واپس کر کے آئین و قانون کے مطابق نمٹایا جائے تو بہتر ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے علاقائی مسائل پر بھی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ اصل مسئلہ دہشت گردی اور جرائم پیشہ عناصر کا مشترکہ گٹھ جوڑ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ منشیات کی کاشت اور اسمگلنگ سے حاصل ہونے والی آمدنی جنگجوؤں، وار لارڈز اور بعض افغان گروہوں کو منتقل ہوتی ہے، جس نے خطے میں بدامنی کو تقویت دی ہے۔
سرحدی امور پر انہوں نے بتایا کہ پاکستان افغانستان سرحد تقریباً 2,600 کلومیٹر طویل ہے اور ہر 25 تا 40 کلو میٹر پر چوکیوں کی موجودگی کے باوجود پہاڑی اور دریا ئی علاقوں کی وجہ سے ہر جگہ چوکی قائم کرنا ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان سرحدی گارڈز بعض اوقات دہشت گردوں کو سرحد پار کروانے کے لیے فائرنگ میں معاونت کرتے ہیں، جس کا پاکستان جواب دیتا ہے۔
فوجی عہدوں کے قیام یا دیگر انتظامی امور کے بارے میں انہوں نے واضح کیا کہ اس نوعیت کے فیصلے حکومت کا اختیار ہیں، فوج نے وادی تیرہ میں براہِ راست آپریشن کا دعویٰ نہیں کیا اور اگر کوئی آپریشن ہوا تو اسے شفاف انداز میں بتایا جائے گا؛ تاہم انٹلی جنس بیسڈ کارروائیوں میں کافی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔