یہ ردعمل ٹرمپ کے تبصرے کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں امریکی صدر نے حلف اٹھانے سے پہلے دھمکی دی تھی کہ اگر افغانستان نے امریکی طیارے، موجود جنگی سازوسامان، گاڑیاں اور مواصلاتی آلات واپس نہ کیے تو وہ افغانستان کو دی جانے والی تمام مالی امداد بند کر دینگے۔ اسلام ٹائمز۔ طالبان نے اربوں مالیت کا امریکی اسلحہ واپس کرنے کے ٹرمپ کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔ طالبان 2021ء میں افغانستان سے نکلنے کے دوران امریکی فوجیوں کے پیچھے چھوڑا گیا کوئی بھی فوجی سازوسامان واپس نہیں کریں گے۔ طالبان ذرائع کا کہنا ہے کہ ہتھیار واپسی کی بجائے، داعش سے لڑنے کیلئے امریکا مزید جدید اسلحہ دے، ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکی طیارے، سازوسامان اور آلات واپس نہ کئے تو تمام مالی امداد بند کر دینگے۔ افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی فوجی سازوسامان کی مالیت 7 ارب ڈالر سے زیادہ ہے، فوربز میگزین کے مطابق نومنتخب صدر ٹرمپ کو 2017ء کے مقابلے کہیں زیادہ مختلف جغرافیائی سیاسی چیلنجز کا سامنا ہے۔ عالمی منظرنامے پر ایٹمی طاقتوں کی سرحدوں پر مشتمل تین ’سلگتی جنگیں ہیں، اسرائیل کا ہمسائے ممالک، پاکستان کا افغانستان اور یوکرین کا روس کے ساتھ تنازع ہے۔

دوسری طرف افغانستان میں طالبان اور امریکہ کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ ہوا ہے۔ کیلی فورنیا کی ایک جیل میں عمر قید کا سامنا کرنے والے طالبان رہنماء خان محمد کو رہا کیا گیا ہے، جس کے بدلے میں طالبان کی قید میں موجود دو امریکی شہری ریان کوربیٹ اور ویلیم میکنتھی کو رہائی ملی ہے۔ ایک اور پیش رفت یہ سامنے آئی کہ صدر ٹرمپ کے دستخط کردہ ایک ایگزیکٹو آرڈر کے تحت تقریباً 16 سو افغان شہری، جنھیں واشنگٹن کی طرف سے امریکا میں آباد ہونے کے لیے کلیئر کر دیا تھا، ان کا امریکا میں داخلہ روک دیا جائے گا، ان میں امریکی فوج میں فعال اہلکاروں کے اہل خانہ بھی شامل ہیں۔

 ایگزیکٹو آرڈر کے تحت غیر معینہ مدت کے لیے تمام پناہ گزینوں کی امریکا میں آبادکاری کو معطل کر دیا گیا ہے۔ بلوم برگ کے مطابق اس معاملے سے باخبر ذرائع نے بتایا کہ کیونکہ کابل اور ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان تعلقات کشیدہ بیان سے شروع ہو رہے ہیں، ہتھیار واپس لینے کے بجائے، امریکہ طالبان کو داعش سے لڑنے کے لیے مزید جدید ہتھیار فراہم کرنے چاہئیں۔ یہ ردعمل ٹرمپ کے تبصرے کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں امریکی صدر نے حلف اٹھانے سے پہلے دھمکی دی تھی کہ اگر افغانستان نے امریکی طیارے، موجود جنگی سازوسامان، گاڑیاں اور مواصلاتی آلات واپس نہ کیے تو وہ افغانستان کو دی جانے والی تمام مالی امداد بند کر دیں گے۔              

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ٹرمپ کے کر دیا

پڑھیں:

کیا امریکا نے تجارتی جنگ میں فیصلہ کُن پسپائی اختیار کرلی؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں ایک بات تو پورے یقین سے کہی جاسکتی ہے اور وہ یہ کہ اُن کے بارے میں کوئی بھی بات پورے یقین سے نہیں کہی جاسکتی۔ وہ کب کیا کر بیٹھیں کچھ اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔ پالیسی کے حوالے سے اُن کے بہت سے اقدامات نے انتہائی نوعیت کی کیفیت راتوں رات پیدا کردی اور پھر اُنہوں نے یوں پسپائی اختیار کی کہ دنیا دیکھتی ہی رہ گئی۔

بین الاقوامی تعلقات کے حوالے سے اُن کی سوچ انتہائی متلون ہے۔ وہ کسی بھی وقت کچھ بھی کہہ جاتے ہیں اور عواقب کے بارے میں سوچنے کی زحمت گوارا نہیں کرتے۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ انتہائی غیر یقینی شخصیت ہیں اور اِس وصف کے ذریعے امریکا کے لیے مشکلات میں اضافہ کر رہے ہیں۔

ٹیرف کے معاملے میں بھی ایسا ہی ہوا ہے۔ اُنہوں نے پہلے تو چین، کینیڈا اور میکسیکو سمیت بارہ سے زیادہ ممالک پر بھاری درآمدی ڈیوٹی تھوپ دی۔ اُن کا خیال تھا کہ درآمدات کو امریکی صارفین کے لیے مہنگا کرکے وہ ملکی صںعتوں کو زیادہ تیزی سے پنپنے کا موقع فراہم کریں گے مگر جو کچھ ہوا وہ اِس کے برعکس تھا۔ جب دوسرے ملکوں نے بھی جوابی ٹیرف کا اعلان کیا تو امریکی مصنوعات اُن ملکوں کے لیے صارفین کے لیے مہنگی ہوگئیں اور یوں امریکی معیشت کو شدید دھچکا لگا۔

صدر ٹرمپ نے جب دیکھا کہ اُن کا اٹھایا ہوا قدم شدید منفی اثرات پیدا کر رہا ہے تو اُنہوں نے قدم واپس کھینچ لیا۔ یوں امریکا نے ٹیرف کے محاذ پر واضح پسپائی اختیار کی۔ اِس پسپائی نے ثابت کردیا کہ امریکا اب من مانی نہیں کرسکتا۔ وہ کوئی یک طرفہ اقدام کرکے کسی بھی ملک کے لیے بڑی الجھن پیدا کرنے کی پوزیشن میں نہیں رہا۔ دھونس دھمکی کا زمانہ جاتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ امریکا کو مذاکرات کی میز پر آنا پڑ رہا ہے۔

طاقت کا معاملہ بھی “وڑتا” دکھائی دے رہا ہے۔ چین اور روس ڈٹ کر میدان میں کھڑے ہیں۔ اُنہوں نے ثابت کردیا ہے کہ اب امریکی فوج کے لیے کہیں بھی کچھ بھی کرنا آسان نہیں رہا۔ منہ توڑ جواب دینے والے میدان میں کھڑے ہیں۔ دور افتادہ خطوں کو زیرِنگیں رکھنے کی امریکی حکمتِ عملی اب ناکام ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ افریقا میں بھی بیداری کی لہر دوڑ گئی ہے۔ یورپ کی ہچکچاہٹ نے امریکا کی مشکلات مزید بڑھادی ہیں۔

ہمارے سامنے اب ایک ایسی دنیا تشکیل پارہی ہے جس میں امریکا اور یورپ ہی سب کچھ نہیں۔ پوری دنیا کو مٹھی میں بند کرکے دبوچے رکھنے کا زمانہ جاچکا ہے۔ بہت سے ممالک نے خود کو عسکری اعتبار سے مضبوط بنایا ہے۔ پاکستان کو انتہائی کمزور سمجھا جارہا تھا مگر اُس نے فضائی معرکہ آرائی میں بھارت کو ناکوں چنے چبواکر امریکا اور یورپ کو پیغام دے دیا کہ اُسے تر نوالہ نہ سمجھا جائے۔ دنیا بھر میں بھارت کی جو سُبکی ہوئی ہے اُس نے یہ بھی واضح اور ثابت کردیا کہ بھارت عالمی طاقت تو کیا بنے گا، وہ علاقائی طاقت بننے کے قابل بھی نہیں ہے۔

یہ تمام تبدیلیاں دیکھ کر امریکی قیادت بھی سوچنے پر مجبور ہے کہ ٹیرف یا کسی اور معاملے میں من مانی سے گریز ہی بہتر ہے۔ صدر ٹرمپ نے چند ہفتوں کے دوران جو طرزِ فکر و عمل اختیار کی ہے وہ اِس بات کی غماز ہے کہ اب سب کچھ امریکا کے حق میں نہیں رہا۔

متعلقہ مضامین

  • افغانستان: ملک چھوڑنے والے واپس آجائیں ، کچھ نہیں کہا جائے گا‘ طالبان کا اعلان
  • افغانستان: ملک چھوڑنے والے واپس آجائیں انہیں کچھ نہیں کہا جائیگا، طالبان کا اعلان
  • پاکستانی حجاج کرام کی وطن واپسی کا سلسلہ کل سے شروع ہوگا
  • عید کے تیسرے روز شہری آبائی علاقوں سے روانہ،بس اڈوں پر رش
  • صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
  • کیا امریکا نے تجارتی جنگ میں فیصلہ کُن پسپائی اختیار کرلی؟
  • افغان طالبان نے مغرب نواز شہریوں کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا
  • طالبان حکومت کا عیدالاضحیٰ پر ملک چھوڑنے والے مغرب نواز افغانوں کیلئے عام معافی کا اعلان
  • طالبان کا مغرب نواز شہریوں کیلیے عام معافی کا اعلان؛ افغانستان واپس آنے کی دعوت
  • غیرقانونی غیر ملکیوں اورافغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کی باعزت وطن واپسی کا عمل جاری