data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

گزشتہ چند برسوں کے دوران ماہرینِ طب نے اس بات کا گہرا مطالعہ شروع کیا ہے کہ رات کے وقت گھروں، گلیوں اور دفاتر میں استعمال ہونے والی مصنوعی روشنی انسانی صحت پر کس حد تک اثر انداز ہوتی ہے۔

مختلف تحقیقات سے یہ واضح ہوچکا ہے کہ رات کے وقت روشنی کے ماحول میں زیادہ دیر تک رہنا جسم کے قدرتی نظام کو متاثر کرتا ہے۔ نومبر 2022 میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق، بیرونی مصنوعی روشنیوں میں زیادہ وقت گزارنے سے ذیابیطس کے خطرات میں اضافہ ہوتا ہے، جبکہ مارچ 2023 میں سامنے آنے والی ایک اور تحقیق نے بتایا کہ نیند کے دوران کسی بھی قسم کی روشنی کا استعمال بڑھاپے میں موٹاپے، ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کے خطرات کو بڑھا دیتا ہے۔

تازہ ترین تحقیق، جو جرنل JAMA Network Open میں شائع ہوئی ہے، میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ رات کے وقت مکمل تاریکی میں نہ سونے سے امراضِ قلب کے امکانات میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔ تحقیق کے مطابق وہ افراد جو روشن کمروں میں سوتے ہیں، ان میں ہارٹ فیلئر کا خطرہ 56 فیصد، دل کی شریانوں کے مرض کا 32 فیصد اور فالج کا 28 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

یہ تحقیق برطانیہ میں کی گئی، جس میں 49 سے 69 سال کی عمر کے پانچ لاکھ سے زائد افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔ ان افراد کو 2013 سے 2022 کے درمیان ایک ہفتے تک لائٹ ٹریکرز پہنائے گئے، تاکہ رات 12:30 سے صبح 6 بجے تک ان کے اردگرد موجود روشنی کی مقدار اور اس کے اثرات کا جائزہ لیا جاسکے۔ نتائج سے پتا چلا کہ زیادہ روشنی میں سونے کے عادی افراد میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ 47 فیصد اور دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کا خطرہ 32 فیصد بڑھ جاتا ہے۔ خواتین اور نوجوانوں میں یہ اثرات نسبتاً زیادہ پائے گئے۔

محققین نے تسلیم کیا کہ اگرچہ یہ تحقیق تعلق ظاہر کرتی ہے، مگر یہ حتمی طور پر ثابت نہیں کیا جاسکا کہ روشنی براہِ راست ان بیماریوں کی وجہ بنتی ہے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ جسم کی اندرونی گھڑی (Biological Clock) روشنی کے زیرِ اثر کام کرتی ہے، اور جب یہ گھڑی متاثر ہوتی ہے تو دل، نیند اور ہارمونز کے نظام میں خلل پیدا ہوتا ہے۔

ماہرین کا مشورہ ہے کہ اگر مکمل تاریکی ممکن نہ ہو تو رات کو مدھم روشنی کا استعمال کیا جائے، کیونکہ یہ عادت دل کی صحت برقرار رکھنے اور نیند کے معیار کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ہوتا ہے کہ رات

پڑھیں:

برطانیہ میں آگ جلانے کے سب سے قدیم آثار دریافت، انسانی تاریخ کی ٹائم لائن بدل گئی

برطانیہ میں کی جانے والی آثارِ قدیمہ کی ایک کھدائی نے انسان کی جانب سے آگ جلانے کی تاریخ کو بدل کر رکھ دیا ہے۔

سائنس دانوں نے مشرقی انگلینڈ کے گاؤں بارنہم میں 4 لاکھ سال پرانی انسانی ساختہ آگ کے شواہد دریافت کیے ہیں، جو اس سے قبل کے اندازوں سے 3 لاکھ 50 ہزار سال زیادہ قدیم ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: امریکا: ماہرین آثار قدیمہ نے کس طرح ’مستقبل میں قدیم زیور‘ کا درجہ پانے والی انگوٹھی کھوج نکالی

ماہرین کے مطابق انسانی ارتقا میں آگ جلانا وہ لمحہ تھا جس نے سب کچھ بدل دیا، اس نے حرارت، خوراک پکانے اور سماجی زندگی کو جنم دیا، جس سے دماغ کی نشوونما اور جدید انسان کی تشکیل ممکن ہوئی۔

برطانوی میوزیم کی ٹیم کو کھدائی میں پکی ہوئی مٹی اور قدیم ترین پتھریلا لائٹر ملا، جو فِلِنٹ اور آئرن پائیرائٹ (فولز گولڈ) کو ٹکرا کر چنگاری پیدا کرتا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آگ جلانے کی یہ صلاحیت شاید ابتدائی نیئنڈرتھلز کے پاس تھی جنہوں نے اس علاقے میں رہائش اختیار کی تھی۔

ماہر آثار قدیمہ پروفیسر نک ایشٹن کے مطابق اس مقام پر ایک قدیم آگ کا چولہا اور اس کے گرد پتھر کے اوزار ملے، جن میں سے تقریباً 75 فیصد شدید حرارت سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھے، جس سے بار بار آگ جلائے جانے کا ثبوت ملتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: سائنسدانوں کو 10 ہزار سالہ قدیم چیونگم کا سراغ مل گیا، اسے چبانے والا کون تھا؟

زمین کی تہوں کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ ایک مخصوص سرخی مائل مٹی کی پرت کو مختصر اور شدید آگ نے جلایا تھا، جو انسانی سرگرمی کا واضح ثبوت ہے۔

تحقیق کاروں کے مطابق یہ دریافت اس بات کا پہلا ناقابل تردید ثبوت ہے کہ ابتدائی انسانوں نے خود آگ پیدا کی، نہ کہ صرف قدرتی آگ کو استعمال کیا۔ یہ تحقیق نیچر جریدے میں شائع ہوئی ہے اور یورپ بھر میں مزید ایسی جگہوں کی تلاش کا نیا باب کھولتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آثار قدیمہ آگ تاریخ کھنڈرات

متعلقہ مضامین

  • موبائل فون کا زیادہ استعمال نیند کو شدید متاثر کرتی ہے، تحقیق
  • تیزی سے پھیلنے والے سپر فلو وائرس کی پاکستان میں موجودگی کی باضابطہ تصدیق
  • مردان؛ 2 موٹر کاروں میں خطرناک تصادم، 3 افراد جاں بحق
  • پاکستان میں بھی سپر فلو کہلائے جانے والے انفلوئنزا کی موجودگی کا انکشاف
  • پاکستان میں 91 فیصد لوگوں نے پچھلے 6 ماہ کے دوران آن لائن شاپنگ نہیں کی: سروے
  • 100 خودکش ڈرون لے جانے والا جیو تیان، چین کی نئی ٹیکنالوجی نے دنیا بھر کے دفاعی ماہرین کو چونکا دیا
  • صبح 10 بجے سے پہلے دفتر آنے کیلئے مجبور کرنا تشدد کے مترادف، تحقیق
  • جدید ٹیکنالوجی کے ذریعےچکن کا متبادل پروٹین سے بھرپور گوشت تیار
  • برطانیہ میں آگ جلانے کے سب سے قدیم آثار دریافت، انسانی تاریخ کی ٹائم لائن بدل گئی
  • سرد موسم کا دل پر اثر: ہارٹ اٹیکس میں اضافے کی وجوہات اور ماہرین کی وارننگ