ٹرمپ نے فرانسیسی صدر کے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے بیان کو مسترد کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
وائٹ ہاوس میں صدر ٹرمپ نے اس حوالے سے گفتگو میں کہا کہ صدر میکرون جو کہتے ہیں، اس سے فرق نہیں پڑتا۔ انکا کہنا تھا کہ وہ (میکرون) بہت اچھے آدمی ہیں، لیکن انکے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے بیان میں توازن نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فرانس کے صدر میکرون کے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے بیان کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسترد کر دیا۔ فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے اعلان کیا تھا کہ فرانس ستمبر میں فلسطین کو تسلیم کرلے گا۔ وہ جنرل اسمبلی میں فسلطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان کریں گے۔ وائٹ ہاوس میں صدر ٹرمپ نے اس حوالے سے گفتگو میں کہا کہ صدر میکرون جو کہتے ہیں، اس سے فرق نہیں پڑتا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ (میکرون) بہت اچھے آدمی ہیں، لیکن ان کے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے بیان میں توازن نہیں ہے۔ دوسری جانب برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ میں اس کے بارے میں واضح نہیں ہوں، لیکن یہ ایک وسیع تر منصوبے کا حصہ ہونا چاہیئے، جس کا نتیجہ بالآخر دو ریاستی حل اور فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے لیے دیرپا سلامتی کی صورت میں نکلنا چاہیئے۔
125 برطانوی اراکینِ پارلیمنٹ نے بھی وزیرِاعظم سر کیئر اسٹارمر کو خط لکھ کر فلسطین کو بطورِ ریاست تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ خط لکھنے والے اراکین کی قیادت لیبر پارٹی کی رکنِ پارلیمنٹ سارہ چیمپئن کر رہی ہیں، جو بین الاقوامی ترقیاتی کمیٹی کی چیئرپرسن بھی ہیں۔ سر کیئر اسٹارمر پر فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے، خط میں برطانوی حکومت سے فی الفور فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے
پڑھیں:
اسنیپ بیک فعال ہو جائیگا، امانوئل میکرون
دراصل ایران کیخلاف امریکہ کے محکمہ خزانہ کیجانب سے لگائی گئی یکطرفہ پابندیاں پہلے سے ہی نافذ ہیں اسلئے ان پابندیوں کا ایران پر کوئی خاطر خواہ اثر نہیں پڑے گا۔ اسلام ٹائمز۔ فرانسوی صدر "امانوئل میکرون" نے اسرائیلی چینل 12 کو ایک انٹرویو دیا۔ جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ایران پر دوبارہ پابندیاں نافذ کی جا رہی ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اس مہینے کے آخر تک ایران پر پابندیاں دوبارہ بحال ہو جائیں گی؟، تو انہوں نے جواب دیا کہ جی ہاں، میرے خیال میں ایسا ہی ہو گا۔ قبل ازیں آکسیوس کے ایک صحافی نے اطلاع دی کہ "اسنیپ بیک" نامی طریقہ کار سے متعلق ایک قرارداد کا مسودہ تیار کیا گیا ہے، جو ایران پر دوبارہ بین الاقوامی پابندیاں نافذ کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ مسودہ آج اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان میں تقسیم کیا جائے گا اور کل اس پر ووٹنگ ہو گی۔
واضح رہے کہ جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے ایران پر دوبارہ پابندیاں لگانے کے لیے 30 دن کا عمل شروع کر دیا ہے۔ ان ممالک کا دعویٰ ہے کہ ایران نے 2015ء کے جوہری معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں کی ہیں۔ یورپی ممالک کے اس اقدام کو امریکہ کی حمایت بھی حاصل ہے۔ تاہم، اس طریقہ کار کے تحت جو پابندیاں لاگو ہونی ہیں ان میں ایران پر کوئی بینکنگ یا تیل کی پابندیاں شامل نہیں۔ دراصل ایران کے خلاف امریکہ کے محکمہ خزانہ کی جانب سے لگائی گئی یکطرفہ پابندیاں پہلے سے ہی نافذ ہیں اس لئے ان پابندیوں کا ایران پر کوئی خاطر خواہ اثر نہیں پڑے گا۔