تجارت اور معیشت کے استحکام کے لیے دوست ممالک کا تعاون حاصل ہے، محمد اورنگزیب
اشاعت کی تاریخ: 4th, November 2025 GMT
پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس 2025ء سے خطاب میں وفاقی وزیرِ خزانہ نے کہا کہ بطور ملک ہم اس وقت ایک اچھی پوزیشن میں ہیں کیوں کہ کئی عوامل اکٹھے ہو کر ایک مثبت صورتحال پیدا کر رہے ہیں، میعادی استحکام اور جغرافیائی سیاسی پسِ ہوا نے ملکی معیشت کو مضبوط بنایا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستانی معیشت درست سمت میں گامزن ہے، حالیہ سیلاب کی وجہ سے وقتی طور پر معیشت کمزور ہوئی تھی، دنیا کے بہترین معاشی ادارے پاکستان کی بڑھتی معیشت کی تعریف کررہے ہیں، تجارت اور معیشت کے استحکام کے لیے دوست ممالک کا تعاون حاصل ہے، کراچی، گوادر اور پورٹ قاسم کی بندرگاہوں کو جدید بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، بلیو اکانومی پاکستانی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگی۔ وزیرِ خزانہ نے یہ بات کراچی میں جاری پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس 2025ء (پی آئی ایم ای سی-25) کے دوسرے ایڈیشن میں آن لائن خطاب کے دوران کہی۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ میری ٹائم ایکسپو اور کانفرنس کے لیے پاک بحریہ اور وزارت بحری امور مبارکباد کے مستحق ہیں، یہ تقریب پاکستان کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ بطور ملک ہم اس وقت ایک اچھی پوزیشن میں ہیں کیوں کہ کئی عوامل اکٹھے ہو کر ایک مثبت صورتحال پیدا کر رہے ہیں، میعادی استحکام اور جغرافیائی سیاسی پسِ ہوا نے ملکی معیشت کو مضبوط بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے روایتی شراکت دار، جنہوں نے ہر مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا، اب اس پوزیشن میں ہیں کہ ہم ان تعلقات کو مزید مستحکم کر سکیں، ہمیں حکومت سے حکومت (جی ٹو جی) بات چیت سے آگے بڑھ کر تجارت اور سرمایہ کاری کے بہا کو فروغ دینا چاہیئے۔ اپنے خطاب میں وزیرِ خزانہ نے کہا کہ پاکستان کو اپنی معاشی پالیسیوں کے لیے بیرونی سطح پر توثیق ملی ہے، 2 سے 3 سال کے وقفے کے بعد تینوں بڑی عالمی ریٹنگ ایجنسیاں اس وقت ایک مؤقف پر متفق ہیں، نہ صرف اس لحاظ سے کہ انہوں نے رواں سال پاکستان کی ریٹنگ میں بہتری دکھائی ہے بلکہ ان کا مجموعی معاشی آؤٹ لک بھی مستحکم ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
افغانستان سفارتی روابط اور علاقائی مفاہمت کے لیے پرعزم ہے، امیر خان متقی
بیان میں کہا گیا ہے کہ خطے کے ممالک خصوصاً ازبکستان کے ساتھ مثبت روابط، افغانستان کے اُس رویے کی عکاسی کرتے ہیں جو استحکام، اقتصادی شراکت، اور علاقائی ہم آہنگی کے فروغ پر مبنی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عبوری افغان طالبان حکومت کے وزیرِ خارجہ نے ازبکستان کے وزیرِ خارجہ سے ٹیلی فونک گفتگو میں اقتصادی تعاون کے فروغ اور سفارت کاری، باہمی احترام، اور تعمیری تعلقات پر افغانستان کے عزم پر زور دیا۔ طالبان کی وزارتِ خارجہ کے دفتر نے اطلاع دی کہ وزیرِ خارجہ امارتِ اسلامی افغانستان امیر خان متقی نے ازبکستان کے وزیرِ خارجہ بختیار سعیدوف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ اس گفتگو میں دونوں وزراء نے افغانستان اور ازبکستان کے دو طرفہ تعلقات کے فروغ، اقتصادی تعاون کے استحکام، اور علاقائی صورتحال پر تبادلۂ خیال کیا۔
بیان کے مطابق امیر خان متقی نے کہا کہ افغانستان نے اپنی خارجہ پالیسی میں سفارت کاری، مفاہمت، اور علاقائی تعاون کو اولین ترجیح دی ہے، افغانستان تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ باہمی احترام، عدمِ مداخلت، اور تعمیری روابط پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے، خطے کے ممالک خصوصاً ازبکستان کے ساتھ مثبت روابط، افغانستان کے اُس رویے کی عکاسی کرتے ہیں جو استحکام، اقتصادی شراکت، اور علاقائی ہم آہنگی کے فروغ پر مبنی ہے۔ جواب میں بختیار سعیدوف نے کابل کے تعمیری مؤقف کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ازبکستان سمجھتا ہے کہ علاقائی استحکام تمام ممالک کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مداخلت کے بجائے اعتماد سازی، اقتصادی تعاون، اور مکالمے کو فروغ دینا چاہیے۔ واضح رہے کہ 2021 میں طالبان کی واپسی کے بعد، افغانستان اور ازبکستان کے تعلقات مجموعی طور پر استحکام کے ساتھ جاری رہے ہیں۔ ازبکستان نے سیاسی تبدیلیوں کے بعد بھی کابل سے اپنے سفارتی و تجارتی روابط برقرار رکھے۔ تاشکند اس وقت علاقائی توانائی و بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں، جیسے کاسا-1000 بجلی کی ترسیل اور مزار شریف ترمذ ریلوے لائن میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، اور دونوں ممالک کے حکام بارہا اقتصادی اور ٹرانزٹ تعاون کے تسلسل پر زور دے چکے ہیں۔