کراچی:

سندھ اسمبلی نے طلبا یونین کی بحالی کیلئے جماعت اسلامی کی قرارداد کثرت رائے سے مسترد کردی۔

جماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق نے طلباء یونین کی بحالی سے متعلق قرارداد پیش کی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ طلباء کے جمہوری حق کو تسلیم کرتے ہوئی آئین پاکستان کے مطابق کے فوری طلباء یونینز کے انتخابات منعقد کروائے جائیں۔

قرارداد میں کہا گیا کہ 11 فروری 2022 کو سندھ اسمبلی نے سندھ اسٹوڈنٹس یونین ایکٹ منظور کیا تھا جس کے مطابق تمام تعلیمی اداروں کو دو ماہ میں قوائد و ضوابط مرتب کرکے ہر سال طلبہ یونین کے انتخابات کا انعقاد کرنا تھا۔

قرارداد میں کہا گیا کہ ڈھائی سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود سندھ بھر میں طلبہ یونین کے انتخابات کا انعقاد نہ ہونا اور طلبہ کو آئین کے آرٹیکل 17 کے مطابق یونین سازی کے بنیادی حق سے محروم رکھنا افسوسناک ہے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ 24 اکتوبر 2024 کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے فیصل؛ے میں ملک بھر کی جامعات میں طلبہ یونین کے انتخابات کے انعقاد کا بھی حکم جاری کیا ہے، طلبہ کے جمہوری حق کو تسلیم کرتے ہوئے آئین پاکستان کے مطابق فوری طلبہ یونین کے انتخابات کرائے جائیں۔

ضیا الحسن لنجار 

پیپز پارٹی کے ضیا لنجار نے کہا کہ طلباء یونیز پر کام ہو رہا ہے، پیپلز پارٹی کا بھی اپنا موقف ہے طلباء یونیز پر جو ہمارے منشور میں بھی موجود ہے۔
 
ضیا الحسن لنجار نے کہا کہ سندھ حکومت نے طلباء یونینز سے پابندیاں ہٹا دی ہیں، میرے حساب سے اس قرارداد کی ضرورت نہیں ہے۔

اجلاس کے بعد جماعت اسلامی و ایم کیو ایم اراکین نے میڈیا سے مشترکہ گفتگو کی، اس موقع پر محمد فاروق نے کہا کہ  طلبہ یونین کے تین سال سے انتخابات نہیں ہو رہے،  طلبہ یونین پر پابندی کے بعد تشدد کے واقعات ہوتے ہیں، ہم چاہتے ہیں ایسے طلبہ لیڈر آئیں جو سیاسی اقدار سے واقف ہوں۔

محمد فاروق نے کہا کہ پی پی جمہوریت کی چیمپئن بنتی ہے، تین سال میں وہ طلبہ یونین کے انتخابات میں ناکام ہوئی، جو قرارداد لائی جاتی ہے اس کو بلڈوز کیا جاتا ہے۔

طلبا یونین کے انتخابات فوری کروائے جائیں، ایم کیو ایم

ایم کیو ایم پاکستان کے رکن انجینیئر محمد عثمان نے کہا کہ آج فاروق بھائی نے طلبا یونین انتخابات کی قرارداد  پیش کی جسے مسترد کردیا گیا، ایم کیو ایم کا موقف بھی یہی ہے کہ طلبا یونین کے انتخابات فوری کروائے جائیں۔ 

طلبا کو حق ہے کہ وہ نمائندے منتخب کریں چاہے اس کا تعلق کسی بھی تنظیم سے ہو ، جامعات میں اگر پڑھے لکھے شعور یافتہ لوگ آجائیں گے تو ان کا کام ختم ہوجائے۔

قرارداد مسترد ہونے پر سندھ اسمبلی کا گھیراؤ کریں گے، ناظم جمعیت

دریں اثنا ناظم اسلامی جمعیت طلبہ کراچی آبش صدیقی نے اپنے بیان میں کہا کہ آج سندھ اسمبلی سے قراداد کا مسترد ہونا قابل مذمت ہے، پیپلز پارٹی جواب دے کہ اپنے ہی چیئرمین کے فیصلے کے خلاف کیسے جارہے ہیں۔

 ناظم اسلامی جمعیت طلبہ کراچی نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو نے جلد طلبہ یونین کے انتخابات کا اعلان کیا تھا  قراداد کےمسترد کیے جانے کے خلاف سندھ اسمبلی کا گھیرائو کرینگے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: طلبہ یونین کے انتخابات سندھ اسمبلی ایم کیو ایم طلبا یونین نے کہا کہ کے مطابق میں کہا گیا کہ

پڑھیں:

سندھ بھر کے کالجوں میں نئے تعلیمی سال کیلئے داخلوں کا مرحلہ مکمل

کراچی:

سندھ بھر کے سرکاری کالجوں میں تعلیمی سال 26-2025 کے لیے داخلوں کا مرحلہ مکمل ہوگیا اور گزشتہ برس کے مقابلے میں 30 فیصد زیادہ داخلے ہوئے۔

نئے تعلیمی سال کے لیے کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں مجموعی طور پر ایک لاکھ 69 ہزار 923 طلبہ نے مختلف کالجوں میں داخلہ حاصل کیا، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً 30 فیصد زیادہ ہے۔

سندھ بھر میں رواں سال گیارہویں جماعت کا سیشن 5 اگست کو شروع کیا جا رہا ہے، اس مرتبہ کمپیوٹر سائنس سب سے مقبول فیکلٹی رہی، پہلی بار داخلے کے لیے طلبہ کو فیکلٹی اور کالج تبدیل کرنے کا موقع بھی دیا گیا، پرنسپلز کو داخلے کی تبدیلی، کلیم اور ٹرانسفر کے اختیارات تفویض کیے گئے ہیں۔

اسی طرح داخلوں کی شفافیت یقینی بنانے کے لیے پہلی بار کٹ آف لسٹ میں پرسنٹیج بھی ظاہر کی گئی ہے تاکہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔

کراچی میں سب سے زیادہ 99 ہزار 711 طلبہ نے کالجوں میں داخلہ لیا، رواں سال سب سے زیادہ داخلے کمپیوٹر سائنس کے شعبے میں حاصل کیے گئے جہاں 31 ہزار 692 طلبہ نے اس شعبے کا انتخاب کیا، اس کے بعد پری میڈیکل میں 22 ہزار 846، کامرس میں 21 ہزار 233، پری انجینئرنگ میں 11 ہزار 386، ہیومینیٹیز میں 8 ہزار 876 اور ہوم اکنامکس میں 160 داخلے ہوئے۔

کراچی کے بعد  حیدرآباد میں 26 ہزار 543، میرپورخاص میں 10 ہزار 618، شہید بینظیر آباد میں 10 ہزار 183، لاڑکانہ میں 9 ہزار 889 اور سکھر میں 10 ہزار 979 طلبہ نے داخلے لیے۔

حیدرآباد میں سب سے زیادہ رجحان پری میڈیکل کی طرف رہا جہاں  16 ہزار 767  طلبہ نے داخلہ لیا، دیگر مضامین میں بھی خاطر خواہ دلچسپی دیکھی گئی، دیگر شہروں میں بھی پری میڈیکل اور پری انجینئرنگ فیکلٹیز نمایاں رہیں، مگر کمپیوٹر سائنس کی جانب رجحان میں واضح اضافہ دیکھنے میں آیا۔

ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ ڈاکٹر نوید رب صدیقی نے بتایا کہ رواں سال سب سے زیادہ داخلے کمپیوٹر سائنس میں ہوئے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ طلبہ اب روایتی مضامین کے بجائے ٹیکنالوجی سے جڑے شعبوں کو ترجیح دے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا دور ہے، اب طلبہ کی ترجیحات بھی بدل گئی ہیں۔

ڈی جی کالجز نے بتایا کہ اس مرتبہ داخلوں کا عمل طلبہ کی مرضی سے مکمل کیا گیا ہے، کسی پر زبردستی فیکلٹی یا کالج مسلط نہیں کیا گیا، اس پالیسی کو طلبہ اور والدین دونوں نے خوش آئند قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں جبری داخلے اور محدود اختیارات کی شکایات عام تھیں، مگر اب اس عمل کو مکمل شفاف اور آسان بنا دیا گیا ہے، پہلے طلبہ کے داخلے ہم ان کے مارکس کے حساب سے کر دیتے تھے مگر اب ان کو بھی آپشن دیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ داخلے کے عمل کو سہل بنانے کے لیے اس سال پہلی بار سہولت مراکز، ہیلپ ڈیسک اور تکنیکی معاونت کے مراکز قائم کیے گئے جن کی تعداد 30 ہے، ان مراکز میں تربیت یافتہ اسٹاف تعینات کیا گیا ہے تاکہ طلبہ کے مسائل فوری حل کیے جا سکیں۔

ڈاکٹر نوید رب صدیقی نے کہا کہ ضلع ملیر کے 6، ضلع وسطی اور شرقی میں 5، ضلع کورنگی میں 6، ضلع جنوبی اور کیماڑی میں 4، 4 کالجز میں یہ مراکز قائم کیے گئے ہیں اور رواں سال پہلی بار کالج کے پرنسپلز کو داخلے کی تبدیلی، کلیم اور منسوخی کے اختیارات دے دیے گئے ہیں۔

اس سے قبل طلبہ کو معمولی امور کے لیے ڈی جی کالجز کے دفتر کے چکر لگانے پڑتے تھے، مگر اب یہ تمام سہولتیں ان کے اپنے کالج میں ہی دستیاب ہوں گی، جس سے نہ صرف وقت بچے گا بلکہ سفری اخراجات میں بھی کمی آئے گی۔

ڈی جی نوید رب صدیقی نے مزید کہا کہ اس بار ہم نے ہر داخلہ مکمل چھان بین کے بعد منظور کیا ہے،کسی بھی بے ضابطگی سے بچنے کے لیے کٹ آف لسٹ میں پہلی بار مارکس کے ساتھ پرسنٹیج بھی ظاہر کی گئی ہے تاکہ داخلوں کا عمل شفاف ہو۔

انہوں نے کہا کہ لڑکوں کے کالجوں میں آدم جی بوائز کالج سب سے آگے رہا جبکہ طالبات میں بام پی ای سی ایچ ایس کالج نمایاں رہا، طلبہ کے نمبرز کسی کالج کی مطلوبہ میرٹ پر پورے نہیں آ رہے تھے تو طلبہ نے اپنی پسند کا کالج اور فیکلٹی تبدیل کیا ہے۔

ایڈیشنل ڈائریکٹر انسپیکشن کالجز کامران شیخ کے مطابق کراچی کے 156 سرکاری کالجز میں اس سال تقریباً ایک لاکھ طلبہ کو داخلے دیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بارھویں جماعت کا نیا تعلیمی سیشن یکم اگست کو جبکہ گیارہویں جماعت کی کلاسز 5 اگست کو شروع ہوں گی، ماضی میں کلاسز کئی ہفتوں تاخیر سے شروع ہوتی تھیں مگر اس بار تمام تر انتظامات وقت پر مکمل کر لیے گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • تحریک تحفظ آئین پاکستان اور پی ٹی آئی کا ملک میں آئین و قانون کی بحالی، منصفانہ انتخابات کیلئے نئی سیاسی تحریک شروع کرنے کااعلان
  • سلامتی کونسل: تنازعات کے پرامن حل پر پاکستان کی قرارداد اتفاق رائے سے منظور
  •   کولمبیا یونیورسٹی نے غزہ مظاہروں پر 80 طلبا کو بےدخل کردیا
  • بلوچستان میں جوڑے کا بہیمانہ قتل، سندھ اسمبلی میں مذمتی قرارداد جمع
  • پنجاب اسمبلی، سکولوں میں طلبہ کیلئے موبائل فون کے استعمال پر پابندی کی قرارداد جمع
  • سندھ بھر کے کالجوں میں نئے تعلیمی سال کیلئے داخلوں کا مرحلہ مکمل
  • اسکولوں میں طلبا کے موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع
  • پنجاب اسمبلی کے 26 معطل ارکان کی بحالی، کب کیا ہوتا رہا؟
  • اسکولوں میں طلبہ کے موبائل استعمال کرنے پر پابندی لگائی جائے، پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع
  • پنجاب اسمبلی: اپوزیشن کے 26 معطل ارکان کی فوری بحالی کا حکم