اسلام آباد:

وزیراعظم  شہباز شریف نے کہا ہے کہ قتل و غارت گری کا بازار گرم کرنے والے صرف بلوچستان ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان کے دشمن ہیں۔
 

وفاقی کابینہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے  وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم سب دست بہ دعا ہیں کہ  حماس اسرائیل جنگ بندی مستقل جنگ بندی میں بدل جائے۔ اس میں 50 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا، جن میں خواتین، بچے، ڈاکٹرز، انجینئرز، نوجوان  سب شامل ہیں۔ ہزاروں کو جیلوں میں بند کردیا گیا اور غزہ کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ اپنے فلسطینی بھائیوں کی آزادی اور غزہ میں جنگ بندی کے لیے بھرپور آواز اٹھائی ہے اور آئندہ بھی ہم سے جو بن سکا ہم اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ غزہ میں اب تعمیر نو کا مرحلہ بھی شروع ہونے والا ہے، جس میں پاکستان اپنا حصہ ڈالتے ہوئے فرض ادا کرے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ روز گوادر ائرپورٹ کا فضائی آپریشن شروع ہوا، یہ بہت خوش آئند بات ہے۔ چین کی 230 ملین ڈالر کی لاگت سے یہ منصوبہ مکمل ہوا ہے، جس سے گوادر ائرپورٹ پاکستان کے بڑے ہوائی اڈوں میں شامل ہوگیا ہے۔ یہ ائرپورٹ بلوچستان اور ملک کی معیشت کے لیے بہت سودمند ثابت ہوگا۔چین جیسا دوست ملک، جس نے اپنے وسائل سے پاکستان کو تحفتاً یہ پورٹ دیا ہے، ہمیں اس کی قدر کرنی چاہیے۔  

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جو عناصر پاکستان کے ساتھ دشمنی پر اترے ہوئے ہیں اور قتل و غارت گری کا بازار گرم کیے ہوئے ہیں، انہیں یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ قتل و غارت کرکے وہ نہ صرف بلوچستان کے عوام کے خلاف جا رہے ہیں بلکہ یہ پاکستان کے ساتھ صریحاً دشمنی ہے۔جو بھی محاذ آرائی کررہے ہیں یہ پاکستان دشمنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ورلڈبینک نے طویل مدتی شراکت داری کا فریم ورک بنایا ہے، جس کے تحت آئندہ 10 برس میں 20 ارب ڈالر کی پاکستان میں  سرمایہ کاری کی جائے گی۔ گو کہ یہ قرض ہے تاہم اگر ہمارے شعبوں کو عالمی اداروں کے ذریعے تقویت ملتی ہے تو ہمیں اس کو یقیناً خوش آمدید کہنا ہوگا اور اس کی راہ میں آنے والے چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہوگا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آئی ٹی کی ایکسپورٹس میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ دسمبر میں اس شعبے میں 348 ملین ڈالرز  کی آئی ٹی ایکسپورٹس ہوئی ہیں۔ اس کے لیے میں اس پوری ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اس شعبے کی حوصلہ افزائی کریں گے، جس سے پاکستان کو فائدہ ہوگا۔ اسی طرح حکومت نے الیکٹرک گاڑیوں کے جامع پروگرام کا علان کیا تھا، اسے بھی مزید آگے بڑھائیں گے۔ حکومت ملکی معیشت کو مزید بہتر کرنے کے لیے اپنی تمام کاوشیں جاری رکھے گی۔

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ حج کی  آمد ہے، امید ہے اس سال پاکستانی عازمین کے لیے  مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ سمیت تمام مقامات پر بہترین سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ فتنۃ الخوارج کے خاتمے کے لیے جو کاوشیں جاری ہیں، جو قربانیاں دی جا رہی ہیں، حکومت اور عوام چاہ کر بھی شہدا کا قرض نہیں اتار سکتے، جس کے بدلے میں ملک میں امن قائم ہوگا اور ترقی و خوشحالی کا دور دورہ ہوگا۔ہمیں من حیث القوم پوری طرح ادراک ہونا چاہیے کہ اپنے بچوں کو یتیم کرکے لاکھوں بچوں کو یتیم ہونے سے بچانا، اس سے بڑی کوئی قربانی نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان کے قتل و غارت نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

بلوچستان، خیبر پی کے میں حکومتی رٹ نہیں، دہشتگردی کا خاتمہ دور کی بات ہے: فضل الرحمٰن

اسلام آباد+لاہور(خبر نگار +نوائے وقت رپورٹ+خصوصی نامہ نگار)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کا خاتمہ بہت دور کا لفظ ہے ، افسوس حکومت نام کی رٹ بلوچستان اور خیبر پی کے میں بالکل بھی نہیں۔ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام مجلس قائدین اجلاس اور ‘‘قومی مشاورت’’ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ دن کے وقت بھی دہشتگرد دندناتے پھرتے ہیں مگر کوئی پوچھنے والا نہیں، ریاست اپنی ناکامیوں کا بوجھ ہم پر مت ڈالے ۔ یہ بدامنی ریاستی اداروں کی نااہلی ہے یا شعوری طور پر کی جا رہی ہے ، اس حوالے سے ہمیں جرأت مندانہ موقف لینے کی ضرورت ہے ، مسلح جدوجہد جائز نہیں۔ افغانستان پر جب امریکا نے حملہ کیا اس وقت ایک انتشاری کیفیت تھی، اس وقت ملک میں متحدہ مجلس عمل فعال تھی، اتحاد امہ کے لیے ہم اس وقت جیلوں میں بھی گئے ۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ دہشت گردی کے خلاف سوات سے وزیرستان تک آپریشن ہوئے مگر جو مہاجر ہوئے وہ آج بھی دربدر ہیں، یہ لوگ جو افغانستان گئے تھے وہ کیسے گئے اور واپس کیوں آئے ؟ مولانا فضل الرحمٰن نے واضح کیا کہ ہم نے 26 ویں ترمیم کے 35 نکات سے حکومت کو دستبرداری پر مجبور کیا، اس کے بعد یہ 22 نکات پر منحصر ہوا جس میں ہم نے پھر مزید اقدامات کیے ۔ سود کے خاتمے کے حوالے سے 31 دسمبر 2027ء کی تاریخ آخری ہے اور اب باقاعدہ دستور میں درج ہے کہ یکم جنوری 2028ء تک سود کا مکمل خاتمہ ہوگا، ہم سب کو اس پر نظر رکھنی چاہیے کہ حکومت اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا۔  ہم کورٹ میں گئے تو حکومت کے لیے آسان نہیں ہوگا کہ وہ اپنے ہی آئین کے خلاف اٹارنی جنرل کھڑا کرے ۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف کوئی بھی سپریم کورٹ کا اپیلٹ کورٹ میں جائے تو وہ معطل ہو جاتا ہے ، اب صورتحال یہ ہے کہ آئینی ترمیم کے بعد اب یکم جنوری 2028ء کو اس پر عمل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کون ہے جو جائز نکاح کے راستے میں رکاوٹ کھڑی کرے اور بے راہ روی کو راستہ دے ، یہ کیسا اسلامی جمہوریہ ہے کہ زنا بالرضا کی سہولت اور جائز نکاح کے لیے دشواری؟ غیرت کے نام پر قتل انتہائی قابل مذمت اور غیر شرعی ہے ، قانون سازی معاشرے کی اقدار کے مطابق ہونی چاہیے ۔ اگر معاشرتی اقدار کا خیال نہ رکھا جائے تو قانون سازی پر دونوں طرف سے طعن و تشنیع ہوتی ہے ۔دوسری جانب امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث سینیٹر حافظ عبدالکریم کی مولانا فضل الرحمن سے اہم ملاقات بھی ہوئی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں ملکی سیاسی، مذہبی اور معاشی صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ فضل الرحمن نے کہا موجودہ حالات میں اتفاق، اتحاد اور یکجہتی وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمن، سینٹر عبدالکریم کا کہنا تھا دینی و سیاسی قیادت کو مل کر پاکستان کی ترقی کے لیے مؤثر کردار ادا کرنا ہو گا۔ کوشش ہے کہ ملک میں تمام دینی جماعتیں ایک پیج پر ہوں اور مل بیٹھ کر قومی ایجنڈا ترتیب دیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان امن پسند ملک، دشمن کو ہمیشہ مایوسی کا سامنا ہوگا، ترجمان پاک فوج
  • پاکستان امن پسند ملک، دشمن کو ہمیشہ مایوسی کا سامنا ہوگا: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • وزیراعظم شہبازشریف کی قیادت میں پاکستان نے پانچ گنا بڑے دشمن کو عبرتناک شکست دی، عظمی بخاری
  • پاکستان امن پسند ملک، دشمن کو ہمیشہ مایوسی کا سامنا ہوگا: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پاکستان پرامن اور ترقی پسند ملک ہے، دشمن کو قومی یکجہتی کی وجہ سےمذموم مقاصد میں ہمیشہ مایوسی کا سامنا ہوگا،لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری
  • بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا: وزیرِاعلیٰ بلوچستان
  • بلوچستان، خیبر پی کے میں حکومتی رٹ نہیں، دہشتگردی کا خاتمہ دور کی بات ہے: فضل الرحمٰن
  • نومئی کرنے اور کرانے والے پاکستان کے اصل دشمن ہیں، عظمی بخاری
  • شاہ محمود قریشی پارٹی کی قیادت سنبھالیں گے یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا. سلمان اکرم راجہ
  • چین کے ساتھ بھائی چارے پر مبنی تاریخی تعلقات ہیں، ان کا تحفظ اولین ترجیح ہے، وزیراعظم