سندھ اسمبلی میں طلبا یونین بحالی کی قرارداد کثرت رائے سے مسترد
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
کراچی:
سندھ اسمبلی نے طلبا یونین کی بحالی کیلئے جماعت اسلامی کی قرارداد کثرت رائے سے مسترد کردی۔
جماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق نے طلباء یونین کی بحالی سے متعلق قرارداد پیش کی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ طلباء کے جمہوری حق کو تسلیم کرتے ہوئی آئین پاکستان کے مطابق کے فوری طلباء یونینز کے انتخابات منعقد کروائے جائیں۔
قرارداد میں کہا گیا کہ 11 فروری 2022 کو سندھ اسمبلی نے سندھ اسٹوڈنٹس یونین ایکٹ منظور کیا تھا جس کے مطابق تمام تعلیمی اداروں کو دو ماہ میں قوائد و ضوابط مرتب کرکے ہر سال طلبہ یونین کے انتخابات کا انعقاد کرنا تھا۔
قرارداد میں کہا گیا کہ ڈھائی سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود سندھ بھر میں طلبہ یونین کے انتخابات کا انعقاد نہ ہونا اور طلبہ کو آئین کے آرٹیکل 17 کے مطابق یونین سازی کے بنیادی حق سے محروم رکھنا افسوسناک ہے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ 24 اکتوبر 2024 کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے فیصل؛ے میں ملک بھر کی جامعات میں طلبہ یونین کے انتخابات کے انعقاد کا بھی حکم جاری کیا ہے، طلبہ کے جمہوری حق کو تسلیم کرتے ہوئے آئین پاکستان کے مطابق فوری طلبہ یونین کے انتخابات کرائے جائیں۔
ضیا الحسن لنجار
پیپز پارٹی کے ضیا لنجار نے کہا کہ طلباء یونیز پر کام ہو رہا ہے، پیپلز پارٹی کا بھی اپنا موقف ہے طلباء یونیز پر جو ہمارے منشور میں بھی موجود ہے۔
ضیا الحسن لنجار نے کہا کہ سندھ حکومت نے طلباء یونینز سے پابندیاں ہٹا دی ہیں، میرے حساب سے اس قرارداد کی ضرورت نہیں ہے۔
اجلاس کے بعد جماعت اسلامی و ایم کیو ایم اراکین نے میڈیا سے مشترکہ گفتگو کی، اس موقع پر محمد فاروق نے کہا کہ طلبہ یونین کے تین سال سے انتخابات نہیں ہو رہے، طلبہ یونین پر پابندی کے بعد تشدد کے واقعات ہوتے ہیں، ہم چاہتے ہیں ایسے طلبہ لیڈر آئیں جو سیاسی اقدار سے واقف ہوں۔
محمد فاروق نے کہا کہ پی پی جمہوریت کی چیمپئن بنتی ہے، تین سال میں وہ طلبہ یونین کے انتخابات میں ناکام ہوئی، جو قرارداد لائی جاتی ہے اس کو بلڈوز کیا جاتا ہے۔
طلبا یونین کے انتخابات فوری کروائے جائیں، ایم کیو ایم
ایم کیو ایم پاکستان کے رکن انجینیئر محمد عثمان نے کہا کہ آج فاروق بھائی نے طلبا یونین انتخابات کی قرارداد پیش کی جسے مسترد کردیا گیا، ایم کیو ایم کا موقف بھی یہی ہے کہ طلبا یونین کے انتخابات فوری کروائے جائیں۔
طلبا کو حق ہے کہ وہ نمائندے منتخب کریں چاہے اس کا تعلق کسی بھی تنظیم سے ہو ، جامعات میں اگر پڑھے لکھے شعور یافتہ لوگ آجائیں گے تو ان کا کام ختم ہوجائے۔
قرارداد مسترد ہونے پر سندھ اسمبلی کا گھیراؤ کریں گے، ناظم جمعیت
دریں اثنا ناظم اسلامی جمعیت طلبہ کراچی آبش صدیقی نے اپنے بیان میں کہا کہ آج سندھ اسمبلی سے قراداد کا مسترد ہونا قابل مذمت ہے، پیپلز پارٹی جواب دے کہ اپنے ہی چیئرمین کے فیصلے کے خلاف کیسے جارہے ہیں۔
ناظم اسلامی جمعیت طلبہ کراچی نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو نے جلد طلبہ یونین کے انتخابات کا اعلان کیا تھا قراداد کےمسترد کیے جانے کے خلاف سندھ اسمبلی کا گھیرائو کرینگے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: طلبہ یونین کے انتخابات سندھ اسمبلی ایم کیو ایم طلبا یونین نے کہا کہ کے مطابق میں کہا گیا کہ
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی: سکولوں میں موبائل فونز پر پابندی، فلسطینیوں سے یکہجہتی سمیت 7 قراردادیں منظور
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی میں کسانوں کو گنے کی قیمت کی عدم ادائیگی پر سپیکر اسمبلی نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کین کمشنر کو فوری طلب کر لیا ہے۔ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی سمیت مفاد عامہ سے متعلقہ 7 قراردادیں بھی اسمبلی نے منظور کر لی ہیں۔ پبلک اور پرائیویٹ سکولز میں موبائل فونز کے استعمال پر پابندی، ضلع ساہیوال میں کمیروالا کو تحصیل کا درجہ دینے اور ریسکیو 1122 کے ملازمین کے الاؤنس میں اضافہ کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ہیں۔ اجلاس کے دوران مختلف یونیورسٹیوں کے چھ بلوں کی منظوری ہوئی جبکہ10بل ایوان میں پیش کئے گئے جنہیں کمیٹیوں کے سپرد کرکے دو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی گئی۔ ایجنڈا مکمل ہونے پر سپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس 2 گھنٹے 26 منٹ کی تاخیر سے سپیکر مک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا۔ اپوزیشن کی ریکوزیشن پر بلائے گئے اجلاس میں اپوزیشن نے ہی عدم دلچسپی کا مظاہرہ کیا اور پورے اجلاس میں صرف چار سے چھ ارکان موجود رہے۔ حکومتی رکن رائو کاشف رحیم کی نشاندہی پر سپیکر ملک محمد احمد خان گنے کی قیمت کی اب تک عدم عدائیگی پر شوگر مل مالکان پر برس پڑے اورفوری طور پر کین کمشنر کو طلب کر لیا۔ سپیکر کا کہنا تھا کہ شوگر ملز مالکان کی ابھی تک زمینداروں کو ادائیگیاں نہ کرنے کی وجہ کیا ہے، نیا کرشنگ سیزن شروع ہونے کی تیاریاں ہیں اور ابھی تک شوگر ملز مالکان نے ادائیگیاں کیوں نہ کیں، کین کمشنر جواب دیں۔ رائو کاشف رحیم نے انکشاف کیا کہ فیصل آباد میں شوگر ملز مالکان زمینداروں کے پیسے نہیں دے رہے، شوگر ملز مالکان تو چینی کی قیمت بڑھنے کے باوجود بات کرنے سے بھی انکاری ہیں۔ سیلاب کی بدترین صورتحال ہے، محکمہ امداد باہمی کے متعلق وقفہ سوالات کے دوران حکومتی رکن امجد علی جاوید نے محکمہ پنجاب پراونشل کوآپریٹو بنک کو سفید ہاتھی قرار دیا، صوبائی وزیر ذیشان رفیق نے جواب میں کہا کہ نئی ہاؤسنگ سوسائٹیز 2001ء میں منظور ہوئی حکومت نے اس محکمہ کی ری سٹرکچرنگ کیلئے کوآپریٹو بنک کیلئے ایک لائق شخص لایا گیا تاکہ محکمہ بہتر ہو سکے، سٹیٹ بنک آف پاکستان کے کارپوریٹ گورننس فریم ورک کے تقاضوں کے مطابق پورا نہ ہونے کی وجہ سے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو تحلیل کر دیا گیا۔ قانون سازی کے بعد پنجاب پراونشل کوآپریٹو بنک میں نیا نظام لایا گیا اور جو کچھ ہوا وہ آئین کے مطابق ہوا، اپوزیشن رکن رانا شہباز نے کسانوں کی جانب سے گندم سٹاک کرنے پر انکے گھروں میں چھاپوںکا معاملہ ایوان میں اٹھایا، پارلیمانی سیکرٹری خالد رانجھا نے جواب میں کہا کہ پنجاب کے کسانوں کے گھروں میں کوئی چھاپہ نہیں مارا جا رہا، سپیکر ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ گندم تو زندگی کا راستہ ہے اسے حکومتی کسی عمل سے ختم نہیں ہونا چاہیے، گندم کی قیمت کو مستحکم کریں تاکہ روٹی اور آٹا سستا ملے۔ خالد محمود رانجھا نے گندم سٹاک کرنے والے کسانوں کے گھروں پر چھاپہ نہ مارنے کی یقین دہانی کروا دی۔ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں سرکاری میڈیکل کالج کے قیام کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔ قرارداد حکومتی رکن اسمبلی امجد علی جاوید نے پیش کی۔ پنجاب اسمبلی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ قرارداد حکومتی رکن اسمبلی رانا محمد ارشد نے پیش کی۔ پنجاب اسمبلی میں لاوارث بچوں کی دیکھ بھال کیلئے ادارہ قائم کرنے کی قرارداد منظور کر لی گئی۔ قرارداد حکومتی رکن اسمبلی سارہ احمد نے ایوان میں پیش کی، پنجاب اسمبلی میں پاکستانی مصنف حسن بن شہزاد کو سرکاری اعزاز اور مالی انعام کیلئے قرارداد منظور کر لی گئی، قرارداد اپوزیشن رکن احمر بھٹی نے ایوان میں پیش کی۔ پنجاب اسمبلی نے ضلع ساہیوال میں کمیر والا کو تحصیل کا درجہ دینے کے مطالبے کی قرارداد منظور کر لی گئی۔ پنجاب اسمبلی میں ریسکیو 1122 کے ملازمین کے الاؤنس میں اضافہ کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گء۔ قرارداد اپوزیشن رکن نادیہ کھر نے ایوان میں پیش کی، سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے ایجنڈا مکمل ہونے پر پنجاب اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا۔