اہل غزہ کی بے مثال جرات اور شجاعت کو سلام
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اہل غزہ نے تاریخ انسان میں صبر واستقامت اور ظالم کے سامنے نہ جھک کر اپنے خون سے ایک نئی بےمثال تاریخ رقم ہے۔ اسرائیل کی وحشیانہ بربریت کے سامنے ثابت قدمی کی عظیم ترین تاریخ مثال اہل غزہ نے اپنے لہو اور قربانی سے قائم کی ہے تاریخ نے شاذ و نادر ہی ایسا واقعہ دیکھا ہے کہ ایک چھوٹا سا شہر پوری دنیااور عالمی طاقتوں کے ظلم سے گھبرائے بغیرثابت قدم رہا۔ غزہ، نے اپنی بےمثال ہمت کےساتھ، مظلومیت اور مزاحمت کی ایک نئی داستان تحریر کردی ہے۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر ہونے والے غیر انسانی مظالم، جنہیں امریکہ، برطانیہ اور یورپی ممالک کی 15 ماہ مکمل حمایت حاصل رہی اور مسلم دنیا کی خاموشی انسانی تاریخ کے تاریک ترین ابواب میں شامل ہو چکے ہیں۔پندرہ ماہ سے زیادہ عرصے سے غزہ مسلسل بمباری کا نشانہ بنا رہا ہے۔ اسرائیلی فضائی حملوں نے گھروں، سکولوں، مساجد، چرچوں، اور ہسپتالوں کو ملبے میں بدل دیا ہے۔ اس بربریت اور مجرمانہ مہم نے 46,000 سے زیادہ بے گناہ جانوں کو قتل کر دیا، جن میں عورتیں، بچے، اور بوڑھے شامل ہیں، جبکہ ہزاروں لوگ معذور اور یتیم ہو چکے ہیں۔ پورے کے پورے خاندان صفحہ ہستی سے مٹا دئیے گئے ہیں لیکن دنیا خاموش اور بے شرم تماشائی بنی رہی ، جبکہ اسرائیل نے ایک سخت محاصرہ نافذ کئے رکھا ، جس نے غزہ کے باشندوں کو کھانے، دوائیوں، اور زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم کر دیا ۔ ڈاکٹرز اور صحافی، جو زخموں کا علاج کرتے اور سچائی کو سامنے لاتے ہیں، گرفتار کر لئے گئے، خاموش کر دئیے اور کئی قتل کردئیے گئے اور باقی دہشت زدہ کئے جاتے رہے ہیں۔
یہ محاصرہ غزہ کو بھوکا، زخمی اور غمزدہ کرتا رہاہے، مگر غزہ کے دلیر اور غیور بچے جوان اور بوڑھےثابت قدمی کی چٹان بنے رہے۔اس انسانی المیے کی تاریخ بے مثال ہے۔ یہ صرف ایک تنازعہ نہیں، بلکہ نسل کشی ایک منظم طریقے سے ایک قوم کو ختم کرنے کی کوشش، جو عالمی برادری کی نظروں کے سامنے ہوتی رہی ہے۔ وہ عالمی طاقتیں جو انسانی حقوق اور جمہوریت کے علمبردار ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں، نہ صرف خاموش بلکہ اس بربریت کی حمایت کرتی رہی ہیں۔ یہ کھلا تضاد ہےکہ وہی ممالک جو انصاف اور آزادی کی بات کرتے ہیں، غزہ کے معصوم لوگوں پرظلم کی پشت پناہی کرتے رہے۔پھر بھی، غزہ کی ہمت امید کی مانند چمکتی رہی ہے۔
دنیا غزہ کے حوصلے کے سامنے کتنی چھوٹی نظر آتی ہے! اتنے بڑے مظالم کے باوجود، غزہ کے لوگوں نے انسانی تاریخ کا ایک نیا باب رقم کیا ہے۔ ان کی ثابت قدمی اور قربانی ہمیں انصاف، ایمان، اور ہمت کی طاقت کا احساس دلاتی ہے۔یہ سانحہ صرف غزہ پر حملہ نہیں بلکہ انسانیت کے اجتماعی ضمیر پر ایک داغ ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ جب طاقت ہمدردی پر غالب آ جائے اور جغرافیائی مفادات انسانی زندگی پر حاوی ہو جائیں تو جدید دور کے اصول اور اقدار کتنے کھوکھلے ہیں مگر غزہ اب بھی کھڑا ہے۔ ہرگرنے والے بم، ہر سخت ہوتی پابندی، اور ہر کھوئی ہوئی جان کے ساتھ، غزہ کا حوصلہ اور مضبوط ہوتا رہا ہے۔ یہ دنیا کو یاد دلاتا ہے کہ زمین کا سب سے چھوٹا کونہ بھی، اگر ثابت قدم رہے، تو سب سے بڑے ظالموں کو چیلنج کر سکتا ہے۔غزہ کے لوگ مظلوم ہی نہیں، بلکہ شجاعت کے ہیرو ہیں، جو آزادی، عزت، اور انصاف کے لیے کھڑے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا دنیا ان کی پکار سننے کے لیے جاگے گی یا تاریخ اس دور کو انسانیت کی ناکامی کے طور پر یاد رکھے گی؟
اے غزہ کے عظیم لوگو، تمہاری ثابت قدمی نے دنیا کو متاثر کیا ہے۔ نسل کشی اور ظلم کے مقابلے میں، تم نے ہمیں مزاحمت اور عزت کا مطلب سکھایا ہے۔ اللہ کرے کہ تمہاری ہمت انصاف کا راستہ روشن کرے اور تاریخ غزہ کو اس کی جرات کے لئے ہی نہیں بلکہ اس کی بے مثال جدوجہد کے لیے یاد رکھے۔ 15 ماہ کے ظلم و قتل غارت سے مجرم اسرائیل اور اس کے بے ضمیر حمایت خود تھک کر سیز فائر پر مجبور ہوئے اور ذلت و ظلم کا نمونہ بن کر رہ گئےجب کہ اہل غزہ شجاعت کا افتخار بن گئے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے سامنے اہل غزہ غزہ کے
پڑھیں:
پہلگام حملہ: بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز کی شرمناک تاریخ
پہلگام حملے میں بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز کی شرمناک تاریخ ہے اور پاکستان پر من گھڑت الزام تراشی بھارت کی پرانی روایت ہے جو اس کے ہائبرڈ وار اسکرپٹ کا حصہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کو بدنام کرنا ، عوام کی توجہ ہٹا کر انتخابات چوری کرنا بھارت کا پرانا حربہ ہے، پہلگام کی طرح بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز کی شرمناک داستان طویل ہے۔
2007 میں سمجھوتہ ایکسپریس سانحہ میں 68 افراد کی ہلاکت کا الزام پاکستان پر عائد کیا گیا، ذرائع نے کہا کہ سمجھوتہ ایکسپریس کی تحقیقات میں میجر رمیش سمیت ہندو انتہاپسندوں کا کردار سامنے آیا، 2008 میں ممبئی حملےپاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کے لیے استعمال کیے گئے۔
ذرائع نے کہا کہ 2013 میں سابق سی بی آئی افسر ستیش ورما نے انکشاف کیا کہ ممبئی حملے بھارتی حکومت نے خود کرائے، سابق سی بی آئی افسر نے کہا کہ ممبئی حملوں کا مقصد انسدادِ دہشت گردی کے سخت قوانین پاس کرواناا تھا۔
ذرائع نے کہا کہ 31پریل 2018 کو کیرالہ میں سیاحوں پر حملہ کرایا گیا، تحقیقات میں سامنے آیا کہ حملے مدھیہ پردیش اور راجستھان کے انتخابات سے قبل سیاسی مقاصد کا حصول تھے۔
2019 میں پلوامہ کے حملے میں 40 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے، پلوامہ حملے کا الزام بھی مودی سرکار نے بغیر ثبوت فوراً پاکستان پر لگایا۔
ذرائع نے کہا کہ سابق گورنر نے پلوامہ حملے سازش کا پردہ چاک کرکے مودی سرکار کو بے نقاب کیا، 2023 میں راجوڑی میں 5 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کا ملبہ بھی پاکستان پر ڈالا گیا۔
راجوڑی میں حملہ بی جے پی کے اینٹی پاکستان مسلمان بیانیے کو مزید جواز دینے کی سازش تھا۔
پہلگام میں 22 اپریل کو ہونے والا حملہ بھی فالس فلیگ آپریشن کا تسلسل ہے، یہ حملہ عین اس وقت کیا گیا جب امریکی نائب صدر دورہ بھارت پر تھے، اس حملے کا بھی مقصد پاکستان کو عالمی سطح پر دہشتگردی سے جوڑ کر بدنام کرنا ہے۔
دفاعی ماہرین نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں سکیورٹی کیلئے 7 لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہے، یہ تناسب ہر 7 شہریوں پر ایک سپاہی کا بنتا ہے، اتنی سخت سکیورٹی حصار میں آخر حملے کیسے ہو جاتے ہیں؟
دفاعی ماہرین نے کہا کہ یہ حملے بھارت کے خود ساختہ ہیں تاکہ پاکستان مخالف بیانیہ تشکیل دیا جاسکے، بھارت کے ایک ہی طرز پر فالس فلیگ آپریشنز مکمل طور پر بے نقاب ہوچکے ہیں۔