فلسطینی مزاحمتی تحریک نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل و فلسطین کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا دوسرا مرحلہ جنگ بندی معاہدے کے مطابق انجام پائیگا اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے اعلان کیا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا دوسرا مرحلہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے مطابق انجام پائے گا۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے ایک بیان میں حماس نے تاکید کی کہ ہم تصدیق کرتے ہیں کہ قیدیوں کے تبادلے کا دوسرا مرحلہ جنگ بندی معاہدے میں طے شدہ تاریخ یعنی 25 جنوری، ہفتے کے روز ہی انجام پائے گا۔ ادھر عرب چینل المیادین نے بھی فلسطین میں مزاہمتی محاذ کے ساتھ وابستہ اپنے ذرائع سے نقل کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کے اگلے مرحلے میں 4 خاتون اسرائیلی قیدیوں کے بدلے 120 فلسطینی شہریوں کو آزاد کیا جائے گا۔ المیادین کا کہنا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے بعد غزہ کی پٹی میں امدادی کام کا اغاز ہو چکا ہے اور ملبہ اٹھانے، ملبے تلے دبی لاشوں کو باہر نکالنے اور گلی کوچوں و شاہراہوں کو دوبارہ کھولنے کے لئے غزہ کی پٹی میں جلد ہی بھاری مشینری بھی داخل ہو جائے گی۔ رپورٹ کے مطابق جنگ بندی کے پہلے روز امدادی سامان کے حامل 500 ٹرک غزہ کی پٹی میں داخل ہوئے تھے جبکہ دوسرے روز ان کی تعداد 600 سے تجاوز کر گئی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جنگ بندی معاہدے

پڑھیں:

امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام

دوحہ: امریکا اور اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک اپنے وفود واپس بُلا لیے ہیں۔ ان مذاکرات میں مصر اور قطر ثالث کے طور پر شریک تھے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب حماس نے اپنی تجاویز پر مبنی ردعمل جمع کرایا۔ اس کے فوراً بعد اسرائیل اور امریکا نے اپنے نمائندے مشاورت کے لیے واپس بلانے کا اعلان کیا۔

اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق، مذاکرات کاروں کو حماس کے جواب کے بعد واپس بلا کر صورتحال کا ازسرِنو جائزہ لینے کی ضرورت محسوس کی گئی۔

امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف نے ایک بیان میں کہا کہ "ثالثوں نے بہت کوشش کی، لیکن ہمیں حماس کی طرف سے نہ نیت نظر آئی اور نہ سنجیدگی۔ اب ہم یرغمالیوں کی واپسی اور غزہ کے عوام کے لیے پائیدار حل کے متبادل طریقوں پر غور کریں گے۔"

اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو بھی کہہ چکے ہیں کہ ان کی حکومت جنگ بندی کی حامی ہے، لیکن ان کے مطابق حماس جنگ کے خاتمے میں رکاوٹ بن رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق حماس نے بدھ کے روز جنگ بندی معاہدے کا جواب پیش کیا تھا، جس میں انہوں نے بعض شقوں میں ترامیم کی تجاویز دی تھیں، جن میں امداد کی رسائی، اسرائیلی فوجی انخلا والے علاقوں کے نقشے، اور مستقل جنگ بندی کی ضمانتیں شامل تھیں۔

دو ہفتوں سے جاری ان مذاکرات میں کسی بڑی پیش رفت کا اعلان نہ ہونے کے بعد یہ اچانک انخلا خطے میں مزید بے یقینی کو جنم دے رہا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بُلالیے
  • امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام
  • امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دیا
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے
  • غزہ میں جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کا جواب دے دیا ہے، حماس
  • حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر اپنا تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا
  • اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا
  • ہم نے جنگبندی کے معاہدے کی تجاویز کا جواب دیدیا، حماس
  • ضلع لوئر کرم اور صدہ کے قبائل کے درمیان ایک سال کے لیے امن معاہدہ طے پاگیا