سپریم کورٹ نے آڈیٹر جنرل پاکستان سے زلزلہ متاثرین فنڈز کی آڈٹ رپورٹ طلب کرلی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے زلزلہ متاثرین بحالی سے متعلق وفاقی و صوبائی حکومت اور ارتھ کوئیک ری کنسٹرکشن اینڈ ری ہیبلیٹیشن اتھارٹی یعنی ایرا سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے آڈیٹر جنرل پاکستان سے زلزلہ متاثرین فنڈز کی آڈٹ رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 6 رکنی آئینی بینچ نے زلزلہ متاثرین کیس کی سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی بینچ: 2005 زلزلہ متاثرین کی پراگرس رپورٹ طلب، متفرق مقدمات کی سماعت
دوران سماعت جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ اکتوبر 2025 میں زلزلے کو 20 سال ہو جائیں گے، کیا زلزلہ متاثرین کا 50 سالہ منصوبہ ہے، لگتا ہے 50 سال میں بھی متاثرین کی آبادکاری کے منصوبے مکمل نہیں ہوں گے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اگر وسائل نہیں تو حکومت ایسے منصوبوں کا اعلان کیوں کرتی ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے دریافت کیا کہ زلزلہ متاثرین کے لیے کتنے مکانات تعمیر کیے گئے، کتنے متاثرین کو کاروبار میں مدد کی گئی۔
مزید پڑھیں: زلزلہ متاثرین کے فنڈز کدھر گئے اور کہاں خرچ ہوئے، سپریم کورٹ کا سوال
درخواست گزار وکیل نے کہا حکومت نے نیو بالاکوٹ شہر بنانے کا اعلان کیا تھا، سپریم کورٹ نے نیو بالاکوٹ سٹی کے لیے 30 ماہ کا وقت دیا تھا تاہم ابھی تک اس منصوبے کے ضمن میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔
ایرا کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے 14 ہزار سے زیادہ زلزلہ متاثرین کے لیے منصوبے مکمل کیے ہیں، جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ مکمل کیے جانیوالے منصوبے کہاں ہیں، کیا انسانوں کے لیے منصوبے بنائے گئے یا جنوں کے لیے۔
مزید پڑھیں: افغان کرکٹر راشد خان کا ورلڈکپ میچز کی فیس زلزلہ متاثرین کو عطیہ کرنے کااعلان
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کیوں نہ چیئرمین ایرا کو عدالت میں طلب کیا جائے، جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ ڈونرز کا کتنا پیسہ آیا، وہ پیسہ کہاں گیا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ وہ پیسہ تو سارا خرچ ہو گیا تھا۔
سپریم کورٹ نے زلزلہ متاثرین کی بحالی سے متعلق وفاقی وصوبائی حکومت اورایرا سے رپورٹ طلب کرلی، آئینی بینچ نے آڈیٹرجنرل پاکستان سے زلزلہ متاثرین فنڈز کی آڈٹ رپورٹ بھی طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آڈیٹرجنرل پاکستان آئینی بینچ اتھارٹی ارتھ کوئیک ایرا بالاکوٹ جسٹس امین الدین خان جسٹس جمال مندوخیل جسٹس محمد علی مظہر ری کنسٹرکشن زلزلہ متاثرین فنڈز سپریم کورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اتھارٹی ارتھ کوئیک ایرا جسٹس امین الدین خان جسٹس جمال مندوخیل جسٹس محمد علی مظہر زلزلہ متاثرین فنڈز سپریم کورٹ زلزلہ متاثرین فنڈز جسٹس محمد علی مظہر متاثرین کی سپریم کورٹ رپورٹ طلب کے لیے کیا کہ
پڑھیں:
سپریم کورٹ کا 24سال بعد فیصلہ، ہائیکورٹ کا حکم برقرار،پنشن کے خلاف اپیل مسترد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفے پر پنشن کیس کا 24 سال بعد فیصلہ کرتے ہوئے ہائیکورٹ کا حکم برقرار رکھاہے اور پنشن کے خلاف اپیل مسترد کردی۔
دوران سماعت وکیل نے کہاکہ ڈاکٹر نے میڈیکل مسائل کی بنیاد پر استعفیٰ دیا تھا، عدالت نے کہاکہ ایک شخص نے 18 سال سروس دی، بیمار ہوگیا تو آپ چاہتے ہیں بھوکا مر جائے؟
جسٹس حسن اظہر نے کہاکہ ڈاکٹر کی عمر 73 برس ہو گئی، 18برس کام کیا، پنشن بھی نہیں دے رہے، جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ اب اس عمر میں زبردستی نوکری کروائیں گےَ؟
جسٹس شاہد وحید نے کہاکہ میڈیکل گراﺅنڈ پر استعفیٰ جبری ریٹائرمنٹ نہیں ہوتا، جبری ریٹائرمنٹ سزا ہوتی ہے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کیا چاہتے ہیں کہ ایک روپیہ بھی نہ ملے؟ عدالت نے ہائیکورٹ کا حکم برقرار رکھتے ہوئے پنشن کے خلاف اپیل مسترد کردی۔