روشنی میں سونے سے دل کی بیماریوں کا خطرہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
طبی ماہرین نے گزشتہ چند برسوں میں یہ جاننے کی کوشش کی کہ رات کے وقت گھروں یا سڑکوں کی روشنی ہماری صحت پر کس طرح اثر ڈالتی ہے۔
گزشتہ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ زیادہ روشنی میں وقت گزارنا ذیابیطس، موٹاپا اور ہائی بلڈ پریشر جیسے امراض کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔ اب ایک نئی تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ رات کو مکمل تاریکی نہ ہونے کی صورت میں دل کی بیماریوں، ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق میں کیا دریافت ہوا؟
جرنل JAMA Network Open میں شائع تحقیق کے مطابق، جو لوگ روشن کمروں میں سوتے ہیں ان میں ہارٹ فیلیئر کا خطرہ 56 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔ دل کی شریانوں کے امراض کا خطرہ 32 فیصد اور فالج کا خطرہ 28 فیصد تک زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں 49 سے 69 سال کی عمر کے 5 لاکھ سے زائد افراد کا ڈیٹا استعمال کیا گیا۔ ان افراد کو 2013 سے 2022 کے درمیان ایک ہفتے کے لیے لائٹ ٹریکرز پہنائے گئے، تاکہ رات 12:30 بجے سے صبح 6 بجے تک روشنی میں سونے کے اثرات کا جائزہ لیا جا سکے۔
اہم نتائج:
زیادہ روشنی میں سونے والے افراد میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ 47 فیصد اور دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کا خطرہ 32 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
خواتین میں مردوں کے مقابلے میں ہارٹ فیلیئر کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
نوجوانوں میں بھی زیادہ روشنی میں سونا دل کی بیماریوں کے خطرے کو بڑھاتا ہے۔
تحقیق کرنے والے ماہرین نے کہا کہ یہ تحقیق صرف تعلق (correlation) دکھاتی ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ روشنی خود ہی بیماری کا سبب ہے۔ تاہم، یہ شواہد بتاتے ہیں کہ رات کو روشنی کی موجودگی انسانی جسم کی اندرونی گھڑی (circadian rhythm) کو متاثر کرتی ہے، جو ہمارے جسم کے تمام افعال کو کنٹرول کرتی ہے۔
محققین کا مشورہ:
اگر رات کو مکمل تاریکی ممکن نہ ہو، تو کم روشنی یا مدھم روشنی کا استعمال کریں۔ یہ چھوٹا سا قدم بھی دل کی صحت کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔
نتیجہ:
رات کو روشنی کی موجودگی اور دل کی بیماریوں کے درمیان تعلق واضح ہے۔ جسم کی اندرونی گھڑی کو محفوظ رکھنے کے لیے رات میں کم سے کم روشنی میں سونا بہترین عمل ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: دل کی بیماریوں کا خطرہ کہ رات رات کو
پڑھیں:
’روشنی کی شمع جو بجھا دی گئی‘: کوئٹہ کی کم عمر معلمہ کا قتل، ملزم گرفتار
یہ شام بھی عام دنوں جیسی تھی۔ منو جان روڈ پر سورج ڈھل رہا تھا، اسکولوں سے بچوں کی چھٹی ہو چکی تھی، اور گلیوں میں ہنسی کی آوازیں گونج رہی تھیں۔ انہی بچوں میں ایک ایسی معلمہ بھی تھی جو دوسروں کو روشنی بانٹنے کے بعد خود اپنے گھر کی طرف لوٹ رہی تھی۔ بی بی مریم، ایک کم عمر ٹیچر، جو بچوں کو پڑھانے کے ساتھ اُنہیں زندگی جینے کا حوصلہ سکھاتی تھی۔
مگر اس شام علم کی وہ شمع ہمیشہ کے لیے بجھا دی گئی۔ 16 اکتوبر کی سہ پہر کوئٹہ کے علاقے منو جان روڈ پر پیش آنے والا یہ واقعہ شہر کے لیے کسی قیامت سے کم نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: قتل کے ملزمان کو غیر قانونی طور پر رہا کرنے پر کرائمز برانچ کا افسر معطل
مریم اسکول سے چھٹی کے بعد ہمیشہ کی طرح پیدل گھر جا رہی تھی۔ ابھی گھر کے دروازے پر پہنچی ہی تھی کہ موٹر سائیکل پر سوار 2 نامعلوم افراد نے اس پر فائرنگ کردی۔
گولیاں چلنے کی آواز سے پورا محلہ لرز اُٹھا۔ مریم کے والد میر احمد گھر کے اندر سے دوڑتے ہوئے باہر نکلے۔ پھر جو منظر ان کے سامنے تھا، وہ کسی باپ کے لیے زندگی کا سب سے بڑا نقصان تھا۔
پولیس نے مقدمہ درج کرکے کیس کو سیریس کرائم انویسٹی گیشن وِنگ (سی آئی وِنگ) کے حوالے کر دیا۔
آئی جی بلوچستان نے میرے سامنے سب سے پہلا کیس یہی رکھا، ایس ایس پی عمران قریشیایس ایس پی عمران قریشی جو حال ہی میں اس وِنگ کا چارج سنبھال چکے تھے، بتاتے ہیں کہ آئی جی بلوچستان نے ان کے سامنے سب سے پہلا کیس یہی رکھا۔ جب میں نے عہدہ سنبھالا تو آئی جی نے مجھے ایک فائل دی اور کہا: ’یہ ایک ننھی بچی کا کیس ہے، اس کے ساتھ بہت ظلم ہوا ہے۔ تم نے اس کے قاتلوں کو ڈھونڈنا ہے، یہ صرف ایک فائل نہیں تھی، یہ ایک ذمہ داری تھی، ایک وعدہ تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ پولیس نے جدید ڈیجیٹل ٹریسنگ، سی سی ٹی وی فوٹیجز اور شواہد کی مدد سے 6 روز میں اہم پیش رفت حاصل کی۔
شہر کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے گئے، فون ریکارڈز کا جائزہ لیا گیا، اور گھنٹوں کی محنت کے بعد ایک اہم ملزم کو گرفتار کرلیا گیا۔
پولیس نے ملزم کے قبضے سے واردات میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل بھی برآمد کرلی۔
’مرکزی ملزم کے گرد گھیرا تنگ کردیا گیا‘عمران قریشی کے مطابق یہ 2 افراد تھے، ایک موٹر سائیکل چلا رہا تھا، دوسرا فائرنگ کررہا تھا۔ ’ہم نے ایک ملزم کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ مرکزی ملزم کے گرد بھی گھیرا تنگ کردیا گیا ہے۔ ہم صرف اعتراف پر نہیں بلکہ ٹھوس شواہد پر یقین رکھتے ہیں، انصاف ہر حال میں ہوگا۔‘
ایس ایس پی بتاتے ہیں کہ وہ چند روز قبل مریم بی بی کے والدین سے بھی ملنے گئے۔
’وہاں صرف تعزیت کے لیے نہیں گیا تھا، میں لواحقین کو یہ یقین دلانے گیا تھا کہ پولیس ان کے ساتھ ہے، وہ بہت بڑے صدمے میں ہیں، لیکن میں نے ان سے کہا یہ کیس محض فائل نہیں ہے، یہ ہماری ذمہ داری ہے، ہم انصاف کے سفر میں آپ کے ساتھ ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: غیرت کے نام پر قتل،جرگہ سسٹم کیسے کام کرتا ہے؟
پولیس کے مطابق گرفتار ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے اور اُسے عدالتی ریمانڈ کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
مرکزی ملزم کی گرفتاری کے لیے بھی ٹیمیں متحرک ہیں اور متعدد مقامات پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بلوچستان پولیس روشنی کی شمع معلمہ کا قتل ملزم گرفتار وی نیوز