اسپین: چیئر لفٹ گرنے سے 30افراد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسپین میں چیئرلفٹ گرنے کے بعد ہیلی کاپٹر کے ذریعے امدادی کارروائی کی جارہی ہے
میڈرڈ (انٹرنیشنل ڈیسک) اسپین کے شمال میں واقع آسٹن اسکیٹنگ مرکز میں چیئر لفٹ گرنے کے نتیجے میں 30 افراد زخمی ہو گئے ،جن میں سے 17 کی حالت نازک ہے۔ خبررساں اداروں کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ چیئر لفٹ اسکیٹنگ کرنے والے افراد کے اوپر آ گری۔اس دوران تقریبا 80 افراد چیئر لفٹ میں محصور ہو گئے تھے۔ زخمیوں کو ایمبولینسوں اور ہیلی کاپٹروں کی مدد سے قریبی اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا اور اسکیٹنگ مرکز کو بند کر دیا گیا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے تفتیشی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ 50 ہلاکتیں؛ 24 زخمی
لیبیا کے ساحل کے قریب ایک کشتی میں خوفناک آگ لگنے سے کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین ہلاک جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حادثہ اس مہلک راستے پر پیش آیا ہے جسے افریقی ممالک سے تارکین وطن یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تاحال حادثے کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا تاہم تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارۂ برائے مہاجرین نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے تاہم ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔
اگست میں، اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسی طرح جون میں، لیبیا کے ساحل کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
حالیہ برسوں میں یورپی یونین نے لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کر کے اس غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں بڑھا دی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے مزید خطرناک قرار دیتی ہیں۔
حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے لیبیا میں تارکین وطن کے ساتھ ہونے والی تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کی بھی نشاندہی کی ہے،جہاں ہزاروں لوگ بدترین حالات میں حراستی مراکز میں پھنسے ہوئے ہیں۔