قتل و غارت کرنے والے بلوچستان ہی نہیں، پورے پاکستان کے دشمن ہیں،وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ قتل و غارت گری کا بازار گرم کرنے والے صرف بلوچستان ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان کے دشمن ہیں۔
وفاقی کابینہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم سب دست بہ دعا ہیں کہ حماس اسرائیل جنگ بندی مستقل جنگ بندی میں بدل جائے۔ اس میں 50 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا، جن میں خواتین، بچے، ڈاکٹرز، انجینئرز، نوجوان سب شامل ہیں۔ ہزاروں کو جیلوں میں بند کردیا گیا اور غزہ کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ اپنے فلسطینی بھائیوں کی آزادی اور غزہ میں جنگ بندی کے لیے بھرپور آواز اٹھائی ہے اور آئندہ بھی ہم سے جو بن سکا ہم اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ غزہ میں اب تعمیر نو کا مرحلہ بھی شروع ہونے والا ہے، جس میں پاکستان اپنا حصہ ڈالتے ہوئے فرض ادا کرے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ روز گوادر ائرپورٹ کا فضائی آپریشن شروع ہوا، یہ بہت خوش آئند بات ہے۔ چین کی 230 ملین ڈالر کی لاگت سے یہ منصوبہ مکمل ہوا ہے، جس سے گوادر ائرپورٹ پاکستان کے بڑے ہوائی اڈوں میں شامل ہوگیا ہے۔ یہ ائرپورٹ بلوچستان اور ملک کی معیشت کے لیے بہت سودمند ثابت ہوگا۔چین جیسا دوست ملک، جس نے اپنے وسائل سے پاکستان کو تحفتاً یہ پورٹ دیا ہے، ہمیں اس کی قدر کرنی چاہیے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جو عناصر پاکستان کے ساتھ دشمنی پر اترے ہوئے ہیں اور قتل و غارت گری کا بازار گرم کیے ہوئے ہیں، انہیں یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ قتل و غارت کرکے وہ نہ صرف بلوچستان کے عوام کے خلاف جا رہے ہیں بلکہ یہ پاکستان کے ساتھ صریحاً دشمنی ہے۔جو بھی محاذ آرائی کررہے ہیں یہ پاکستان دشمنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ورلڈبینک نے طویل مدتی شراکت داری کا فریم ورک بنایا ہے، جس کے تحت آئندہ 10 برس میں 20 ارب ڈالر کی پاکستان میں سرمایہ کاری کی جائے گی۔ گو کہ یہ قرض ہے تاہم اگر ہمارے شعبوں کو عالمی اداروں کے ذریعے تقویت ملتی ہے تو ہمیں اس کو یقیناً خوش آمدید کہنا ہوگا اور اس کی راہ میں آنے والے چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہوگا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آئی ٹی کی ایکسپورٹس میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ دسمبر میں اس شعبے میں 348 ملین ڈالرز کی آئی ٹی ایکسپورٹس ہوئی ہیں۔ اس کے لیے میں اس پوری ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اس شعبے کی حوصلہ افزائی کریں گے، جس سے پاکستان کو فائدہ ہوگا۔ اسی طرح حکومت نے الیکٹرک گاڑیوں کے جامع پروگرام کا علان کیا تھا، اسے بھی مزید آگے بڑھائیں گے۔ حکومت ملکی معیشت کو مزید بہتر کرنے کے لیے اپنی تمام کاوشیں جاری رکھے گی۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ حج کی آمد ہے، امید ہے اس سال پاکستانی عازمین کے لیے مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ سمیت تمام مقامات پر بہترین سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ فتنۃ الخوارج کے خاتمے کے لیے جو کاوشیں جاری ہیں، جو قربانیاں دی جا رہی ہیں، حکومت اور عوام چاہ کر بھی شہدا کا قرض نہیں اتار سکتے، جس کے بدلے میں ملک میں امن قائم ہوگا اور ترقی و خوشحالی کا دور دورہ ہوگا۔ہمیں من حیث القوم پوری طرح ادراک ہونا چاہیے کہ اپنے بچوں کو یتیم کرکے لاکھوں بچوں کو یتیم ہونے سے بچانا، اس سے بڑی کوئی قربانی نہیں ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان کے قتل و غارت نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے پاس جو وسائل ہیں انہیں بیلنس کرنے کی ضرورت ہے: رانا ثنا
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے 18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے پاس جو وسائل ہیں انہیں بیلنس کرنے کی ضرورت ہے۔
جیو نیوز کے مارننگ شو جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا آئین کسی بھی ملک کی مقدس دستاویز ہوتی ہے لیکن حرف آخر نہیں ہوتی، آئین میں بہتری کے لئے ترامیم کی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان میں 26 ترامیم ہو چکی ہیں، پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت اگر متفق ہو تو آئین میں ترمیم ہوتی ہے، 26 ویں ترمیم کے بعد جن چیزوں پر بات ہو رہی ہے ہوتی رہے گی۔
27 ویں ترمیم کو ایسی خوفناک چیز بنا کر پیش کیا جا رہا ہے جیسے طوفان ہو، اتفاق رائےکے بغیر کوئی آئینی ترمیم نہیں ہوگی، رانا ثنا اللہ
سینیٹر رانا ثنا اللہ نے کہا ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم صبح 27 ویں ترمیم لا رہے ہیں، مثبت بات چیت اور بحث جمہوریت کا خاصا ہے اور وہ ہوتا رہنا چاہیے، مختلف چیزیں ہیں جن پر پارلیمینٹرین اور مختلف جماعتوں کے درمیان بات چیت ہو رہی ہے، بنیادی مسائل پر بات بنتے بنتے بنتی ہے، فوری طور پر یہ چیزیں نہیں ہوتیں۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا 18 ویں ترمیم سے مسلم لیگ ن کو کوئی مسئلہ نہیں ہے، 18 ویں ترمیم صوبے اور فیڈریشن کے درمیان وسائل کی تقسیم سے متعلق ہے، 18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے پاس جو وسائل ہیں ان میں بیلنس کرنے کی ضرورت ہے۔
ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (منگل) کا دن کیسا رہے گا ؟
وزیر اعظم کے مشیر کا کہنا تھا 18 ویں ترمیم وسائل کی تقسیم پر طویل عرصے بات چیت ہوتی رہی ہے، اُس وقت کے حساب سے 18 ویں ترمیم میں وسائل کی تقسیم کو بیلنس طے کیا گیا، اب اگر عملی طور پر فرق آیا ہے تو اس پر بات چیت اور غور و فکر کرنے میں تو کوئی عار نہیں ہے، اتفاق رائے ہو جائے گا تو دو تہائی اکثریت سے ترمیم ہو جائے گی۔
مزید :